پختونوں کی نسل کُشی بند ہونی چاہئے،وزیرستان میں دراصل کیا ہوا؟اسفندیار ولی نے سنگین دعویٰ کردیا

28  مئی‬‮  2019

پشاور(آن لائن) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے کہا ہے کہ زندہ قومیں اپنے اسلاف، شہداء اور غازیوں کی قربا نیوں کو کبھی فراموش نہیں کرتیں اور جب تک ممکن ہوا ہم اپنے اسلاف کے نقش قدم پر چلتے ہوئے کبھی کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے،28مئی1930ء یوم ٹکر کے حوالے سے اپنے ایک پیغام میں انہوں نے شہداء کو سلام اور ان کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی یہ لازوال قربانیاں تاریخ میں سنہرے حروف سے لکھی جائیں گی،

انہوں نے کہا کہ سانحہ ٹکر میں نوجوانوں کیلئے ایک سبق ہے کہ وہ کسی بھی طور صبر وتحمل کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں، انہوں نے کہا کہ باچا خان بابا نے اپنے فلسفے سے یہ ثابت کیا ہے کہ پختون پر امن قوم ہے اور صرف عدم تشدد پر یقین رکھتی ہے،باچا خان کے عدم تشدد پر کاربند ان کا قافلہ آج بھی اپنی منزل کی جانب گامزن ہے جبکہ پختون دھرتی پر کشت و خون کا بازار گرم کرنے والوں کا کوئی نام لیوا باقی نہیں رہا، اسفندیار ولی خان نے کہا کہ شہداء ٹکر کی قربانیاں ہمارے لئے مشعل راہ ہیں اور وہ قومیں ہمیشہ زندہ رہتی ہیں اور جو اپنے اسلاف اور اکابرین کے نقش قدم پر چلتی ہیں لیکن بدقسمتی سے آج ایک بار پھر تاریخ دہرائی جا رہی ہے اور وزیرستان میں اپنے حق کیلئے آواز اٹھانے والوں کو سرعام گولیوں سے بھون دیا گیا،انہوں نے کہا کہ پختونوں کی نسل کُشی کا سلسلہ کئی دہائیوں پر محیط ہے لہٰذا اب یہ سلسلہ بند ہونا چاہئے،28 مئی پختونوں کی قومی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے،اس روز فرنگی افواج نے ٹکر کے علاقے کا محاصرہ کر کے 70سے زائد آزادی پسندوں کو رات کی تاریکی میں فائرنگ کر کے شہید کر دیا،سانحے میں 150سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے، انہوں نے کہا کہ پختون قوم نے آزادی کی جنگ میں ہر مقام پر جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے اور انہی قربانیوں کا نتیجہ ہے کہ آج ہم آزاد فضاؤں میں سانس لے رہے ہیں۔ 28مئی 1930پختونوں کی تاریخ

کا ایک اور خوش آشام دن تھا یہ روز سیاہ نہ صرف ٹکر (تحصیل تخت،ضلع مردان) کے باشندے بلکہ ان کے خیرخواہ جہاں کہیں بھی ہوں، غم واندوہ کی یادوں کے ساتھ مناتے ہیں اور 28مئی 1930ء کو انگریزوں کے ہاتھوں شہید نہتے شہریوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ 23اپریل 1930ء کو قصہ خوانی بازار میں ایک خون آشام واقعہ پیش آیاتھا، جس میں برطانوی محافظ دستوں کے ہاتھوں احتجاجی جلوس میں شامل100افراد

جام شہادت نوش کرچکے تھے۔جس کے صرف پانچ دن بعد فرنگی نے ٹکر کے میدان میں ایک بار پھر خدائی خدمت گاروں کے خون کی ہولی کھیلی، انہوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ اپنے شہدا اور اسلاف کے نقش قدم کو اپنا شعار بنایا اور اس کی روشنی میں صوبائی خود مختاری اور 18ویں ترمیم کے حصول کے بعد آخر کار انگریز کی لکیر سے بھی نجات حاصل کی اور ان تمام کامیابیوں پر شہدائے کی روحوں کو تسکین ملے گی۔



کالم



ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟


عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…