’’میرا جسم میری مرضی‘‘ کے نعرے پر اسلام کو بیچ میں اس لیے لایا جاتا ہے کہ نگوڑی عورت کو کیا حق کہ وہ اپنی مرضی چلائے؟ عورت مارچ اسے اتنا حق کافی نہیں کہ وہ یہ طے کرے آج گھر میں کیا پکے گا؟ باقی اس نے کیا پہننا ہے؟ کہاں جانا ہے؟ میں تو سر عام ان خواتین کو دو ٹکے کی عورت کہتا ہوں جو میری برابری کرنے کی کوشش کرتی ہیں لیکن اگر کسی میں ہمت ہے تو مجھے ’’دوٹکے کا مرد‘‘ کہہ کر دکھائے، معروف صحافی پھٹ پڑے
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)معروف کالم نگار محمد بلال غور ی اپنے کالم میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔میں مشرقی معاشرے کا ایک غیرت مند اور بااختیار مرد ہوں، مجھے ہر وہ خاتون دو ٹکے کی عورت محسوس ہوتی ہے جو اپنے فیصلے خود کرتی ہے، میری غیرت گوارہ نہیں کرتی کہ کوئی عورت میرے روبرو کسی موضوع پر… Continue 23reading ’’میرا جسم میری مرضی‘‘ کے نعرے پر اسلام کو بیچ میں اس لیے لایا جاتا ہے کہ نگوڑی عورت کو کیا حق کہ وہ اپنی مرضی چلائے؟ عورت مارچ اسے اتنا حق کافی نہیں کہ وہ یہ طے کرے آج گھر میں کیا پکے گا؟ باقی اس نے کیا پہننا ہے؟ کہاں جانا ہے؟ میں تو سر عام ان خواتین کو دو ٹکے کی عورت کہتا ہوں جو میری برابری کرنے کی کوشش کرتی ہیں لیکن اگر کسی میں ہمت ہے تو مجھے ’’دوٹکے کا مرد‘‘ کہہ کر دکھائے، معروف صحافی پھٹ پڑے