جمعرات‬‮ ، 11 دسمبر‬‮ 2025 

’مودی سرکار‘ نے کس طرح چال چلتے ہوئے پاکستانی ٹیم کو ورلڈ کپ سے باہر کروا دیا؟

datetime 29  ‬‮نومبر‬‮  2016 |

کراچی (آئی این پی)پاکستان کی جونیئر ہاکی ٹیم جونیئر ورلڈ کپ ہاکی ٹورنامنٹ میں شرکت نہیں کرسکے گی جو آٹھ دسمبر سے انڈیا کے شہر لکھنومیں منعقد ہو رہا ہے۔انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن نے پاکستان کی جگہ ملائیشیا کو اس عالمی مقابلے میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن نے جونیئر عالمی کپ میں شرکت کی تصدیق کی آخری تاریخ 28 نومبر مقرر کی تھی۔انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن کے پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ پاکستان ہاکی فیڈریشن نے اپنی شرکت کی آخر وقت تک تصدیق نہیں کی۔
اس ضمن میں متعدد بار پاکستان ہاکی فیڈریشن سے رابطہ بھی کیا گیا۔انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن نے ویزے میں تاخیر کی ذمہ داری بھی پاکستان ہاکی فیڈریشن پر عائد کر دی ہے کہ اس نے مقررہ تاریخ گزر جانے کے بعد ویزوں کے لیے درخواست دی تھی۔پاکستان ہاکی فیڈریشن کے سیکریٹری شہباز احمد نے اس صورتحال کو انتہائی مایوس کن قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ہاکی فیڈریشن نے حکومت پاکستان کی جانب سے جونیئر ٹیم انڈیا بھیجنے کی اجازت ملنے کے بعد 24 اکتوبر کو ویزوں کے لیے پاسپورٹ اسلام آباد میں انڈین ہائی کمیشن میں جمع کرادیے تھے لیکن تاحال ویزے جاری نہیں کیے جا سکے۔
ظاہر ہے ویزے نہ ملنے کی صورت میں شرکت کی تصدیق کیسے ممکن ہے؟غورطلب بات یہ ہے کہ انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن کے موجودہ صدر انڈیا سے تعلق رکھنے والے نریندر بٹرا ہیں جو حال ہی میں ایف آئی ایچ کے صدر منتخب ہوئے ہیں اور پاکستان ہاکی فیڈریشن نے صدر کے انتخاب میں ان کی حمایت کی تھی۔
نریندر بٹرا نے چند روز قبل ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ پاکستانی جونیئر ٹیم جونیئر ورلڈ کپ میں حصہ لے گی لیکن ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ اگر پاکستانی ٹیم جونیئر عالمی مقابلے میں حصہ نہ لے سکی تو اس کی جگہ کسی دوسری ٹیم کو شامل کر لیا جائے گا۔ حالیہ برسوں میں انڈیا ہاکی کے عالمی مقابلوں کی میزبانی تواتر سے کر رہا ہے۔گذشتہ جونیئر ورلڈ کپ ہاکی ٹورنامنٹ بھی 2013 میں انڈیا کے شہر نئی دہلی میں منعقد ہوا تھا۔انڈیا 2010 میں سینئر ورلڈ کپ کی میزبانی کرنے کے بعد 2018 میں دوبارہ ورلڈ کپ کی میزبانی اپنے یہاں کرے گا۔
انڈیا نے دو سال قبل چیمپئنز ٹرافی ورلڈ ہاکی ٹورنامنٹ کی میزبانی بھی کی تھی جس کے دوران پاکستانی کھلاڑی شائقین کے ساتھ تنازعے میں الجھ پڑے تھے جس نے انڈین ہاکی فیڈریشن کو چراغ پا کر دیا تھا اور اس نے واضح کر دیا تھا کہ آئندہ کسی بھی پاکستانی کھلاڑی کو انڈین ہاکی لیگ میں کھیلنے کے لیے نہیں بلایا جائے گا۔
پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشیدہ تعلقات کے سبب پاکستان کے لیے انڈیا میں ہونے والے عالمی مقابلوں میں شرکت آسان نہیں رہی ہے۔ گذشتہ ماہ پاکستانی کبڈی ٹیم بھارت میں ہونے والے کبڈی ورلڈ کپ میں شرکت سے محروم رہی تھی کیونکہ انڈین حکومت نے اسے کلیئرنس نہیں دی تھی۔

موضوعات:



کالم



جج کا بیٹا


اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…