ایک علاقے کا حاکم رات کو اپنے قلعہ نما محل میں واپس آیا تواس نے دیکھا کہ  اس کے محل کے دروازے پر پہرہ دینے والوں میں ایک شخص ناکافی کپڑوں  میں شدید سردی کی وجہ سے تھر تھر کانپ رہا تھا ، حاکم نے اس سے پوچھا کہ۔۔۔

28  دسمبر‬‮  2020

ایک علاقے کا حاکم رات کو اپنے قلعہ نما محل میں واپس آیا تواس نے دیکھا کہ اس کے محل کے دروازے پر پہرہ دینے والوں میں ایک شخص ناکافی کپڑوں میں شدید سردی کی وجہ سے تھر تھر کانپ رہا تھا ، حاکم نے اس سے پوچھا کہ وہ شدید سردی میں ڈھنگ کے کپڑے کیوں پہنے ہوئے نہیں ہے؟

حضور اگر میرے پاس اس کے علاوہ بھی کوئی کپڑے ہوتے تو ضرور پہنتا ، غریب پہریدار نے جواب دیا ، اچھا ھم ابھی تمہارے لئے اندر سے گرم کپڑے بھیجتے ہیں ، یہ بات کہہ کر حاکم محل میں چلا گیا اور پھر بھول گیا کہ وہ کسی سے کوئی وعدہ کر آیا تھا ، صبح منہ دھوتے ہوئے اچانک حاکم کو وہ ٹھٹھرتا ہوا غریب پہریدار یاد آیا ، وہ جب گیٹ پر آیا تو اس نے دیکھا کہ وہ غریب پہریدار محل کے مین گیٹ کے ساتھ مر کر سردی سے اکڑ گیا تھا ،مگر اس کے ہاتھ میں ایک چھوٹا سا کاغذ کا پرزہ دبا ہوا تھا ،جس پہ ٹیڑھے میڑھے انداز میں لکھا تھا ، بادشاہ سلامت! میں نے کئی سردیاں ایسے ہی کپڑوں میں گزار دی تھیں ،میں اس سردی کا عادی ہو گیا تھا اور اپنی بےلباسی سے سمجھوتہ کر لیا تھا ۔ میرے اندر امید کی ایک دھیمی سی چنگاری جلتی رہتی تھی جس کے سہارے میں جی رہا تھا ۔ آپ کے وعدے کی خوشی میں یہ ناچیز اس چنگاری سے غافل ھوا تو وہ بجھ گئی ، دوسری جانب آپ بھی اپنا وعدہ بھول گئے ۔ بادشاہ سلامت! بخدا مجھے سردی نے نہیں مارا ، آپ کے وعدے نے مارا ہے خدا را آئندہ ایسا قاتل وعدہ کسی اور غریب سے مت کیجئے گا ۔۔



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…