اتوار‬‮ ، 01 جون‬‮ 2025 

میں جہاں سے گھر کا سودا وغیرہ خریدتا ہوں، اس کے باہر ایک بوڑھا موچی سڑک کے کنارے بیٹھ کر جوتے مرمت کرتاہے،جب میں نے اسے پہلی دفعہ دیکھا تو اپنی پشاوری جوتی اسے پالش کیلئے دے دی، حالانکہ۔۔۔

datetime 17  دسمبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

میں جہاں سے گھر کا سودا وغیرہ خریدتا ہوں، اس کے باہر ایک بوڑھا موچی سڑک کے کنارے بیٹھ کر جوتے مرمت کرتا ھے۔ جب میں نے اسے پہلی دفعہ دیکھا تو اپنی پشاوری جوتی اسے پالش کیلئے دے دی، حالانکہ اسے ایک دن پہلے ہی میں نے پالش کیا تھا۔ جب اس بوڑھے نے جوتی پالش

کردی تو میں نے معاوضہ پوچھا۔ اس نے 20 روپے بتایا۔ میں نے اسے 40 روپے دے دیئے جو اس نے کچھ ہچکچاہٹ کے ساتھ رکھ لئے۔ اگلی دفعہ جب دوبارہ وہاں جانا ہوا تو اتفاق سے اس دن میری جوتی کی سلائی کچھ ادھڑی ہوئی لگ رہی تھی۔ میں خود وہاں قریب دکان میں بیٹھ گیا اور وہاں سے اپنا جوتا اس بزرگ کو مرمت کیلئے بھجوا دیا۔ تھوڑی دیر بعد وہ میرا جوتا لے کر آگیا۔ میں نے معاوضہ پوچھا تو اس نے جواب دیا کہ جوتا بالکل ٹھیک تھا اور مجھے صرف وہم ہوا تھا کہ وہ ادھڑا ہوا ھے۔ مجھے حیرت ضرور ہوئی لیکن میں نے شکریہ ادا کرکے جوتا پہن لیا۔ گھر آکر جب وہ جوتا اتار کر چیک کیا تو اس پر سلائی کے واضح نشان نظر آرہے تھے۔ مجھے سمجھ لگ گئی کہ اس عزت نفس سے بھرپور شخص کو اس دن میں نے جو اضافی 20 روپے دیئے تھے، آج اس نے وہ احسان اتار دیا۔ چند دن بعد میرا پھر ادھر جانا ہوا۔ اس دفعہ میں نے جوتی پالش کیلئے دی اور ایک دفعہ پھر اسے 40 روپے دے دیئے۔ اس نے ایک دفعہ پھر

ہچکچاہٹ سے 20 اضافی روپے رکھ لئے۔ آج جب میں دوبارہ اس طرف گیا تو اتفاق سے میری جوتی مٹی سے اٹی ہوئی تھی۔ میں نے اس بوڑھے شخص کو پالش کیلئے دی اور خود تھوڑا حساب کتاب میں لگ گیا۔ جب فارغ ہوا تو یاد آیا کہ میں نے جوتی پالش کیلئے دی تھی۔ لڑکے کو بھیجا کہ

وہ جوتی لادے۔ لڑکا گیا اور واپس آکر بولا کہ وہ موچی وہاں سے جاچکا تھا۔ شاید آج اسے کوئی ضروری کام تھا۔ میں نے پوچھا کہ میری جوتی کا کیا بنا؟ لڑکے نے جواب دیا کہ وہ آپ کی جوتی پالش کرکے باہر دروازے کے پاس رکھ گیا ہے۔مجھے سمجھ لگ گئی کہ اس عزت دار شخص نے

پچھلی دفعہ کے اضافی 20 روپوں کا ایک دفعہ پھر حساب چکا دیا۔ یہ ایک بوڑھے موچی کا واقعہ ھے جو شاید دن میں اتنا بھی نہیں کما پاتا کہ اپنے بچوں کیلئے ایک کلو چکن ہی خرید سکے۔ لیکن عزت نفس اور خودداری اتنی کہ کسی سے اضافی پیسے لینا گوارا نہیں، چاھے وہ اپنی خوشی

سے ہی دے دے۔ ایک ہمارے حکمران ہیں جو ہمارے خون پسینے کی کمائی سے اپنی تجوریاں بھرتے ہیں، اپنی اولادوں کے نام پر بیرون ملک آف شور کمپنیاں بناتے ہیں، لندن، دبئی اور امریکہ میں اربوں ڈالر کی پراپرٹیز بناتے ہیں اور پھر بھی ان کی ہوس ختم ہونے کا نام نہیں لیتی۔ ان حکمرانوں سے تو وہ بزرگ موچی اچھا، جس میں کم از کم عزت نفس اور احسان مندی تو تھی!!!

موضوعات:



کالم



حقیقتیں


پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…

نیوٹن

’’میں جاننا چاہتا تھا‘ میں اصل میں کون ہوں‘…

غزوہ ہند

بھارت نریندر مودی کے تکبر کی بہت سزا بھگت رہا…

10مئی2025ء

فرانس کا رافیل طیارہ ساڑھے چار جنریشن فائیٹر…

7مئی 2025ء

پہلگام واقعے کے بارے میں دو مفروضے ہیں‘ ایک پاکستان…

27ستمبر 2025ء

پاکستان نے 10 مئی 2025ء کو عسکری تاریخ میں نیا ریکارڈ…

وہ بارہ روپے

ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…

محترم چور صاحب عیش کرو

آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…