اتوار‬‮ ، 20 اپریل‬‮ 2025 

جنت سے لائی گئی وہ لاٹھی جس نے انسان کی زندگی بدل ڈالی اس سے کیا ، کیا معجزات ظہور پذیر ہوئے ؟ایمان افروز رپورٹ

datetime 16  ‬‮نومبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

یہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی وہ مقدس لاٹھی ہے جس کو’’عصاءِ موسیٰ‘‘کہتے ہیں اس کے ذریعہ آپ کے بہت سے اُن معجزات کا ظہور ہوا جن کو قرآن مجید نے مختلف عنوانوں کے ساتھ بار بار بیان فرمایا ہے۔اِس مقدس لاٹھی کی تاریخ بہت قدیم ہےجو اپنے دامن میں سینکڑوں اُن تاریخی واقعات کو سمیٹے ہوئے ہے جن میں عبرتوں اور نصیحتوں کے ہزاروں نشانات ستاروں کی طرح جگمگا رہے ہیں

جن سے اہل نظر کو بصیرت کی روشنی اور ہدایت کا نور ملتا ہے۔یہ لاٹھی حضرت موسیٰ علیہ السلام کے قد برابر دس ہاتھ لمبی تھی۔ اور اس کے سر پر دو شاخیں تھیں جو رات میں مشعل کی طرح روشن ہوجایا کرتی تھیں۔ یہ جنت کے درخت پیلو کی لکڑی سے بنائی گئی تھی اور اس کو حضرت آدم علیہ السلام بہشت سے اپنے ساتھ لائے تھے۔(تفسیر الصاوی ،ج۱،ص۶۹،البقرۃ:۶۰ )حضرت آدم علیہ السلام کے ساتھ عود (خوشبودار لکڑی) حضرت موسیٰ علیہ السلام کا عصا جو عزت والی پیلو کی لکڑی کا تھا،انجیر کی پتیاں، حجر اسود جو مکہ معظمہ میں ہے اور نبئ معظم حضرت سلیمان علیہ السلام کی انگوٹھی یہ پانچوں چیزیں جنت سے اُتاری گئیں۔حضرت آدم علیہ السلام کے بعد یہ مقدس عصاء حضرات انبیاء کرام علیہم الصلاۃ والسلام کو یکے بعد دیگرے بطور میراث کے ملتا رہا۔ یہاں تک کہ حضرت شعیب علیہ السلام کو ملا جو’’قومِ مدین‘‘کے نبی تھے جب حضرت موسیٰ علیہ السلام مصر سے ہجرت فرما کر مدین تشریف لے گئے اور حضرت شعیب علیہ السلام نے اپنی صاحبزادی حضرت بی بی صفوراء رضی اللہ عنہا سے آپ کا نکاح فرما دیا۔ اور آپ دس برس تک حضرت شعیب علیہ السلام کی خدمت میں رہ کر آپ کی بکریاں چراتے رہے۔ اُس وقت حضرت شعیب علیہ السلام نے حکمِ خداوندی (عزوجل) کے مطابق آپ کو یہ مقدس عصا عطا فرمایا۔پھر جب آپ اپنی زوجہ محترمہ کو ساتھ لے کر مدین سے مصر اپنے وطن کے لئے روانہ ہوئے۔ اور وادی مقدس مقام ’’طُویٰ‘‘ میں پہنچے تو اللہ تعالیٰ نے

اپنی تجلی سے آپ کو سرفراز فرما کر منصب ِ رسالت کے شرف سے سربلند فرمایا۔ اُس وقت حضرت حق جل مجدہ نے آپ سے جس طرح کلام فرمایا قرآن مجید نے اُس کو اِ س طرح بیان فرمایا کہ! ترجمہ :۔اور یہ تیرے داہنے ہاتھ میں کیا ہے، اے موسیٰ عرض کی یہ میرا عصا ہے میں اس پر تکیہ لگاتا ہوں اور اس سے اپنی بکریوں پر پتے جھاڑتا ہوں اور میرے اِس میں اور کام ہیں۔

(پ 16،طہ:17،18)مَاٰرِبُ اُخْرٰی(دوسرے کاموں)کی تفسیر میں حضرت علامہ ابو البرکات عبداللہ بن احمد نسفی علیہ الرحمۃ نے فرمایا کہ مثلاً:۔(۱)اس کو ہاتھ میں لے کر اُس کے سہارے چلنا (۲)اُ س سے بات چیت کر کے دل بہلانا (۳)دن میں اُس کا درخت بن کر آپ پر سایہ کرنا(۴)رات میں اس کی دونوں شاخوں کا روشن ہو کر آپ کو روشنی دینا (۵)اُس سے دشمنوں، درندوں اور سانپوں، بچھوؤں کو مارنا (۶)کنوئیں سے پانی بھرنے کے وقت اس کا رسی بن جانا اور اُس کی دونوں شاخوں کا ڈول بن جانا (۷)بوقتِ ضرورت اُس کا درخت بن کر حسبِ خواہش پھل دینا(۸)اس کو زمین میں گاڑ دینے سے پانی نکل پڑنا وغیرہ(مدارک التنزیل،ج۳،ص۲۵۱،پ۱۶،طہ:۱۸)

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ڈیتھ بیڈ


ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…