ہفتہ‬‮ ، 08 فروری‬‮ 2025 

حضرت امام حسین ؓ کی پشت پر موجود نشانا ت کے بارے میں انتہائی ایمان افروز واقعہ ، یہ تحریر تمام نوجوانوں کو ضرور پڑھنی چاہئے

datetime 29  اگست‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

حضرت امام حسین ؑ نہایت خداترس تھے ۔ آپؑ کے کمال اخلاق کے دوست دشمن سب ہی قائل تھے ۔ آپؑ نے 25پیدل حج کئے ۔سخاوت اور شجاعت میں آپؑ اس قدر کمال بلندیوں پر تھے کہ نبی کریم ﷺ خود فرمایا کرتے تھے کہ حسینؑ میری سخاوت اور میری جرات ہے ۔آپؑ کے در سے کبھی کوئی سائل محروم واپس نہ جاتا ،

آپؑ راتوں کو روٹیوں اور کھجورں کے پشتارے اپنی کمر پر اٹھاکر لے جاتے اور اسے غریب بیوائوں اور یتیم بچوں میں تقسیم کر دیتے ۔پشتارے اٹھانے کی وجہ سے آپؑ کی پشت مبارک پر نشان بھی پڑ گئے تھے ۔ آپؑ اکثر فرمایا کرتے تھے کہ “جب کسی صاحبِ ضرورت نے تمہارے سامنے سوال کے ليے ہاتھ پھیلا دیا تو گویا اس نے اپنی عزت تمہارے ہاتھ بیچ ڈالی- اب تمہارا فرض یہ ہے کہ تم اسے خالی ہاتھ واپس نہ کرو، کم سے کم اپنی ہی عزتِ نفس کا خیال کرو۔”جناب رسول کریم ﷺ کے شہزادے حضرت امام حسین کی شہادت کا واقعہ یقیناً کچھ ایسا ہی دردناک ہے مگر جس قدر صبر کی تلقین ہمیں دنیا کےاس عظیم سانحے سے ملتی ہے وہ بے نظیر ہے ۔ حضرت امام حسین ؑ کی ولادت ہجرت کے چوتھے سال تیسری شعبان کو ہوئی ۔ فاطمہ ؓ کے گھر ننھے دلارے کی خبر سن کر ہادی برحق ﷺ علی المرتضیٰؓ کے گھر تشریف لائے اور اپنے لعل کو گود میں لے کر ان کے داہنے کان میں اذان اور بائیں کان میں اقامت کہہ کر اپنی زبا ن مبارک ان کے منہ میں دی اور یوں نبیوں کے تاجدار ﷺ کا لعاب دہن ننھے حسین ؑ کی گھٹی بنا ۔ آپ کا عقیقہ پیدائش کے ساتویں دن کیا گیا ۔
حضرت امام حسینؑ کی پرورش ایسے ماحول میں ہوئی کہ سن کر ہی رشک آتا ہے ۔ خاتم الانبیا حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ ، شیر خدا حضرت علی ابن ابی طالب ،

جگر گوشہ رسول ﷺ سیّدہ فاطمة الزہرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا آپ کے اساتذہ تھے ۔ ایک طرف پیغمبرِ اسلام حضور نبی کریم ﷺ جن کی زندگی کا مقصد ہی اخلاق انسانی کی تکمیل تھی اور دوسری طرف حضرت امیر المومنین علی ابن ابی طالبؓ جو اپنے عمل سے خدا کی مرضی کے خریدار بن چکے تھے تیسری طرف حضرت فاطمہ زہراؓ جو خواتین کے طبقہ میں پیغمبر کی رسالت کو عملی طور پر پہنچانے کے لیے ہی قدرت کی طرف سے پیدا ہوئی تھیں ، ایسے خوبصورت اور نورانی ماحول میں حسین کی پرورش ہوئی۔

نبی اکرم ﷺ حضرت امام حسین ؑ کے ساتھ بے انتہا محبت رکھتے تھے ۔ نانا کے لاڈ اور پیار سے پلے حضرت امام حسین ؑ اپنے نانا کے کاندھوں پر سوار ہو جاتے ، کبھی نبی کریم ﷺ حضرت امام حسین کو سینہ پر سوار کرتےکبھی ایسا بھی ہوتا کہ حسین ؑنماز کی حالت میں اپنے نانا کے کاندھوں پر سوار ہو جاتے اور آپ ﷺ ان کی وجہ سے اپنا سجدہ طویل کر دیتے ۔ ایک بار جب حسین ؑ حالت نماز میں حضور ﷺ کے کاندھے پر سوار ہوئے اور حضور ﷺ نے سجدہ طویل کر دیا ، تو نماز سے فارغ ہو کر حضور ﷺ نے اپنے صحابہ کرام سے مخا طب ہو کر فرمایا کہ ’’دیکھو یہ حسین ہے اسے خوب پہچان لو اور اس کی فضیلت کو یاد رکھو‘‘۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ہم انسان ہی نہیں ہیں


یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…