کیا نیل پالش لگی لڑکی کا غسل ہو سکتا ہے شرعی حکم کیا ہے؟

15  فروری‬‮  2019

دنیا میں آنے والے ہر شخص کو موت کا مزہ چکنا ہے، حضرت آدم ؍ سے لے کر آخری انسان تک دنیا میں آنے والے ہر شخص کو رخصت ہوکر اللہ کی بارگاہ میں اپنی گزاری جانے والی زندگی کا جواب دینا ہے. اسلامی تعلیمات پر دنیا سے رخصت ہونے والے مسلمانوں کے لیے تدفین سے قبل کچھ شرعی شرائط ہیں جنہیں پورا کیا جانا بہت ضروری ہوتا ہے.

کوئی بھی مسلمان شخص جب دنیا سے رخصت ہوتا ہے تو سب سے پہلے اُس کو غسل دے کر پاک اور پھر کفن پہنایا جاتا ہے جس کے بعد اُس کا نمازِ جنازہ اور پھر تدفین کا عمل ہوتا ہے. نیل پالش لگی لڑکی کا غسل مفتی اکمل قادری کے سامنے خاتون نے ایک مسئلہ رکھا جس کے مطابق کہ انہوں نے دیکھا کہ ایک لڑکی کے ناخنوں پر نیل پالش لگی ہوئی تھی اور اُس کو ایسی غسل دے کر دفنایا گیا، اس ضمن میں شرعی احکامات کیا ہیں.؟ مسئلہ سننے کے بعد مفتی اکمل قادری نے کہا کہ چونکہ ناخن پر نیل پالش لگے رہنے پانی کی رسائی نہیں ہوسکتی اس لیے وہ وضو اور غسل نہیں ہوتا. نیل پالش لگا چونکہ وضو نہیں ہوتا اس لیے نماز بھی ادا نہیں کی جاسکتی کیونکہ نماز کی ادائیگی کے لیے پہلی شرط وضو ہے. انہوں نے کہا کہ شرعی لحاظ سے جب کوئی شخص مرتا ہے چاہیے وہ پاک ہی کیوں نہ ہو اُس پر حالتِ جنابت طاری ہوجاتی ہے، چونکہ وہ شخص مر چکا ہوتا ہے اس لیے زندہ لوگوں کو حکم ہے کہ وہ مردے کو غسل دیں تاکہ اُس کا جسم پاک ہو اور وہ اللہ کی بارگاہ میں پاک حالت میں پہنچے. مفتی اکمل قادری نے کہاکہ چونکہ مرنے والی لڑکی خود نیل پالش نہیں اتار سکتی تھی اس لیے اب اس کو ہٹانے کی ذمہ داری غسل دینے والوں اور قریبی لوگوں پر عائد ہوتی ہے. انہوں نے کہا کہ غسل دینے والی یا اُس وقت موجود افراد کے پاس چونکہ علم نہیں ہوتا اس لیے وہ ان تمام معاملات پر غور نہیں کرتے، غسل میں اگر کسی بھی چیز کی کمی رہ جائے تو اس کی ذمہ داری مردے پر عائد نہیں ہوتی.

مفتی اکمل نے شرعی تعلیمات کی اہمیت کو بیان کرتے ہوئے کہاکہ علم کا تعلق عمرسے نہیں بلکہ حاصل کرنے سے ہوتا ہے، اگر عمر سے علم کا تعلق ہوتا تو سفید داڑھی والے شخص کو مفتی اعظم بنادیاجاتا. مسئلہ بیان کرتے ہوئے مفتی اکمل نے کہا کہ انتقال کرنے والی بچی کو نیل پالش لگی ہوئی تھی اس لیے اُس کے ناخنوں تک پانی نہیں پہنچا جس سے یہ بات کہی جاسکتی ہے کہ شرعی لحاظ سے اُس کا غسل نہیں ہوا اس لیے وہاں موجود تمام ہی لوگ گناہ گار ہوں گے. مفتی اکمل نے کہا کہ اچھی طرح سے یاد رکھیں کہ لڑکی کو غسل دے کر کسی نے کوئی احسان نہیں کیا بلکہ ناقص غسل کی وجہ سے اُسے غضبناک کیا ہے اسی وجہ سے ممکن ہے کہ روز قیامت وہ لڑکی غسل دینے والوں کو کھڑا کر کے اللہ کی بارگاہ میں التجاء کرے کے کہ انہوں نے مجھے تیری بارگاہ ناپاکی کی حالت میں پہنچایا اس لیے ان سے اس کوتاہی کا بدلا دلوا.



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…