منگل‬‮ ، 17 جون‬‮ 2025 

پرندوں اور جانوروں کو نزلہ، زکام اور ملیریا کیوں نہیں ہوتا؟ انہیں کھانسی اور دق سل جیسی بیماریاںکیوں نہیں ہوتیں؟ کسی کبوتر یا چڑیا کو کینسر کیوں نہیں ہوتا؟ حیران کن وجہ ‎

datetime 14  فروری‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

’’یہ چوپائے اور اڑنے والے جانور تمہاری طرح امتیں ہیں۔۔۔‘‘(سورۃ انعام38) پرندوں، چوپایوں اور حشرات الارض کو نزلہ، زکام اور ملیریا نہیں ہوتا۔ انہیں کھانسی اور دق سل جیسی بیماریاں نہیں ہوتیں۔ آج تک نہیں سنا گیا کہ کسی کبوتر یا چڑیا کو کینسر ہوا ہو۔ یہ بھی نوع انسانی کے دانشوروں کے سامنے نہیں آئی کہ جنگل میں رہنے والے چوپائے نفسیاتی مرض میں مبتلا ہوئے ہوں۔ اس بات کی بھی کوئی شہادت نہیں ملتی کہ کسی پرندے یا چرندے کے دل کے والوو بند ہوئے ہوں۔

جانوروں کی نوعوں میں بڑھاپے کے آثار بہت کم ظاہر ہوتے ہیں۔ ان کے منہ پوپلے نہیں ہوتے۔ ان کی آنکھوں پر عینک نہیں لگتی۔ وہ عمر طبعی تک چست اور پھرتیلے رہتے ہیں۔ کیا ہم نے کبھی یہ سوچنے کی تکلیف گوارا کی ہے کہ ایسا کیوں ہے؟ اس لئے کہ اللہ کی یہ مخلوق اور انسانی شماریات سے کہیں زیادہ نوعیں اور ہر نوع کے بے شمار افراد مناسب غذا کھاتے ہیں۔ ان کے ہاں کسی قسم کی غذائی ملاوٹ نہیں ہوتی۔ ان نوعوں کی زندگی میں براہ راست ورزش کا عمل دخل ہے۔ یہ سب نوعیں ایک نظام حیات کی پابند ہیں۔ حالات کے مطابق یہ اپنا نظام حیات بھی بدلتے رہتے ہیں۔ ’’کیا تم دیکھتے نہیں کہ زمین و آسمان کی ہر چیز آئین الٰہی پر عمل پیرا ہے اور پرندے بھی ایک نظام کو نباہ رہے ہیں۔ ان میں سے ہر ایک اپنی نماز اور دستور العمل سے آگاہ ہے۔‘‘ (سورۃ نور) وہ پرندے اور چوپائے بدنصیب ہیں جو انسانی ماحول میں زندگی گزارتے ہیں۔ انسان کی پھیلائی ہوئی گندگی اور غلاظت سے متاثر ہو کر طرح طرح کی بیماریوں میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ انسان جو خود کو اشرف المخلوقات کہتا ہے، اتنا غلیظ اور گندا ہے کہ بار بار تھوکتا ہے، اپنے ارد گرد کوڑا کرکٹ کا ڈھیر لگائے رکھتا ہے۔ گھروں میں صفائی کا فقدان ہے تو گلیوں میں تعفن کے طوفان اٹھتے رہتے ہیں۔ گفتگو کی جائے تو منہ سے بدبو آتی ہے۔ جسمانی اتصال ہو جائے تو پسینے کی بُو سے دماغ پھٹنے لگتا ہے۔

خشک چہرے اور خشک بال اور بالوں کے اندر جوئیں اس کی نفاست اور طہارت سے بے پروائی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اے انسان جنگلی جانوروں کو دیکھ، ان کے گھونسلوں اور نشیمنوں میں کیسی صفائی پائی جاتی ہے۔ بلی زمین میں گڑھا کھودتی ہے اور اپنا فضلہ اس میں چھپا دیتی ہے۔ اللہ کی مخلوق انسانی ماحول میں رہنے والی بلی ہمیں ہر روز صفائی اور طہارت کا سبق دیتی ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ’’اے انسان میل کچیل اور غلاظت سے دور رہ۔‘‘ (سورۃ مدثر) زندہ قوموں کی تعریف ہی یہ ہے کہ صفائی،

نفاست، پاکیزگی ان کی زندگی کا ایک محرک عمل بن جاتا ہے اور جن قوموں میں صفائی اور طہارت نہیں ہوتی وہ پاکیزگی کے احساس سے ہی محروم ہو جاتی ہیں۔ ان میں پرندوں کے پروں کا اُجلا پن، چوپایوں کے جسم کا حسن اور آنکھوں میں کشش باقی نہیں رہتی۔ وہ گینڈے کی طرح بھدی، گدھ کی طرح غلیظ اور اُلّو کی طرح بدحواس اور اونگھتی قوم بن جاتی ہے۔ اپنے محبوب رسول اللہؐ سے اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’اے جسم کو لباس سے زینت دینے والے رسول اٹھ! قوم کو غلاظت کے نتائج سے آگاہ کر، اللہ کی عظمت بیان کر، اُجلے کپڑے پہن اور ہر قسم کے میل کچیل سے دور رہ۔‘‘ (سورۃ مدثر ۱۔۵) ہماری حالت یہ ہے کہ ہم صرف پانچ فرض احکام کی بجا آوری میں اپنی نجات سمجھتے ہیں، باقی ہزاروں احکامات کو مستحب کہہ کر گزر جاتے ہیں۔

اے مسلمان، غور کر، تیری پھیلائی ہوئی غلاظت اور ناپاک کاموں کی وجہ سے آج پوری مسلمان قوم کی صحت کا کیا حال ہے۔ قوم کا ہر فرد بیمار نظر آتا ہے۔ معصوم اور پھولوں جیسے بچوں کے چہرے کُملائے ہوئے اور زرد نظر آتے ہیں۔ غلیظ مکانات اور پراگندہ خیالات نے مسلمان قوم کا وقار کس قدر کم کر دیا ہے۔ اجتماعی، تمدنی، معاشرتی وسعتوں سے نکل کر ہم غیر اقوام کے آلہ کار بن گئے ہیں اور ہمارے اوپر غلامی مسلط کر دی گئی ہے۔قرآن کا ایک حکم ’’صفائی اختیار کرو‘‘ کو چھوڑ کر ہم کتنے ذلیل و خوار ہو گئے ہیں۔ اے قوم! تو کیوں غور نہیں کرتی کہ اللہ کے رسولؐ ہمیں روحانی و جسمانی نجاستوں اور غلاظتوں سے نجات دلانے کے لئے تشریف لائے ہیں۔ سورۃ ابراہیم میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ’’اے رسول ہم نے تجھے یہ بلند کتاب اس لئے دی کہ تو دنیا کو غلاظت اور کثافت کی تاریکیوں سے نکال کر نفاست، پاکیزگی اور لطافت کی روشنیوں کی طرف رہنمائی کرے۔‘‘ (کتاب۔تجلیات، مصنف۔خواجہ شمس الدین عظیمی)
اس پوسٹ کو زیادہ سے زیادہ لائیک اور شیئر کریں‎‎

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



دیوار چین سے


میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…

نیوٹن

’’میں جاننا چاہتا تھا‘ میں اصل میں کون ہوں‘…

غزوہ ہند

بھارت نریندر مودی کے تکبر کی بہت سزا بھگت رہا…