ہفتہ‬‮ ، 13 دسمبر‬‮ 2025 

چار ٹھگ

datetime 20  جنوری‬‮  2019 |

پرانے وقتوں میں لوگوں کو بیوقوف بنا کر مال بٹورنے کے لیے ایک گروہ ہوا کرتا تھا اس گروہ سے وابستہ لوگ ٹھگ کہلاتے تھے، انہی ٹھگوں کا ایک واقعہ ہے کہ ….!”ایک دیہاتی بکرا خرید کر اپنے گھر جا رہا تھا کہ چار ٹھگوں نے اسے دیکھ لیا اور ٹھگنے کا پروگرام بنایا۔ چاروں ٹھگ اس کے راستے پر کچھ فاصلے سے کھڑے ہو گئے۔ وہ دیہاتی کچھ آگے بڑھا تو پہلا ٹھگ اس سے آکر ملا اور بولا ’’بھائی یہ کتا کہاں لے کر جارہے ہو؟

‘‘دیہاتی نے اسے گھور کر دیکھا اور بولا ’’بیوقوف تجھے نظر نہیں آرہا کہ یہ بکرا ہےکتا نہیں‘‘۔دیہاتی کچھ اورآگے بڑھا تو دوسرا ٹھگ ٹکرایا۔ اس نے کہا ’’یار یہ کتا تو بڑا شاندار ہے کتنے کاخریدا؟‘‘ دیہاتی نے اسے بھی جھڑک دیا۔ اب دیہاتی تیز قدموں سے اپنے گھر کی جانب بڑھنے لگا مگر آگے تیسرا ٹھگ تاک میں بیٹھا تھا جس نے پروگرام کے مطابق کہا ’’جناب یہ کتا کہاں سے لیا؟اب دیہاتی تشویش میں مبتلا ہو گیا کہ کہیں واقعی کتا تو نہیں۔ اسی شش و پنج میں مبتلا وہ باقی ماندہ راستہ کاٹنے لگا۔بالآخر چوتھے ٹھگ سے ٹکراؤ ہوگیا جس نے تابوت میں آخری کیل ٹھونکی اور بولا: جناب کیا اس کتے کو گھاس کھلاؤ گے؟اب تو دیہاتی کے اوسان خطا ہو گئے اوراس کا شک یقین میں بدل گیا کہ “یہ واقعی کتا ہے۔” وہ اس بکرے کوچھوڑ کر بھاگ کھڑا ہوا یوں ان چاروں ٹھگوں نے بکرا ٹھگ لیا…آج ہمارا معاشرہ بھی دوسری نوعیت کے ٹھگوں کی یلغار میں ہے۔ یہ ٹھگ دراصل ہمارے ایمان کے ٹھگ ہیں، یہ نہیں چاہتے کہ لوگ سچائی کی راہ پر چلیں، یہ ایمانداری کے خلاف اتنی دلیلیں دیتے ہیں کہ ایک ایماندار شخص مصلحت پسندی کا شکار ہو جاتا ہے…یہ ناجائز منافع خوری کو حق ثابت کر کے دوسرے لوگوں کو بھی اس قبیح فعل پر مجبور کرتے ہیں۔

یہ عبادات کو رسومات بنا کر لوگوں کو خدا سے دور کرتے ہیں۔ یہ نکاح کو زنا کے مترادف قرار دے کر خاندانی نظام کو ختم کرنے کے درپے ہیں۔ یہ ہوس کو محبت کا نام دے کر نوجوان نسل کو گمراہ کرتے ہیں۔ یہ مذہب کو کلچر سے تعبیر دے کر لوگوں کو اس سے متنفر کرتے ہیں۔ غرض یہ ٹھگ اس جدید دنیا کے ماڈرن شیطان ہیں۔ یہ ہمارے پاس اپنی قبیح شکل میں نہیں آتے بلکہ یہ سوٹ بوٹ میں ملبوس ہو کر ہمار ے ہمدرد بن کر یہ ساری کارروائی کرتے ہیں۔

….اس پوری صورتحال سے بچنے کے لیے ایک صالح مومن کو دو تدابیر اختیار کرنی ہیں۔ “ایک تو یہ کہ وہ حق وباطل کے میعار کو عوام الناس کی رائے سے اخذ کرنے کی بجائے وحی اور مسلمہ اخلاقی اصولوں سے اخذ کرے۔””دوسرا یہ کہ وہ ان شیطانوں کو پہچانے اور ان کی باتوں کو اہمیت نہ دے ورنہ اس کاحشر اس دیہاتی کی طرح ہوگا جو بکرے کو کتا سمجھ بیٹھا تھا۔”

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جج کا بیٹا


اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…