جمعہ‬‮ ، 12 ستمبر‬‮ 2025 

اس کے پیچھے شیر آ رہا ہے

datetime 25  اکتوبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

مولانا روم سے کسی نے پوچھا کہ دنیا کی حقیقت کیا ہے؟ مولانا روم نے فرمایا، دنیا کی مثال ایسی ہے کہ ایک شخص جنگل کی طرف جاتا ہے اس نے دیکھا کہ اس کے پیچھے شیر آ رہا ہے وہ بھاگا جب تھک گیا تو دیکھا کہ سامنے ایک گڑھا ہے، اس نے چاہا کہ گڑھے میں چھلانگ لگا کر جان بچائے لیکن گڑھے میں ایک خوفناک سانپ نظر آیا اب آگے سانپ اور پیچھے شیرکا خوف اتنے میں ایک درخت کی شاخ نظر آئی وہ درخت پر چڑھ گیا

مگر بعد میں معلوم ہوا کہ درخت کی جڑ کو کالا چوہا کاٹ رہا ہے وہ بہت خائف ہوا کہ تھوڑی دیر میں درخت کی جڑ کٹے گی پھر گر پڑوں گا پھر شیرکا لقمہ بننے میں دیر نہیں۔ اتفاق سے اسے ایک شہد کا چھتہ نظر آیا۔ وہ اس شہد شیریں کو پینے میں اتنا مشغول ہوا کہ نہ ڈر رہا سانپ کا اور نہ شیر کا۔ اتنے میں درخت کی جڑ کٹ گئی وہ نیچے گر پڑا۔ شیر نے اسے چیر پھاڑ کر گڑھے میں گرا دیا اور وہ سانپ کی خوراک بن گیا۔ جنگل سے مراد یہ دنیا، شیر سے مراد یہ موت ہے جو انسان کے پیچھے لگی رہتی ہے،گڑھا قبر ہے، چوہا دن اور رات ہیں، درخت عمر ہے اور شہد دنیائے فانی سے غافل کر دینے والی لذت ہے۔ انسان دنیا کی لذت میں اعمال بد اور موت وغیرہ بھول جاتا ہے اور پھر اچانک موت آجاتی ہے۔
کہتے ہیں کہ ایک دن ایک چور کو راستے میں ایک بٹوہ ملا جس میں بہت سے پیسے تھے۔ اُس بٹوے پر کوئی دعا لکھی ھوئی تھی اور ایک خانے میں بٹوے کے مالک کا نام اور پتہ بھی رکھا ہوا تھا۔ چور نے وہ بٹوہ سالم اُس کے مالک کے حوالے کر دیا۔ اُس شخص نے چور سے پوچھا کہ تم آرام سے یہ پیسے رکھ سکتے تھے واپس کیسے کر دیے؟ چور نے جواب دیا ’’آپ نے بٹوے پر جو دعا لکھوائی ھے اِس عقیدے پر لکھوائی ہو گی کہ اگر یہ کھو جائے تو اِس دعا کی برکت سے آپ کو واپس مل جائے۔ میں چور ضرور ہوں لیکن صرف مال و دولت کا۔ کسی کا عقیدہ چوری نہیں کر سکتا۔ اگر میں آپ کا بٹوہ واپس نہ کرتا اور آپ کا اعتقاد اِس دعا پر کمزور پڑ جاتا تو تب میں آپ کے ایمان کا چور ہوتا اور یہ مال و دولت کی چوری سے ہزار گُنا بڑا گناہ ہے۔‘‘

موضوعات:



کالم



اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر


حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…