قیام پاکستان میں جن شخصیات کا مرکزی کردار رہا ؟انکے نام لکھیں استاد نے کلاس کو بورڈ پر کام نوٹ کروایا اور کچھ وقت دیا،بچوں نے مقررہ وقت کے بعد چیک کروانا شروع کیا اچانک ایک نوٹ بک جب استاد کے ہاتھ میں آئی تو وہ سکتہ میں آگیا اس نے نظر اٹھا کر طالب علم کی جانب دیکھا۔پھر نوٹ بک دیکھی ،اسکے ہاتھوں کی کپکپاہٹ اور چہرے کے جذبات سارے طلباء نے محسوس کئے،
استاد نے بچے کی جانب دیکھا اور اس کو اپنے ساتھ چلنے کو کہا،کچھ ہی دیر میں وہ دونوں پرنسپل کے آفس کے سامنے تھے۔استاد نے پرنسپل کو اپنی آمد کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ یہ سوال کلاس ورک کے لئے دیا تھا کہ قیام پاکستان کی تحریک میں سرکردہ رہنماؤں کے نام لکھیں اور یہ اس بچے کا جواب ہے۔بچے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کاپی آگے بڑھائی۔طالب علم پرسکون انداز میں کھڑا یہ سب دیکھ رہاتھا۔پرنسپل نے کاپی ہاتھ میں لیتے ہوئے سوچا کہ ایسا کون سا جواب لکھ دیا کہ استاد کو طالب علم سمیت کاپی کے میرےپاس آنا پڑا!جیسے ہی اسکول پرنسپل کی نظر کاپی پر پڑی وہ بھی ششدر رہ گیا۔فورا نظر اٹھا کر طالب علم کی جانب دیکھا۔پھر کاپی دیکھی اور فرط جذبات سے اٹھا اورآگے بڑھ کر اس طالب علم کو گلے لگا لیا۔قارئین۔طالب علم نے قیام پاکستان کے مرکزی رہنماؤں میں سب سے پہلا نام جس شخصیت کا لکھا تھا نہ تو استاد کو سوال دیتے ہوئے ذہن کے کسی گوشے میں یہ جواب متوقع تھا نہ ہی پرنسپل کو استاد کے کلاس واقعے کے بیان کرتے وقت اور کاپی ہاتھ میں لیتے وقت امکان کہ یہ جواب لکھا ہوگا۔بچے نے قیام پاکستان کے مرکزی رہنماؤں میں سب سے پہلا نا م’ رحمت دو جہاں ، جناب محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ‘لکھا تھا۔استاد اور پرنسپل کے کہنے پر بچے نے بتایا کہ اسکے والدین نے اسے سیرت اور تاریخ اسلام کے بارے میں یہ معلومات دیں تھیں کہ جب طائف میں آپ صلی اللہ علیہ وسلّم۔پر پتھر مارے گئے تو فرشتےکو اس بستی پر عذاب سے منع کرتے ہوئے امید اور دعا فرمائی کہ ہوسکتا ہے ان کی آنے والی نسلوں میں سے کوئی اپنے رب پر ایمان لے آئے اور پھر اسی وادی طائف سے تعلق رکھنے والے حجاج بن یوسف نے
ایک مسلمان قیدی بیٹی کی رہائی کےلئے سترہ سالہ نوجوان محمد بن قاسم کو برصغیر پاک و ہند بھیجا سندھ باب الاسلام بنا۔اور یہاں کے مسلمانوں نے بالآخر ایک دن اپنے لئے خطہ پاکستان حاصل کرلیا تو استاد محترم قیام پاکستان کے پہلے مرکزی رہنما ہمارے نبی محترم صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔استاد اور پرنسپل دونوں نے نم آلود نگاہوں اور فرط جذبات سے بچے کو گلے لگا لیا ۔یہ واقعہ آج سے بیس سال قبل اسلامیہ اسکول لوئر مال لاہور کا ہے۔سلام ان والدین پر جنہوں نے سیرت مبارکہ سے ایک اسکول طالب علم کو اتنے اسلوب سے منسلک کیا۔سلام ان والدین پر جنہوں نے تاریخ اسلام سے اپنے بچوں کی شناسائی کروائی انہیں اعتماد دیااورسلام ان اساتذہ پر جنہوں نے اس بچے کی ذہانت کو سالانہ اسکول فنکشن پر بھی اعزاز سے نوازا۔
کھلے دل سے بچے کی ذہانت کو ستائش عطاکی اور یہ واقعہ مجھے بھی سوچنے پر مجبور کر گیا کہ آج ہم اپنے بچوں کو سیرت مبارکہ اور تاریخ اسلام سے کتنا مانوس کر رہے ہیں؟؟؟ کہ وہ اپنے رحمت اللعالمین ﷺکے احسانوں سے آشنا ہوں اور اپنے سیرت و کردار کی ایسی منفرد تعمیر کرسکیں۔ تاریخ اسلامی کے درخشاں پہلو سے آشنا کرکے انہیں اپنی کھوئی ہوئی شناخت کے حصول کی لگن دیں یقینا پاکستان کے بانی آنحضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں اور یہاں اسلام کا دروازہ محمد بن قاسم جیسے نوجوان کے ہاتھوں کھلااسے اسلامی پاکستان خوشحال پاکستان ہماری نسل نو نے بنانا ہے۔میرا آپ کا کردار اپنی نسل نو کی درست خطوط پر تربیت کا ہے۔