پشاور(این این آئی)نگران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمد اعظم خان نے کہا ہے کہ وفاق سے مختلف مدوں میں ملنے والے محصولات میں وفاق کے ذمے خیبر پختونخوا کے 238 ارب روپے واجب الادا ہیں اور وہ ان بقایا جات کی ادائیگی کے سلسلے میں وزیر اعظم شہباز شریف کے ساتھ دو دفعہ ملاقات کرنے کے علاوہ وفاقی حکومت کو
متعدد مراسلے ارسال کر چکے ہیں اور امید ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف صوبے کو درپیش مالی مشکلات کے پیش نظر اس سلسلے میں خصوصی تعاون کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روز نگران صوبائی کابینہ کے چوتھے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا جس میں دیگر طے شدہ امور کے علاوہ صوبے کے معاشی معاملات پر تفصیلی غوروخوض کیا گیا۔ وزیر اعلی نے کہا کہ صوبے کو درپیش مالی مسائل کے پیش نظر نگران صوبائی حکومت کفایت شعاری کی پالیسی پر سختی سے عمل پیرا ہے اور غیر ضروری اخراجات پر قابو پانے کے لئے اقدامات کر رہی ہے جبکہ وفاق سے جڑے صوبے کے مالی معاملات کو موثر انداز میں اٹھا رہی ہے تاکہ صوبے کو جلد مالی بحران سے نکالا جاسکے۔ وزیر اعلی نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ صوبے کی معاشی صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے مجوزہ معاشی اقدامات کو جلد حتمی شکل دے کر کابینہ کی منظوری کے لئے پیش کیا جائے۔ انہوں نے نگران کابینہ اراکین کو بھی ہدایت کی کہ وہ اپنے اپنے محکموں میں غیر ضروری اخراجات کو ختم کرنے اور مزید کفایت شعاری کے لئے اقدامات تجویز کریں۔ نگران اراکین کابینہ کے علاوہ چیف سیکرٹری، ایڈیشنل چیف سیکرٹری اور متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریوں نے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس میں کئے گئے فیصلوں کے بارے میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے نگران وزیر اطلاعات میاں فیروز جمال کاکاخیل نے بتایا کہ پچھلی حکومت نے صوبے کو تباہی کی نہج پر لاکے کھڑا کیا ہے
ہم کوشش کرینگے کہ صوبے کے معاشی حالات سنور جائے۔ ان مشکلات سے نمٹنے کے لیے مشیر خزانہ اور ان کی ٹیم سخت محنت کر رہی ہے۔ انشاء اللہ جلد صوبہ ان مشکلات سے نکل آئے گا۔ مشیر خزانہ حمایت اللہ خان نے صوبے کے معاشی حالات اور عیدالفطر کے پیش نظر سرکاری ملازمین کی ایڈوانس تنخواہوں کی ادائیگی بارے کابینہ کے فیصلے سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ
آئی ایم ایف کی شرط تھی جنرل سیلز ٹیکس آن گُڈز اینڈ سروسز کے رولز بنائیں، آج کابینہ نے منظوری دیدی۔ اس سے قبل کمپنیوں کی کراچی یا لاہور میں رجسٹرڈ ہونے کی وجہ سے زیادہ تر ٹیکسز ان صوبوں کو جاتے تھے۔جہاں خدمات فراہم کی جاتی ہیں اور جہاں کمپنی رجسٹرڈ ہے۔ نیشنل ٹیکس کمیشن میں اتفاق ہوا کہ صوبوں کے درمیان یہ ٹیکس ففٹی ففٹی ہوگا.انہوں نے مزید بتایا کہ آج ہم نے آئی ایم ایف کی آخری شرط پوری کردی ہے۔
ہماری یہ ویڈیو اور نوٹیفیکیشن آج ہم واشنگٹن بھیجیں گے۔ان رولز سے سالانہ چھ ارب روپے کی آمدن صوبے کو ملے گی۔ تنخواہوں کی ایڈوانس ادائیگی بارے مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ جنرل فنانشل رولز میں ہے کہ مہینے کے آخری دس ایام میں اگر کوئی تہوار آتی ہے تو سرکاری ملازمین کو ایڈوانس تنخوا دیتی ہے۔لیکن اس پر بحث و تبحیث کیلئے آج کا خصوصی کابینہ اجلاس بُلایا گیا تھا۔اس وقت صوبہ چودہ ارب کا اوو ڈرافٹ ہے جبکہ تنخواہوں کی کُل رقم 48 ارب روپے ہے جسکی ادائیگی صوبے کے اس وقت کے معاشی حالات میں ممکن نہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ سرکاری ملازمین کی ایسوسی ایشنز نے بھی کہا کہ ایڈوانس تنخواہ کے بعد والے مہینے میں کافی مالی مُشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔ لہٰذہ تنخواہیں ہم اگلے مہینے میں روٹین کے مطابق ہی ریلیز کریں۔ ہم اپنی اخراجات کا 6 فیصد صوبے میں پیدا کرتے ہیں۔بجلی کے خالص منافع کی مد میں 62 ارب روپے کے بقایاجات وفاق کے ذمے واجب الادا ہیں۔ اسی طرح این ایف سی کی مد میں 21 ارب روپے وفاق کے ذمے واجب الادا ہیں۔ جس میں اب تک صرف 1.4 ارب روپے ملے ہیں جو کہ پچھلے سال کے بقایاجات کی مد میں ملے ہیں۔