واشنگٹن (این این آئی)امریکا اپنے ہی اتحادیوں کی جاسوسی کرتا پکڑا گیا، امریکی افواج کی سرگرمیوں سے متعلق خفیہ دستاویزات پینٹاگون سے لیک ہو گئیں۔غیرملکی میڈیارپورٹس کے مطابق لیک ہونے والی حساس امریکی دستاویزات میں انکشاف ہوا کہ امریکا نے جنوبی کوریا، اسرائیل اور یوکرین سے متعلق خفیہ معلومات جمع کیں۔مبینہ طور پر روس میں موجود وسیع امریکی انٹیلی جنس نیٹ ورک کی تفصیلات بھی منظرِ عام پر آ گئیں۔
حساس دستاویزات میں امریکی اتحادی ممالک اور روس یوکرین جنگ سے متعلق معلومات موجود ہیں۔پینٹا گون نے لیک دستاویزات کو قومی سلامتی کے لیے انتہائی سنگین خطرہ قرار دے دیا اور اس کی تحقیقات شروع کر دیں۔ترجمان پینٹاگون نے کہا کہ دستاویزات میں موجود معلومات سے لوگوں کی جانیں جاسکتی ہیں، تحقیقات کر رہے ہیں کہ آیا افشا ہونے والی دستاویزات اصل ہیں یا نہیں۔امریکی دفاعی ادارے پینٹاگون سے انتہائی حساس دستاویزات کے افشا کو امریکی تاریخ کی سب سے بڑی لیک تصور کیا جا رہا ہے۔خفیہ دستاویزات اس وقت افشا ہوئیں جب امریکا اور یوکرین روس کے خلاف ایک بڑے حملے کی تیاری کر رہے تھے۔ابتدا میں لیک کی گئی دستاویز یوکرین جنگ سے متعلق امریکی جائزوں پر مشتمل تھی جس میں دونوں طرف ہونے والی ہلاکتوں کا تخمینہ اور مستقبل میں یوکرین کی جنگی ضروریات کا جائزہ شامل تھا۔تازہ ترین لیکس میں امریکا کی جانب سے سفارتی اتحادیوں بشمول جنوبی کوریا، اسرائیل اور یوکرین سے متعلق خفیہ معلومات جمع کرنے کی اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں۔
دستاویزات میں اعلی جنوبی کورین حکام کے درمیان ہونے والی گفتگو کی تفصیلات بھی موجود ہیں۔دستاویزات میں روس میں موجود وسیع امریکی انٹیلی جنس نیٹ ورک کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ امریکا یوکرین جنگ میں روسی حکمتِ عملی کو روکنے میں کامیاب رہا ہے۔دستاویز کے مطابق امریکا کو معلوم تھا کہ روس یوکرین میں کب اور کن پاور پلانٹس، الیکٹرک سب اسٹیشنز، ریلوے ٹریکس، روڈز اور پلوں کو نشانہ بنائے گا۔
حساس دستاویزات کے افشا پر مختلف ممالک کا ردِعمل بھی سامنے آیا ہے، یوکرین نے دستاویزات کو جعلی قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا، تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ یوکرین حکومت نے امریکی حکام سے واقعے پر شدید مایوسی کا اظہار کیا ہے۔روس کے سرکاری میڈیا نے دعوی کیا کہ لیک دستاویزات نے امریکی صدر جو بائیڈن کی یوکرین پالیسی پر اندرونی اختلافات کو بے نقاب کیا ہے، دستاویزات یوکرین جنگ میں امریکی مداخلت کا کھلا ثبوت ہیں۔آسٹریلیا کے محکمہ خارجہ اور تجارت کا کہنا تھا کہ وہ واقعے سے متعلق مزید معلومات حاصل کر رہے ہیں۔