جمعرات‬‮ ، 27 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

نیب جو رقم وصول کرتا ہے وہ کہاں جاتی ہے؟ سپریم کورٹ کا سوال

datetime 23  فروری‬‮  2023 |

اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ آف پاکستان نے قومی احتساب بیورو (نیب)ترامیم کے خلاف درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دئیے ہیں کہ نیب جو رقم وصول کرتا وہ کہاں جاتی ہے۔سپریم کورٹ میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس منصور علی شاہ پر مشتمل بینچ نے نیب ترامیم

کے خلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت کی۔دوران سماعت وفاقی حکومت کے وکیل مخدوم علی خان نے دلائل دئیے کہ نیب نے کیسز سے متعلق جامع رپورٹ عدالت میں پیش نہیں کی، نیب ایک رپورٹ میں 221 ریفرنس اور دوسری میں 364 ریفرنس واپس بھیجے جانے کا بتا رہا ہے۔وکیل نے کہا کہ نیب کی دونوں رپورٹس میں 143 ریفرنسز کا تضاد ہے جبکہ نیب کے مطابق 41 شخصیات کی بریت ہوئی، لہذا عدالت نیب سے احتساب عدالتوں سے واپس بھیجے جانے والے ریفرنسز کا ریکارڈ طلب کرے۔وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ نیب بتائے ان کیسز میں کتنے لوگ بری ہوئے، بری ہونے والوں میں سیاسی شیخصات کتنی ہیں۔اس پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکیس دیے کہ نیب کو یہ بھی علم نہیں ہے کہ ریفرنسز 221 بھیجے گئے ہیں یا 364۔چیف جسٹس نے کہا کہ نیب کو یہ بھی معلوم نہیں ہوگا ان ریفرنسز کی رقم کتنی ہے۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے وفاقی حکومت کے وکیل مخدوم علی خان سے مکالمہ کیا کہ آپ خود کہتے رہے ہیںکہ نیب ماضی میں انتقام کے لیے استعمال ہوتا رہا۔چیف جسٹس نے ریمارکیس دیے کہ نیب چیرمین اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے ہیں، وہ ایک بہترین ساکھ کے حامل پولیس افسر تھے۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ ہمارے پاس ایک مثال بھی ہے کہ ایک شخص نے پیسہ واپس کردیا لیکن اسکے باوجود اسے جیل میں رکھا گیا، لگتا ہے نیب قانون سے سب کو فائدہ پہنچایا گیا ہے۔

انہوں نے دلائل دیے کہ نیب نے نئے قانون میں واضح نہیں کیا کہ کیسز نے کہاں جانا ہے، اس سے متعلق کوئی ادارہ بھی نہیں بنایا گیا جبکہ واپس بھیجے جانے والے ریفرنسز کا کوئی کسٹدوین بھی نہیں بنایا گیا۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ یہ خوش قسمتی ہے کہ ہمارے پاس اس کا ڈجیٹل ریکارڈ موجود ہے،چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ نیب جو رقم وصول کرتا وہ کہاں جاتی ہے

اس پر وفاقی حکومت کے وکیل نے دلائل دیے کہ پبلک اکائنٹس کمیٹی بھی اس سے متعلق بار بار پوچھ چکی ہے۔وکیل مخدوم علی خان نے استفسار کیا کہ نیب ایکٹ 2022 کے تحت اب تک کسی کی بریت نہیں ہوئی۔جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ نیب قانون کے علاوہ اور کون سی دیگر قانون لاگو ہو سکتے ہیں اس پر وفاقی حکومت کے وکیل نے جواب دیا کہ اینٹی منی لانڈرنگ، ٹیکسیشن سمیت دیگر قانون موجود ہیں۔بعدازاں عدالت نے درخواست پر مزید سماعت کل تک ملتوی کردی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)


عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…