اسلام آباد(آئی این پی)پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے)کی جانب سے جاری ہونیو الی سائبر سیکیورٹی رپورٹ نے وفاقی صوبائی حکومتوں اورسرکاری اداروں کے لیے خطرے کی گھنٹی بجادی، پی ٹی اے کی رپورٹ نے وفاقی و صوبائی حکومتوں کی سائبر سیکورٹی کا پول کھول دیا،صدر وزیراعظم آفسز سمیت تمام سرکاری محکموں کو ٹیلی کمیونیکیشن سروس فراہم
کرنے والا سرکاری ادارہ این ٹی سی کریٹیکل ٹیلی کام ڈیٹا اینڈ انفراسٹرکچر سیکیورٹی ریگولیشنزپرمبنی سائبر سیکیورٹی سالانہ رپورٹ میں سب سے آخری نمبر پرآگیا ، این ٹی سی حکام نے سائبرسیکیورٹی رپورٹ 2022کوجانبدارقراردیتے ہوئے پی ٹی اے کو مراسلہ بھیجنے کا عندیہ دے دیا، ذرائع کے مطابق سائبر سیکیورٹی کے حوالے سے نجی ٹیلی کام آپریٹرزسرے فہرست ہیں،سائبر سیکیورٹی انڈیکس کے حوالے سے 12اداروں کی فہرست میں این ٹی سی9ویں نمبر پراور کیٹگری نمبرون میں سب سے آخر 6ویں نمبر پر آیاہے ۔این ٹی سی حکام نے سائبرسیکیورٹی رپورٹ 2022کوجانبدارقراردیتے ہوئے کہاکہ این ٹی سی کو آخری نمبر پر رکھنے پر پی ٹی اے کو مراسلہ بھیج رہے ہیں ۔ اس خبر رساں ادارے کے مطابق نیشنل ٹیلی کمیونیکیشن کارپوریشن (این ٹی سی)وفاقی و صوبائی حکومتوں اور ریاست کے زیر انتظام تمام اداروں کو ٹیلی کمیونیکیشن کی سہولت فراہم کرنے کا ذمہ دار ہے۔ این ٹی سی حکومت پاکستان کے لیے سرکاری ٹیلی کام/آئی سی ٹی سروس فراہم کرنے والا ادارہ ہے۔جو سرکاری دفاتر اور ان کے جزوی یونٹوں کو جدید کالنگ، براڈ بینڈ، ڈیٹا سینٹر سروسز، ویب ہوسٹنگ، آئی ایس ڈی این اور ریڈیو وائرلیس نیٹ ورکنگ کی سہولیات فراہم کرتاہے۔
ادارے کی ذمہ داریوں میں سرکاری محکموں کے ڈیٹا کو محفوظ بنانا اور ہر قسم کے سائبر حملوں سے سرکاری ڈیٹا کی حفاظت شامل ہے تاہم پی ٹی اے کی سائبرسیکیورٹی سالانہ رپورٹ برائے 2022 نے ا کارپوریشن کی کارکردگی پر سوال کھڑے کردیئے ہیں ،خود کو سب سے زیادہ محفوظ کہنے والے ادارے این ٹی سی کو کریٹیکل ٹیلی کام ڈیٹا اینڈ انفراسٹرکچر سیکیورٹی ریگولیشنز(سی ٹی ڈی آئی ایس آر) کی سالانہ رپورٹ میں12 ٹیلی کام آپریٹروں کی لسٹ میں9واں نمبر ملاہے۔
جن کی درجہ بندی ان کے نیٹ ورک کے سائز، لائسنس کی اقسام اور د یگر عوامل کی بنیاد پر کی گئی۔رپورٹ کے مطابق کٹیگری نمبر ون جس میں تمام موبائل فون آپریٹر اور ایک سے زائد لائسنس کے حامل بڑے فکسڈ لائن آپریٹرز شامل ہیں۔کیٹیگری ون میں پاکستان موبائل کمیونیکیشنز لمیٹڈ (پی ایم سی ایل)جاز100میںسے96.63پوائنٹ کے ساتھ سر فہرست رہا۔اس کے بعد ٹیلی نار پاکستان 94.23پوائنٹ کے ساتھ رنر اپ رہا۔92.78پوائنٹ کے ساتھ زونگ تیسرے نمبر پر ،87.89پوائنٹ کے ساتھ یوفون /پی ٹی سی ایل چوتھے ،76.74پوائنٹ کے ساتھ ٹرانس ورلڈ پانچویں اور 74.03پوائنٹ کے ساتھ چھٹے اور آخری نمبر پر این ٹی سی آیا۔
جبکہ دوسری کٹیگری میں درمیانے درجے اور بڑے آپریٹرز/آئی ایس پیز شامل ہیں۔ دوسری کٹیگری میں ریڈ ٹون سرفہرست جبکہ ملٹی نیٹ رنر اپ رہا۔ رپورٹ میں ٹیلی کام شعبے سے متعلقہ مجموعی سائبر سیکیورٹی انڈیکس(سی ایس آئی)شامل ہے ،علاوہ ازیں ٹیلی کام آپریٹرز کی درجہ بندی ان کی 16 سیکیورٹی ڈومینز کی تعمیل کی سطح کی بنیاد پر کی گئی ہے جس میں سی ٹی ڈی آئی ایس آر میں 104 سیکیورٹی کنٹرولز شامل ہیں۔ رپورٹ میں ٹیلی کام شعبے کے مضبوط اور کمزور شعبوں کا بھی احاطہ کیا گیا ہے اور گزشتہ سال سائبر سیکیورٹی سے متعلقہ اہم واقعات کے بارے میں مجموعی معلومات فراہم کی گئی ہے۔
سائبر سیکیورٹی کے حوالے سے سب سے آخری نمبر پر آنے پر نیشنل ٹیلی کام کارپوریشن (این ٹی سی) کے حکام سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے موقف دیتے ہوئے سائبرسیکیورٹی رپورٹ 2022کوجانبدارقراردیتے ہوئے کہاکہ این ٹی سی کو آخری نمبر پر رکھنے پر پی ٹی اے کو مراسلہ بھیج رہے ہیں ۔ حکام کا موقف تھا کہ پی ٹی اے کی سائبر سیکیورٹی کی سالانہ رپورٹ 2022ہمارے ساتھ شیئر کئے بغیر شائع کردی گئی ہے پی ٹی اے نے ہمیں آگاہ نہیں کیا کہ کس وجہ سے پوائنٹ کم دیے گئے ہیں اس پر باقاعدہ پی ٹی اے کو مراسلہ جاری کررہے ہیں ۔ این ٹی سی حکام نے کہا کہ پی ٹی اے کے منظور کردہ آڈیٹر ایس جی ایس نے ہمارا آڈٹ کیا اور انہوں نے ہمیں 88پوائنٹس دیئے ہیں ۔