اسلام آباد /لاہور /کراچی /پشاور /کوئٹہ (این این آئی)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان پر لانگ مارچ کے دوران حملے کے خلاف تحریک انصاف کی جانب سے کے کارکن ملک کے مختلف شہروں میں شدید احتجاج کیا گیا، وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اورراولپنڈی کو ملانے والے انٹر چینج فیض آباد پر مشتعل مظاہرین نے
اسلا آباد پولیس پتھراؤ کر دیا جس کے باعث پولیس کی جانب سے آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی، پولیس نے متعدد کارکنوں کو گرفتار کر لیا،پی ٹی آئی کارکنوں نے فیض آباد پر ہوٹلوں کے شیشے توڑ دیے اور 2 موٹر سائیکلیں نذر آتش کر دیں، بائیک والا خون کے آنسو روتا رہا۔پی ٹی آئی کے انقلابیوں نے غریب ڈیلیوری بوائے کی موٹر سائیکل جلا دی، لڑکے نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کے لوگوں نے میری موٹر سائیکل جلا دی، اس کا کہنا تھا کہ پچاس ساٹھ بندے تھے، مجھے مارا نہیں ہے، میں روزانہ ہزار روپے روزانہ کما لیتا تھا۔ بائیک چلانے کے علاوہ کوئی ذریعہ روزگار نہیں ہے۔ یہ سب بتاتے ہوئے موٹرسائیکل والا نوجوان روتا رہا۔ مظاہرین نے گرین بیلٹ اور ایک درخت کو آگ لگا دی،لاہور میں گورنر ہاؤس کے باہر مظاہرین نے ٹائر جلائے، دروازوں پر لگی لائٹس اور سیکیورٹی کیمرے توڑ دئیے، کراچی میں بھی پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں تاہم پولیس مظاہرین کو منتشر کرنے میں کامیاب رہی۔تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے کارکنان علی نواز، خرم نواز کی قیادت میں علامہ اقبال پارک کے باہر جمع ہوئے اور فیض آباد روانہ ہوئے۔پی ٹی آئی کارکنان راولپنڈی کے علاقے رحمن آباد میں بھی پی ٹی آئی کے کارکنان جمع ہوئے جہاں رکن پنجاب اسمبلی راجا راشد حفیظ، سٹی صدر میاں عمران کی قیادت میں قافلہ فیض آباد روانہ ہوا۔
فیض آباد پل کے نیچے جمع پی ٹی آئی کارکنان نے احتجاج کرتے ہوئے حکومت مخالف نعرے بازی کی اس دور ان مشتعل مظاہرین کی جانب سے اسلام آباد پولیس پر پتھرا ؤکیا جس کے جواب میں اسلام آباد پولیس نے مظاہرین پر شیلنگ کی اور پتھراؤ کر نے والے کئی کارکنوں کو گرفتار کرلیا۔فیض آباد پل پر پی ٹی آئی کارکنان نے گرین بیلٹ پر ایک درخت کو آگ لگا دی۔
پولیس اور مظاہرین کے درمیان پتھراؤ اور شیلنگ کا سلسلہ وقفے سے جاری رہا۔اسلام آباد پولیس کے مطابق احتجاج کی وجہ سے مری روڈ پر فیض آباد سے پہلے ٹریفک کا رخ موڑ دیا گیا اور متبادل کے طور پر اسلام آباد ہائی وے اور سٹیڈیم روڈ استعمال کر نے کا بتایاگیا۔اسلام آباد پولیس نے ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا کہ فیض آبادکے مقام پر راولپنڈی کی جانب سے مظاہرین جمع ہوئے،
مظاہرین ڈنڈوں، غلیلوں اورپتھروں کیساتھ اکٹھے ہیں، جن میں اسلحہ بردار بھی موجود ہو سکتے ہیں۔بیان میں کہا گیا کہ راولپنڈی سے مظاہرین اسلام آباد پولیس پر پتھرا ؤکر رہے تھے، راولپنڈی انتظامیہ مظاہرین کو غیر قانونی عمل سے روکیں۔اسلام آباد پولیس نے کہا کہ پولیس کی جانب سے شر پسند عناصر کی نشاندہی کی جا رہی ہے اور راولپنڈی پولیس کی مدد سے قانونی کارروائی عمل میں لائے گی۔
پولیس نے کہا کہ مظاہرین میں بچے بھی موجود تھے، والدین اپنے بچوں کو کسی بھی غیر قانونی عمل کا حصہ بننے سے روکیں۔ادھر راولپنڈی میں شیخ رشید کے بھتیجے راشد شفیق کی قیادت میں احتجاجی جلوس نکالاگیا، شرکا نے شدید نعرہ بازی کی اور کمیٹی چوک تک احتجاج کیا جبکہ راولپنڈی میں ہی جی ٹی روڈ کو چک بیلی موڑ کے قریب بند کرکے شدید احتجاج کیا گیا۔ جی ٹی روڈ دونوں اطراف سے بند ہونے سے مسافروں کو پریشانی کا سامنا کر نا پڑا،
احتجاج کے موقع پر موٹر وے ہولیس اور ضلعی پولیس کی بھاری نفری موجود رہی۔ مظاہرین نے حکومت کے خلاف نعرے بازی کی اور ٹائروں کو آگ لگا کر سڑک بند کردی، احتجاج کے سبب گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں تاہم موٹر وے پولیس ایک لین کھلوانے کیلئے کوشش کرتی رہی۔بعد ازاں فیض آباد فلائی اوور پر مظاہرین پہنچنے میں کامیاب ہوئے جسے ٹریفک کیلئے بند کردیا گیا جس پر اسلام آباد سے براستہ فیض آباد جانے والے ٹریفک کو اسٹیڈیم روڈ کی جانب موڑ دیا گیا۔