جمعہ‬‮ ، 15 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

عمران خان کا خاتون صحافی کے سوال پر دوسری خاتون صحافی کے بارے میں انتہائی نامناسب جواب

datetime 18  اکتوبر‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(این این آئی)چیئرمین پاکستان تحریک انصاف اور سابق وزیراعظم عمران خان نے جلسوں میں خواتین صحافیوں کو تنگ کیے جانے کے سوال کا جواب دے دیا۔اسلام آباد پریس کلب اور آر آئی یو جے وفد سے ملاقات میں صحافیوں نے عمران خان سے شعبہ صحافت اور صحافیوں سے متعلق سوالات کیے۔دوران گفتگو عمران خان نے بتایا کہ

صحافیوں کے ساتھ تعلق کرکٹ کے دور سے 40 سال پر محیط ہے۔خاتون صحافی نے شکایت کی کہ پی ٹی آئی کے جلسے کور کرنے کیلئے خواتین جاتی ہیں تو آپ کے ورکرز تنگ کرتے ہیں۔اس پر پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ ورکرز کو اس سلسلے میں ضرور ہدایات دوں گا، اب دیکھیں غریدہ فاروقی ہجوم میں گھس جاتی ہے اور پھر کہتی ہے لوگ تنگ کرتے ہیں۔ایک جرنلسٹ نے عمران خان سے استفسار کیا کہ آپ صحافیوں کو لفافہ صحافی کہتے ہیں؟ اس پر عمران خان نے جواب دیا کہ سلیم صافی کے سوا کسی صحافی سے متعلق ایسا کبھی کچھ نہیں کہا۔پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ سوشل میڈیا ٹرولنگ میں نہیں روک سکتا، یہ کسی کے قابو میں نہیں ہے۔من پسند صحافیوں کو اپنی پریس کانفرنس میں بلانے کے سوال پر عمران خان نے جواب دیا کہ نہیں معلوم کون دیگر چینلز کو پریس کانفرنسز میں نہیں آنے دیتے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان بھر میں صرف نجم سیٹھی پر میں نے کیس کیا ہے، جو ابھی تک چل رہا ہے۔ دوسری جانب بلوچستان یونین آف جرنلسٹس کی جانب سے سینئر صحافی اور تجزیہ نگار سلیم صافی اور خاتون صحافی غریدہ فاروقی کے خلاف استعمال کئے جانے والے ریمارکس کی شدیدالفاظ میں مذمت کی ہے۔بلوچستان یونین آف جرنلسٹس کے صدر عرفان سعید اور جنرل سیکرٹری منظوراحمد نے آر آئی یو جے اور نیشنل پریس کلب کے عہدیداران سے ملاقات کے موقع پر پاکستان تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان کی جانب سے صحافیوں پر لگائے گئے الزامات ایک بڑی پارٹی کے سربراہ کے زیب نہیں دیتے۔

انہوں نے کہا کہ اس سے قبل بھی پی ایف یو جے اور ہماری تمام یو جیز بغیر ثبوت کے صحافیوں پر بے بنیادالزامات کی مذمت کرتی رہی ہیں،اگر کسی سیاسی جماعت کے پاس کسی بھی صحافی کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت موجود ہوں تو انہیں صحافتی تنظیموں کے سامنے رکھے جاسکتے ہیں نہ کہ جلسے و جلوسوں اور شوشل میڈیا پر کسی کی کردار کشی کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ اس قسم کے رویوں سے نہ صرف ہماری صحافی برادری کو تشویش ہے بلکہ ہم اس قسم کے الزمات کو صحافیوں کو بدنام کرنے کی سازش سمجھتے ہیں،اس طرح کی کردار کشی سے کوئی بھی سیاسی جماعت اپنے ورکرز کو کرصحافیوں کے خلاف اشتعال دلا کر نقصان پہچاسکتے ہیں،اگر کسی سیاسی جماعت پاس کے ثبوت ہیں تو عدالتی راستہ بھی اختیارکیا جاسکتا ہے،

اس کیلئے قانون میں واضح طور پر گنجائش موجود ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ بی یو جے ورکروں کو اشتعال دلانے کوآزادی صحافت کیلئے سب سے بڑی رکاوٹ سمجھتی ہے،پی ایف یو جے اور بی یو جے نے ہر پلیٹ فارم پر اپنے ورکرز اور صحافیوں کا دفاع کیا ہے اور ہم آئندہ بھی اپنے اس موقف پر قائم رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پی ایف یو جے کی مرکزی قیادت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ چیئرمین عمران خان کے صحافیوں کو ہدف تنقید بنانے کا فوری نوٹس لے اور جلد کوئی لائحہ عمل تیارکرے۔

موضوعات:



کالم



23 سال


قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…