کراچی(این این آئی)قطر میں نومبر میں منعقد ہونے والے فیفا ورلڈ کپ 2022 کے لیے 10 ہزار پاکستانی محنت کشوں کو قطر جانے میں مشکلات کا سامنا ہے جس کی وجہ سے ان کی ملازمت خطرے میں پڑ گئی ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق فیفا ورلڈ کپ کے سلسلے میں پاکستانی محنت کشوں کو قطر جانے میں مشکلات کا سامنا پیش آ رہا ہے،
پاکستان اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ نجی کمپنی ویزہ نمبر ملنے کے باوجود میڈیکل کے لیے محنت کشوں کو اپائنمنٹ نہیں دے رہی۔پاکستانیوں کے بر وقت قطر نہ پہنچنے سے ملازمتوں کا کوٹہ دوسرے ملکوں کو منتقل ہو رہا ہے، اور کوٹہ نیپال، بھارت اور بنگلہ دیش منتقل ہونا شروع ہو گیا ہے۔ایسوسی ایشن کے نائب صدر محمد عدنان پراچہ نے حکومت سے مداخلت کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان فوری طور پر قطر حکومت سے اس سلسلے میں بات کرے، تاکہ پاکستانیوں کے قطر کے لیے میڈیکل ٹیسٹ کے عمل کو تیز کیا جا سکے۔عدنان پراچہ کے مطابق فیفا ورلڈ کپ کے لیے 10 ہزار سے زائد پاکستانی قطر جانے کے منتظر ہیں، اور نجی کمپنی ویزہ نمبر ملنے کے باوجود میڈیکل کے لیے پاکستانی محنت کشوں کو اپائنمنٹ نہیں دے رہی ہے۔کمپنی میڈیکل کے لیے جنوری کا وقت دے رہی ہے، جب کہ فیفا ورلڈ کپ نومبر میں ہے، بر وقت قطر نہ پہنچنے کی وجہ سے پاکستانیوں کی ملازمتوں کا کوٹہ نیپال، بھارت اور بنگلہ دیش منتقل ہونا شروع ہو گیا ہے۔عدنان پراچہ کے مطابق پاکستان اور قطر کے منظور شدہ 2 سینٹر کراچی اور اسلام آباد میں ہیں، ویزے کے لیے یومیہ 300 میڈیکل ہو رہے ہیں، جب کہ 700 سے 800 ہونے چاہئیں۔انھوں نے بتایا کہ ارجنٹ میڈیکل کی فیس 4850 سے بڑھا کر 7450 روپے کر دی گئی ہے، لیکن اس کے باوجود میڈیکل کا وقت نہیں دیا جا رہا ہے۔