لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)معروف صحافی اور کالم نگارایاز امیر نے نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ ٹی وی چینل سے پروگرام کے بعد نکلے تو ایک گاڑی نے اُن کا راستہ روکا۔اُن کے مطابق ساتھ ہی ایک آدمی آیا جس نے چہرے پر ماسک پہنا ہوا تھا، اس
نے ڈرائیور کو جھپٹ لیا جبکہ اسی اثنا میں دو آدمیوں نے اُنھیں کھڑکی میں سے ہی مکے مارے اور کھینچ کر باہر زمین پر گرا دیا جہاں ان پر مزید تشدد کیا گیا۔ایاز امیر نے کہا کہ مذکورہ افراد جاتے ہوئے ان کا پرس اور موبائل فون بھی اپنے ساتھ لے گئے۔پاکستان کے قومی کمیشن برائے انسانی حقوق نے اس واقعے پر کہا ہے کہ اس حملے سے معلوم ہوتا ہے کہ پاکستان میں صحافیوں پر زمین تنگ ہو رہی ہے اور یہ آزادی اظہارِ رائے کے آئینی حق کے خلاف ہے۔یاد رہے کہ گزشتہ شب لاہور میں معروف صحافی اور کالم نگار ایاز امیر پر مبینہ طور پر حملے کا واقعہ پیش آیا ہے جس کے بعد وزیرِ اعظم شہباز شریف اور سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے اس واقعے کی مذمت کی ہے۔وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ایاز امیر سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے وزیرِ اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کو ہدایت کی ہے کہ واقعے کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات کروائی جائیں۔پنجاب کے وزیرِ داخلہ عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ وہ لاہور کی پولیس ٹیم کے ہمراہ ایاز امیر کے پاس دنیا ٹی وی کے دفتر میں ہیں۔ اُنھوں نے دعویٰ کیا کہ حکومت جلد ملزمان تک پہنچ جائے گی اور سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔