بدھ‬‮ ، 22 جنوری‬‮ 2025 

شاہ محمود کی اگلی سیاسی منزل کے بارے میں ملک بھر میں قیاس آرائیاں

datetime 30  جون‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے 2018 میں صوبائی اسمبلی کی نشست پر اپنی شکست کا الزام پارٹی پر لگانے اور پھر اس بیان کی وضاحت کر دی ہے۔روزنامہ جنگ میں فاروق اقدس کی شائع خبر کے مطابق سوشل میڈیا پر ان کے بیان کا پس منظر اور موجودہ حالات میں ان کی سیاست کے حوالے سے آراء اور چہ میگوئیوں کا آغاز بھی

ہوگیا ہے جس میں ان کی اگلی سیاسی منزل کے بارے میں بھی قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں۔ تاہم یہ استفسار اپنی جگہ پر بہرحال وزن رکھتا ہے کہ آخر شاہ محمود قریشی صاحب کو یہ سیاسی دکھ آخر چار سال بعد کیوں یاد آیا۔ہر چند کہ وہ ملتان میں ضمنی الیکشن کی مہم کیلئے ایک کارنر میٹنگ سے خطاب کر رہے تھے اگر وہاں ان کا یہ چار سال پرانا ’’ سیاسی زخم‘‘ تازہ ہو بھی گیا تھا تو اس کی وجوہات کا اظہار انہوں نے ’’پارٹی کی سازش ‘‘ جیسے جن الفاظ میں کیا اس سے یقیناً تنظیمی سطح پر ہی نہیں بلکہ عوامی اور سیاسی سطح پر بھی اس کے اثرات کچھ اچھے مرتب نہیں ہوں گے۔بالخصوص ایک ایسے موقع پر جب چند دنوں بعد ضمنی انتخاب کا مرحلہ آنے والا ہے۔بعض حلقے جن کا شمار ان کے مخالفین میں کیا جاتا ہے شاہ محمود قریشی کے اس بیان کے تناظر میں جو پیشگوئیاں، قیاس آرائیاں اور دعوے کر رہے ہیں کہ ایک ایسے موقعے پر جب تحریک انصاف کی حکومت ختم ہونے کے بعد بین الاقوامی سطح پر پاکستان کا کردار غیر معمولی سطح پر اہمیت اختیار کر رہا ہے تو وزیر خارجہ کے منصب سے محرومی ان کیلئے خاصی تکلیف دہ ہوگی۔اس کیلئے وہ اپنی پرانی جماعت پیپلز پارٹی میں واپسی اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو کے ’’وزیراعظم‘‘ بننے کا انتظار بھی کرسکتے ہیں بشرطیہ کہ انہیں کوئی یقین دہانی یا قابل بھروسہ اشارہ مل جائے اور موجودہ بیان اسی خواہش کے طویل اور صبر آزما انتظار کی ابتدائی حکمت عملی بھی ہوسکتی ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ریکوڈک میں ایک دن


بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…