بدھ‬‮ ، 27 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

پٹرول کی قیمت 400 روپے سے بڑھ جانے کا خدشہ

datetime 13  جون‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف راجہ ریاض نے کہا ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں حالات کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے ملک و عوام کو مسائل سے باہر نکلیں، وسائل کے باوجود ملک قرضوں میں ڈوب رہا ہے،ٹیکسوں کا بوجھ ریب عوام پر پڑ رہا ہے،

حکومت قرضوں سے چھٹکارا پانے کیلئے پالیسی بنائے اور آئی ایم ایف کے چنگل سے نکلنے کے لئے منصوبہ بندی کی جائے،ملک میں صنعتوں کو لوڈشیڈنگ سے نقصان ہو رہا ہے، اس کا ازالہ کرنا ہو گا،حکومت واضح پالیسی اختیار کرتے ہوئے لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے لئے اقدامات کرے،بھارت پاکستان کے دریاؤں کو خشک کرنے کی سازش کر رہا ہے، اس سازش کو ختم کرنے کے لئے ہمیں ڈیموں کی تعمیر پر اپنی توجہ مرکوز کرنا ہوگی۔ پیر کو قومی اسمبلی میں نئے مالی سال کے وفاقی بجٹ پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض نے کہا کہ ہم سب عوام کی نمائندگی کر رہے ہیں اور اس کال تقاضا ہے کہ ہم غیر جانبداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے آپ کا محاسبہ کریں۔ انہوں نے کہاکہ وسائل کے باوجود ملک قرضوں میں ڈوب رہا ہے،ٹیکسوں کا بوجھ ریب عوام پر پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تقریروں کی بجائے غریب اور مڈل کلاس کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھانا ہوں گے۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں ایسے ٹھوس اقدامات کرنا ہوں گے کہ اپنے نوجوانوں کو روزگار اور کاروبار کے مواقع دینے ہوں گے۔انہوں نے کہاکہ کاروبار کے لئے آسان قرضے دینا ہوں گے۔ راجہ ریاض نے کہا کہ گندم، کاٹن سمیت اہم فصلوں میں خودکفالت وقت کی ضرورت ہے، گندم اور کاٹن میں خودفکالت کے لئے کسان کو سستا ڈیزل، سستی بجلی اور اصلی بیج فراہم کرنا ہوں گے۔

انہوں نے کہاکہ ڈیزل، بجلی، زرعی مداخل پر مراعات دے کر پاکستان زرعی اجناس میں خودکفیل ہو سکتا ہے۔انہوں نے کہاکہ ہماری بدقسمتی ہے کہ پاکستان میں آج تک ایسا نہیں ہوا ہے۔ پاکستان واحد ملک ہے جہاں جعلی زرعی ادویات بھی مل رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زراعت اور کسانوں کے لئے بجٹ میں خاطر خواہ اقدامات نہیں اٹھائے گئے ہیں، میری حکومت التجا ہے کہ اس کے لئے اقدامات کئے جائیں۔ راجہ ریاض نے کہا کہ صنعتی شعبہ

بھی اہم ہے، ملک کی دکانوں اور سٹوروں پر دنیا کے تمام ممالک کی اشیا موجود ہیں،جب تک درآمد پر پابندی نہیں ہوگی اور سمگلنگ کا خاتمہ نہیں ہوتا اس وت تک صنعتی ترقی ناممکن ہے۔انہوں نے کہاکہ اس وقت سگریٹ تک سمگلنگ سے آتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ برآمدات میں اضافہ کے لئے جامع اور ٹھوس اقدامات کرنا چاہئیں۔ انہوں نے کہاکہ برآمدات میں اضافہ کا فائدہ غریب کارکنوں کو ہوتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ فیصل آباد کے صنعتی کارکن حکومت

کے اقدامات کے منتظر ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ملک میں صنعتوں کو لوڈشیڈنگ سے نقصان ہو رہا ہے، اس کا ازالہ کرنا ہو گا۔ راجہ ریاض نے کہا کہ معدنی اور قدرتی وسائل سے استفادہ کے لئے بجٹ میں کوئی پالیسی نظر نہیں آرہی۔انہوں نے کہاکہ قدرتی وسائل سے استفادہ کرتے ہوئے ہم بجلی اور گیس میں ودکفالت حاصل کر سکتے ہیں، بجلی اور گیس کے گردشی قرضہ میں اضافہ ہوا ہے، انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ ہم نے 76 فیصد

قرض لیا ہے،موجودہ حکومت قرضہ جات سے چھٹکارا کے لئے پالیسی بنائے کیونکہ آئی ایم ایف اس قوم پر عذاب بن کر نازل ہوا ہے۔ ہر روز قرضہ بڑھ رہا ہے اور ہم اس میں کمی لانے میں ہر طرح سے ناکام ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ آئی ایم ایف سے چھٹکارا کے لئے منصوبہ بندی کی جائے۔ راجہ ریاض نے کہا کہ پچھلے چار سالوں میں بجلی کا کوئی پلانٹ اور کارخانہ نہیں لگایا گیا، آج پورے ملک میں لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے۔ وزیراعظم کے واضح

اعلان کے باوجود 12,12 گھنٹے لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے، حکومت واضح پالیسی اختیار کرتے ہوئے لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے لئے اقدامات کرے۔ لوڈشیڈنگ سے زرعی پیداوار میں بھی کمی آرہی ہے۔انہوں نے کہاکہ ہمارے لئے ڈیم انتہائی ضروری ہے اور اس کے علاوہ ہمارے پاس کوئی راستہ نہیں ہے، حکومت ڈیموں کی تعمیر پر خصوصی توجہ دے۔ انہوں نے کہاکہ بھارت پاکستان کے دریاؤں کو خشک کرنے کی سازش کر رہا ہے، اس سازش کو ختم

کرنے کے لئے ہمیں ڈیموں کی تعمیر پر اپنی توجہ مرکوز کرنا ہوگی، اس کے ساتھ ساتھ متبادل توانائی کو بھی ترجیحات میں شامل کرنا چاہیے، بجٹ میں اس حوالے سے اقدامات نظر نہیں آرہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت سے مطالبہ ہے کہ ونڈ پاور کے لئے مختص فنڈز مختص کئے جائیں، اسی طرح شمسی توانائی میں بھی ہم بری طرح سے فلاپ ہو چکے ہیں، حکومت سے کہنا چاہوں گا کہ سولر سسٹم جتنا زیادہ لگیں گے اتنا ہی ہم پر توانائی کا دباؤ

کم ہوگا۔ راجہ ریاض نے کہا کہ تعلیم پر جتنی توجہ دینا چاہیے تھی بجٹ میں اس شعبہ کے لئے اتنے فنڈز نہیں ہیں۔انہوں نے کہاکہ عام آدمی کو تعلیم کے وہ وسائل میسر نہیں جو امیروں کو میسر ہیں۔ تعلیمی نظام میں تبدیلیاں ضروری ہیں،اس کے بغیر ہم ترقی نہیں کر سکتے۔ اسی طرح صحت کے شعبہ کا بجٹ بھی کم ہے۔ انہوں نے کہاکہ سرکاری ہسپتالوں میں وہ آدمی جاتا ہے جس کے پاس کوئی وسائل نہیں ہیں، لوگ مجبوری میں مرنے کے لئے

سرکاری ہسپتالوں میں جارہے ہیں۔ راجہ ریاض نے کہا کہ پاکستان کا عدالتی نظام بھی دگرگوں ہے، عدالتوں میں مقدمات کا دباؤ ہے، دادا کیس کرتا ہے اور پوتا پیشیاں بھگتتا ہے،اگر غریب عوام کو انصاف نہیں ملے گا تو ملک ترقی نہیں کرے گا۔پولیس اور عدالتی نظام کو بہتر کرکے اچھے نتائج حاصل کئے جاسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ چند سالوں میں روپے کی قدر میں نمایاں کمی ہوئی۔ سٹاک ایکسچینج میں بدترین حالت بن گئی ہے۔ ریونیو میں

تاریخی شارٹ فال ہے۔ دردمندی سے تمام سیاسی جماعتوں پر زور دیتا ہوں کہ حالات کی نزاکت کو سمجھیں اور قوم کو مسائل سے باہر نکالنے میں مدد فراہم کریں۔ بھارتی حکمران جماعت کے رکن کی طرف سے توہین آمیز بیان کی شدید مذمت کرتا ہوں۔ حکومت سے مطالبہ ہے کہ اس ایشو کو او آئی سی اور اقوام متحدہ میں اٹھایا جائے۔ ہم پاکستان کے خلاف کسی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری قائدین اور شہدا کے لئے اعزازات

کا اعلان کرنا چاہیے۔ کشمیریوں کی عظیم جدوجہد کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔اپوزیشن لیڈر مختصر تقریر کر نے کے بعد ایوان سے چلے گئے۔ بحث میں حصہ لیتے ہوئے غوث بخش مہر نے کہاکہ بجٹ میں رکھے اہداف غیر حقیقی اور ناقابل عمل ہیں،بجٹ میں گزشتہ حکومت پر مہنگائی بڑھانے کا الزام لگایا گیا،پٹرول کی قیمتوں میں اضافے سے ہر شعبے پر اثر پڑا۔ انہوں نے کہاکہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے ہر چیز مہنگی

ہوئی،خدشہ ہے پٹرول کی قیمت 400 روپے سے بڑھ جائے گی۔انہوں نے کہاکہ حکومت بتائے کہ بجٹ کہاں سے عوام دوست ہے،اپوزیشن لیڈر نے ٹی وی پر کہا کہ مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر الیکشن لڑوں گا۔ انہوں نے کہاکہ ایسے میں اپوزیشن لیڈر اہم فیصلوں میں کیا کردار ادا کر سکے گا۔ انہوں نے کہاکہ پہلے اپوزیشن ایسے بنتی تھی اب ایسے حکومت بنائی گئی ہے،گزشتہ حکومت نے قرضے لیے، موجودہ حکومت بھی آئی ایم ایف کے در پر پڑی ہے،چین،

سنگاپور نے ترقی کی ہم کیوں ترقی نہیں کرسکے۔ انہوں نے کہاکہ بجلی مہنگی ہونے سے فرٹیلائزرز کی قیمتوں میں اضافہ ہوگیا،ہر حکومت پچھلی حکومتوں پر الزامات لگا کر گزارا کرتی ہے،جب پتہ تھا کہ ایسے مسائل ہیں تو کیوں اس کھڈے میں خود گرے۔ انہوں نے کہاکہ آٹا، دالیں آج پاکستان امپورٹ کر رہا کے شرم کا مقام ہے،بڑے ممالک زراعت پر سبسڈی دیتے ہیں پاکستان کیوں سبسڈی نہیں دے رہا،حکومت بجٹ اہداف پر نظرثانی کرے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کو اس سال 21 ارب قرضے واپس کرنے ہیں،

9 ارب ڈالر کے ذخائر کے ساتھ قرضے کیسے واپس کریں گے؟۔ انہوں نے کہاکہ سندھ کو ایک مہینے سے پانی نہیں دیا گیا فصلیں تباہ ہوگئیں،بجٹ بحث کے موقع پر وزیر خزانہ ایوان میں موجود ہی نہیں،بلدیاتی انتخابات کے دوران سندھ میں افسران کے ردوبدل کیے جارہے ہیں،حکومت عمران خان فوبیا کو چھوڑے اور کارکردگی پر توجہ دے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت قرضوں پر انحصار کرنے کی بجائے اپنی پیداوار کو بڑھانے کے اقدامات کرے،حکومت اب سنجیدہ ہوکر عوام کو ریلیف دینے کے اقدامات کرے۔ بعد ازاں قومی اسمبلی کا اجلاس منگل کی شام چار بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…