ٹوکیو (مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی حکومت نے اوورسیز پاکستانیوں کی جانب سے پاکستان بھیجی جانیوالی گاڑیوں کو بھی امپورٹڈ اشیاہ کی فہرست میں شامل کرکے پابندی عائد کردی ، گزشتہ سال ان گاڑیوں کی ڈیوٹی کی مد میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے 450 ملین ڈالر کا ذرمبادلہ پاکستان بھیجا تھا ، پاک جاپان بزنس کونسل اور کار آیکسپورٹر ایسوسی ایشن
فار پاکستان نے کہا کہ ان گاڑیوں کی درآمد پر حکومت کا ایک ڈالر بھی پاکستان سے باہر نہیں جاتا بلکہ ڈیوٹی کی مد میں بھاری ذرمبادلہ بینکنگ چینل کے زریعے ملک میں آتا ہے ،روزنامہ جنگ میں عرفان صدیقی کی شائع خبر کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے لگژری اشیا اور تیار شدہ گاڑیوں کی درآمد پر پابندی کے فیصلے کے حکومتی فیصلے کے بعد وفاق نے SRO 598(1) 2022 کے زریعے سالانہ 32 آرب ڈالر کا ذرمبادلہ پاکستان بھیجنے والے اوورسیز پاکستانیوں کو فراہم کی جانیوالی گفٹ اسکیم اور ٹرانسفر آف ریڈیڈنس کے طورپر پاکستان بھیجی جانیوالی گاڑیوں پر بھی پابندی عائد کردی ہے جس سے حکومت پاکستان کو سالانہ 450 ملین ڈالر کے ذرمبادلہ کے نقصان کا سامنا ہے ، اس حوالے سے پاک جاپان بزنس کونسل اور کار ایکسپورٹر ایسوسی ایشن فار پاکستان جیسی تنظیموں نے وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف سے مطالبہ کیا ہے کہ اوورسیز پاکستانیوں کو حاصل اس سہولت سے حکومت پاکستان کا ایک بھی ڈالر پاکستان سے باہر نہیں جاتا بلکہ سالانہ سینکڑوں ملین ڈالر اوورسیز پاکستانی ان گاڑیوں کی ڈیوٹی کی مد میں بینکنگ چینل سے پاکستان روانہ کرتے ہیں ، جبکہ اوورسیز پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی جانیوالی گاڑیاں ہائبرڈ اور الیکٹرک ٹینکالوجی پر مشتمل ہوتی ہیں جس سے ایندھن اور ماحول کی بچت ہوتی ہے ، لہذا حکومت فوری طور پر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی جانیوالی گاڑیوں کی پاکستان درآمد پر عائد پابندی ختم کرے تاکہ پاکستان کو ذرمبادلہ حاصل ہوسکے اور بیرون ملک مقیم پاسکتانی اس سہولت سے فائدہ اٹھاسکیں ۔