اسلام آباد ہائی کورٹ نے شیریں مزاری کو رات ساڑھے 11 بجے پیش کرنے کا حکم دے دیا

21  مئی‬‮  2022

اسلام آباد (مانیٹرنگ، این این آئی) تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری کی بیٹی ایمان مزاری نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی جس پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکم دیا کہ سیکرٹری داخلہ یقینی بنائیں کہ شیریں مزاری کو آج رات ساڑھے گیارہ بجے پیش کیا جائے۔ واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی رہنما اور سابق وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری کو گرفتار کرلیا گیا۔

ذرائع کے مطابق اینٹی کرپشن پنجاب کی ٹیم نے سابق وفاقی وزیر کو گرفتار کیا۔ذرائع نے بتایا کہ شیریں مزاری کے خلاف ڈی جی خان میں ایک مقدمہ درج ہوا تھا جس پر انہیں اینٹی کرپشن پنجاب کی ٹیم نے اسلام آباد پولیس کی مدد سے تھانہ کوہسار کی حدود میں گرفتار کیا۔ اسلام آباد پولیس نے بھی ڈاکٹر شیریں مزاری کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ کو اینٹی کرپشن ڈپارٹمنٹ پنجاب نے پی ٹی آئی رہنما کو گرفتار کیا ہے۔ڈپٹی کمشنر راجن پور کی درخواست پر درج مقدمے کی نقل منظر عام پر آگئی اور یہ مقدمہ اینٹی کرپشن پنجاب نے اسسٹنٹ کمشنر راجن پور کی شکایت پر درج کیا۔دستاویز کے مطابق شیریں مزاری پر زمین پر ناجائز قبضے کا الزام ہے، ان کے خلاف 11 مارچ 2022 کو شکایت نمبر 1272 درج کی گئی تھی جبکہ اسٹنٹ کمشنر راجن پور کو معاملے کی انکوائری کی ہدایت کی گئی۔مقدمے کے متن میں کہا گیا کہ 8 اپریل کو اسسٹنٹ کمشنر نے اپنی رپورٹ تیار کی، اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ نے اپنے رولز مجریہ 2014 کے تحت کرمنل مقدمہ درج کیا۔دوسری جانب سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر میں بیان میں شیریں مزاری کی بیٹی اور معروف وکیل ایمان زینب مزاری نے کہا کہ مرد پولیس اہلکاروں نے میری والدہ کو مارا اور اپنے ساتھ لے گئے، مجھے صرف اتنا بتایا گیا کہ انہیں لاہور کا اینٹی کرپشن ونگ اپنے ہمراہ لے کر گیا ہے تاہم شیریں مزاری کی گرفتاری کی فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ

خواتین پولیس اہلکار انہیں کار سے باہر نکال رہی ہیں جبکہ انہیں احتجاج اور یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ مجھے مت چھوئیں۔فوٹیج میں نامعلوم آواز بھی سنی جاسکتی ہے جس میں کہا جا رہا ہے کہ کوئی مسئلہ نہیں ہے اور معاملے پر پرامن طریقے سے بات ہوسکتی ہے جبکہ شیریں مزاری کو یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ آپ وائیلنس کر رہے ہیں، آپ میرا فون نہیں لے سکتے ہیں۔بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایمان زینب مزاری نے

کہا کہ غنڈوں کی طرح ایک عورت کو اٹھایا گیا نہ اس کے خاندان کو کچھ بتایا گیا تو اگر اس قسم کی حرکتیں کرنی ہیں تو میں اس حکومت کو وارننگ دیتی ہوں کہ میں اس کے پیچھے آؤں گی۔انہوں نے کہا کہ گرفتار کرتے ہوئے بتایا جاتا ہے کہ کس کیس میں لے کر جارہے ہیں تاہم میری والدہ کو اس حکومت کی جانب سے جبراً لاپتا کیا گیا ہے مجھے نہیں معلوم وہ کہاں ہیں۔انہوں نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں خواتین ایک سافٹ ٹارگٹ ہیں تو میں اس حکومت کو

ایک واضح پیغام دینا چاہتی ہوں کہ اگر میری والدہ کو کچھ ہوا تو میں انہیں چھوڑوں گی نہیں۔پی ٹی آئی پنجاب کے صدر شفقت محمود نے شیریں مزاری کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے اس سے غیرقانونی اور اغوا کا بدترین واقعہ قرار دیا۔پی ٹی آئی رہنما فرخ حبیب نے بھی شیریں مزاری کی گرفتاری کی مذمت کی اور کہا کہ‘شریں مزری کے ساتھ مرد پولیس اہلکاروں نے بدتمیزی کی ہے اور ان کو گھسیٹ کر گرفتار کرکے لے گئے ہیں۔انہوں نے کہا

کہ‘چند روز قبل بھی ان کے گھر اہلکار گئے تھے، شیریں مزاری ایک جاندار آواز ہے جو اپنا مؤقف بلا خوف پیش کرتی ہیں، یہ حکومت خوفزدہ ہوگئی ہے، ایسے ہتھکنڈوں سے ہمارے حوصلے پست نہیں ہوں گے۔سابق وفاقی وزیر قانون بابر اعوان نے کہا کہ شرم و حیا سے عاری، شوباز اور درباری شیریں مزاری کو گرفتار کرکے ثابت کر رہے ہیں، ان کے ہاتھوں کوئی محفوظ نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ انارکی اور خانہ جنگی ان کا اصل ہدف ہے،

شیریں مزاری کو برسرعام اہلکاروں نے پیٹا اور گھسیٹا۔پاکستان پیپلزپارٹی کی رکن قومی اسمبلی نفیسہ شاہ نے ٹوئٹ میں کہا کہ شیریں مزاری‘کی گرفتاری غلط ہے’ور ان پر کوئی الزام نہیں تھا۔پی پی پی سینیٹر مصطفی کھوکھر نے شدید مذمت کی اور کہا کہ گرفتاری شرم ناک اور بدترین سیاسی انتقام ہے۔ سابق وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ کچھ دیر قبل میری شیریں مزاری سے بات ہوئی تھی اور ہم پشاور میں کور کمیٹی کے اجلاس میں جانے کے لیے

منصوبہ بنارہے تھے اس کے کچھ دیر بعد مجھے فون آیا کہ ان کے گھر کے باہر بہت لوگ جمع ہیں اور انہیں گھر سے اٹھایا گیا ہے۔انہوں نے کہاکہ شیریں مزاری نہ صرف ایک سیاسی جماعت کی نمایاں رہنما ہیں بلکہ ایک استاد اور دانش ور ہیں ان کا دنیا میں بہت احترام ہے اور انسانی حقوق کی وزیر اور رضاکار کی حیثیت سے ان کی بہت سے خدمات ہیں۔فواد چوہدری نے کہا کہ اس حکومت کے غنڈوں نے ایک خاتون کو جس طرح گھر کے اندر سے

اٹھایا، ان پر تشدد کیا گیا، ان کے کپڑے پھاڑے گئے اور جس بہیمانہ طریقے سے انہیں گاڑی میں بٹھایا گیا اسے گرفتار نہیں اغوا کہیں گے۔رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ ہمیں ان کے بارے میں کچھ علم نہیں کہ وہ کہاں ہیں، یہ انسانی حقوق کی بڑی خلاف ورزی ہے، یہ حکومت کی جانب سے اعلان جنگ ہے تو ہماری جانب سے بھی اعلان جنگ ہے۔انہوں نے کہا کہ اس بارے میں عمران خان کو آگاہ کردیا ہے، اب اگر لڑائی ہونی ہے تو پھر لڑائی ہی ہونی ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ ہم نے اپنے وکلا کو ہدایت کردی ہے وہ فوری حبس بیجا کی پٹیشن اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کریں گے۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ یہ حکومت اتنی بوکھلائی ہوئی ہے کہ اس نے پہلا وار ہماری پارٹی کی ایک خاتون پر کیا ہے یہ حواس باختہ ہوگئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ جن بہیمانہ طریقے سے انہیں اغوا کیا گیا ہے اس کی ہم مذمت کرتے ہیں اور جلد ہی لائحہ عمل تشکیل دے کر عوام کو آگاہ کریں گے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا کہ

حکومت نے انارکی پھیلانے اور سیاسی فضا کو خراب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ گرفتاریوں کا یہ سلسلہ 3 سے 4 روز تک جاری رہے گا اور یہ عمران خان کو بھی گرفتار کرسکتے ہیں۔سابق وزیر داخلہ نے کہاکہ قوم کو نکلنا ہوگا لانگ مارچ کامیاب بنانے کے لیے، انہوں نے حالات خراب کرنے ہیں اور رسوا ہو کر انہیں جانا ہے اور پنجاب میں حکومت ہی کوئی نہیں ہے، یہ اتنا انتشار اور خلفشار پھیلانا چاہتے ہیں کہ جمہوریت کو ہی خطرات لاحق ہوجائیں۔پی ٹی آئی رہنما افتخار درانی نے بھی شیریں مزاری کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر بتایا کہ شیریں مزاری کو ان کی رہائشگاہ کے باہر سے گرفتار کیا گیا ہے۔افتخار درانی نے پاکستان تحریک انصاف کے تمام کارکنان کو تھانہ کوہسار کے باہر پہنچنے کی ہدایت کی۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…