نئی دہلی(این این آئی)بھارت میں امیر خاندان کے لاپتہ بیٹا ظاہر کرنے والے شخص کے جھوٹ اور جعل سازی کا پول 41 سال بعد کھل گیا۔بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق کامیشور سنگھ کا شمار ریاست بہار کے ضلع نالندہ کے سب سے امیر زمینداروں میں کیا جاتا تھا۔کامیشور سنگھ اور اس کی بیوی رام سکھی سنگھ کا 16 سالہ اکلوتا بیٹا کنہیا 1970 کی
دہائی لاپتہ ہوگیا تھا۔1981 میں دیانند گوسائی نامی شخص نے کامیشور اور رام سکھی سنگھ سے رابطہ کیا اور یہ دعوی کیا کہ وہی ان کا لاپتہ بیٹا کنہیا ہے۔کامیشور نے تو دیانند کو اپنا بیٹا مان لیا لیکن رام سکھی اور اس کی بیٹیوں کو اس پر شک ہی رہا کیونکہ کنہیا کے جسم پر ایک خاص نشان تھا جو دیانند کے جسم پر نہیں تھا۔گھر والوں نے دیانند سے اپنی شناخت کی تصدیق کے لیے سوالات کیے جن کے جواب وہ نہ دے سکا۔اس کے علاوہ دیانند فیملی فوٹو البمز میں خاندان کے افراد کو بھی نہ پہچان پایا یہاں تک کہ بچپن کے واقعات، اسکول میں اساتذہ کے نام بھی نہیں بتاسکا۔اس سب کے باوجود کامیشور نے دیانند کو اپنا بیٹا مان لیا اور اسے اپنی 50 ایکڑ زمین کا وارث بنادیا۔دوسری جانب رام سکھی مسلسل دیانند کو اپنا بیٹا ماننے سے انکاری رہی اور معاملہ عدالت میں لے گئی۔ معاملہ کئی دہائیوں تک عدالت میں زیر سماعت رہا، اسی دوران کامیشور اور رام سکھی پرلوگ سدھار گئے اور دیانند ان کے اثاثوں کا مالک بن گیا۔
عدالت میں مقدمہ زیر سماعت رہا اور اس دوران دیانند نے زمینیں اور جائیداد بیچ ڈالیں۔رام سکھی کے مرنے کے بعد اس کی سب سے بڑی بیٹی ودیا سنگھ نے اس مقدمے کو لڑنے کا فیصلہ کیا۔عدالت نے کئی سال پرانے مقدمے کی دوبارہ سماعت شروع کی۔ 2019 میں عدالت نے دیانند کے ڈی این اے ٹیسٹ کا حکم دیا لیکن دیانند مسلسل انکاری رہا۔
مقدمے کی سماعت کے دوران بھی دیانند نے جعلسازی نہ چھوڑی ، اس نے جعلی ڈیتھ سرٹیفکیٹ پیش کئے اور خود کو لاپتہ بیٹا ہی ثابت کرنے کی کوشش کرتا رہا۔تمام ثبوتوں اور شواہد کی روشنی میں عدالت نے دیانند کو جعلسازی اور مجرمانہ سازش کے الزام میں ساڑھے 3 سال قید کی سزا سنائی۔رام سکھی اور ان کی بیٹیوں کو انصاف کی فراہمی میں 41 برس لگ گئے اور اس دوران دیانند ان کی آبائی زمینیں ہی بیچ کر کھا گیا۔