لاہور( این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن) کی مرکزی نائب صد رمریم نواز نے کہا ہے کہ آئین توڑنے والے کا فیصلہ ہوگا پھر الیکشن میں جائیں گے،عمران خان جیسے غدار کو تاریخی شکست دیں گے، ڈکٹیٹرز نے بھی اتنے بدترین طریقے سے آئین نہیں توڑا جس بے شرمی سے عمران نے آئین توڑا ہے ، آج سپریم کورٹ میں درخواست گزار کوئی سیاسی جماعت ، اپوزیشن یاپی ڈی ایم نہیں بلکہ پاکستان کا آئین ہے،
خط کی ڈرافٹنگ دفترخارجہ میں بیٹھ کر کی گئی، سوالوں کے جوابات سے بچنے کیلئے امریکہ میں تعینات سفیر کو راتوں رات برسلز سمگل کرا دیا گیا ،نیشنل سکیورٹی کمیٹی کو اپنے سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کیا گیا ،اعلامیے کا غلط استعمال کیا گیا،جو قومی مسائل کا فورم ہے ،سکیورٹی تھریٹس اورسنجیدہ مسائل کے لئے بنا ہے آپ نے اسے سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کیا ، وہ نیشنل سکیورٹی کمیٹی ہے وہ عمران بچائو کمیٹی نہیں ہے ، پاکستان کے ملٹری ادارے ، سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ آپ آئیے آپ قوم کو وضاحت دیں ،آئین پر حملے کی سزا واضح ہے اور وہ آرٹیکل چھ ہے ،یہ کوئی ایسی بات نہیں کہ بچوں سے کھیلتے کھیلتے کھڑکی کا شیشہ ٹوٹا ہے اوردوبارہ فکس ہو جائے گا ، پاکستان کے آئین نے سزا کا تعین کر دیا ہے ،صدر مملکت کو اسمبلی توڑنے کی نہیں پاکستان کا آئین توڑنے کی سفارش بھیجی گئی ہے ،آپ اگلے الیکشن میں بطور غدار آئین توڑنے والا کا چہرہ لے کر جائیں گے ،مسلم لیگ (ن) اوراپوزیشن آپ کو بخشے گی نہیں ،اگر آپ کو سزا نہ ملی تو عوام آپ کو یہ سزا دیں گے ۔ پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹائون میں پرویز رشید ، رانا ثنا اللہ اور دیگر کے ہمراہ ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ عمران خان ہمارے دور کے منصوبوں پر بار بار جعلی تختیاں لگاتا ہے ،ہم تو اپنی کارکردگی کی بنیاد پر انتخابات میں گئے تھے اور یہ حکومت بجائے اس کے کارکردگی لے کر آتی ،اپنے منصوبے لے کر آتی یہ حکومت ایک جعلی خط لے کر آ گئی ہے جس کا کوئی وجود ہی نہیں ہے ۔ میں یہ سوال کرنا چاہتی ہوں کہ وہ خط چھپا کر تہہ لگاکر کون سی دراز میں رکھا ہوا ،آپ اس خط کے سارے نکات بتا چکے ہیں ،آپ 197 اراکین قومی اسمبلی ،اپوزیشن کی تمام جماعتوں کو اس عالمی سازش میں شامل کرا چکے ہو،آپ ان ممالک کا نام بھی لے چکے ہوجو سازش میں شامل ہیں، اپ نے یہ بھی بتا دیا کہ کہاں بیٹھ کر سازش تیار ہوں لیکن آپ نے وہ خط کیوں نہیں دکھایا ، وہ خط اس لئے نہیں دکھایا کیونکہ وہ سرے سے تھا ہی نہیں اور وہ جو اپنے جیب میں لے کر پھر رہے تھے وہ ایک خالی کاغذ تھا اگر وہ اتنا اہم خط تھا تو سپریم کورٹ کے سامنے رکھنا چاہیے تھا ،پاکستانی قوم کو وہ خط دکھانا چاہیے تھا ،وہ شخص جس کا نام عمران خان جو چند دن اقتدار کی کرسی سے چمٹے رہنے کے لئے پورے آئین پر خود کش حملہ کر سکتا ہے ، پاکستان کا تمسخر بنا سکتا ہے تماشہ بنا سکتا ہے
،وہ یہ بات کہے کہ میں نے اس لئے خط نہیں دکھایا کہ قومی سلامتی کا مسئلہ تھا اس بات پر ہنسی آتی ہے ،آئین توڑنا آپ کے لئے آسان ہے لیکن خط دکھانا مشکل لگتا ہے ، خط اس میں کوئی ایسی نہ بات تھی نہ ذکر تھا۔یہ خط وزار ت خارجہ میں بیٹھ کر ڈرافٹ کیا گیا جسے آپ کیبل کا نام دیتے ہیں، وہیں اس کی سیاسی نوک پلک درست کی گئی کیونکہ ان کو پتہ تھاکہ خط جب عوام کے سامنے آئے گا میڈیا کے سامنے آئے تو پول تو کھل جائیں گے۔ ایسا نہیں ہو سکتا کہ وزیر اعظم جھوٹ بول دے او روہ چل جائے ،
حکومت میں بہت سے ادارے اور اسٹیک ہولڈرز ہوتے ہیں ،آپ وہ خط قوم کے سامنے رکھتے جو کہ نہیں رکھا اگر آپ نے رکھا ہوتا تو اس کا تیا پانچہ فوری ہو جاتا۔ وزارت کارجہ میں اس کی ڈرافٹنگ کی گئی ،جس دن ڈرامہ کرنا تھا ایک دن پہلے امریکہ میں تعینات پاکستانی سفیر یا ہائی کمشنر کو راتوں رات امریکہ سے برسلز سمگل کرایا تاکہ جب خط کا ڈرامہ سامنے آئے گاتو وہ اس ملک میں ہوا تو اس سے سوال ہوں گے ،وہ سفیر کہاں ہیں جو اس خط کے مرکزی کردار ہیں ،اگر اتنی سچی بات تھی انہیں میڈیا اور سپریم کورٹ میںپیش کریں ،
نہ کوئی خط تھا ہے او رنہ ہوگا یہ ڈرامہ ہے جس کا پول کھل رہا ہے او رمزیدکھلنے والا ہے ۔نیشنل سکیورٹی سکیورٹی کمیٹی کو اپنے سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کیا گیا ،اعلامیے کا غلط استعمال کیا گیا،میں یہ پوچھنا چاہتی ہوں کہ جب اس کے اعلامیے میں یہ ذکر ہی نہیں ہے کہ کوئی سازش ہوئی ہے کوئی حصہ دار ہے تو نیشنل سکیورٹی کمیٹی جیسے قومی فورم کو کس طرح اپنے سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کیا گیا ،کس نے آپ کو حق دیا وہ ادارہ جو قومی مسائل کا فورم ہے ،
سکیورٹی تھریٹس اورسنجیدہ مسائل کے لئے بنا ہے آپ نے اسے سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کیا ۔ وہ نیشنل سکیورٹی کمیٹی ہے وہ عمران بچائو کمیٹی نہیں ہے ، یہ تاثر دیا کہ ادارے آپ کے ساتھ شامل ہیں جبکہ کوئی اس جھوٹ میں شامل نہیں ، پاکستان کے ملٹری ادارے ، سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ ہے آپ آئیے آپ قوم کو وضاحت دیں ،اس کی سیچائی عوام کے سامنے رکھیں ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان اس کے ثبوت میں کیا لے کر آئیں ، وہ ہماری سفارتکاروں سے ملاقاتوں کی تصاویر لے آئیں ہیں ۔مریم نواز نے پریس کانفرنس میں اپوزیشن میں ہوتے ہوئے عمران خان کی بھی سفارتکاروں سے ملاقاتوں کی تصویریں دکھائیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ کیا ہے آپ کر رہے ہیں ،یہ کیا ہو رہا ہے ،یہ پاکستان کے خلاف سازش ہو رہی ہے ، عمران خان حکومت میں آنے سے پہلے غیر ملکی سفیروں سے ملا کرتے تھے ۔جب ہم غیر ملکی سفیروں سے ملتے ہیں تو وہاں پر ملک اور قوم کی بات کرتے ہیں ، پاکستان میں جو اچھی چیزیں ہو رہی ہوتی ہیں ترقی ہو رہی ہو تی ہے مستقبل کو ہائی لائٹ کرتے ہیں ،اپنے پاکستان اپنی قوم اپنے ملک کا خوبصورت تشخص اجاگر کرتے ہیں ۔آپ عالمی سازش کے ثبوتوں کے طور پر تصویریں نکال کر ے آئے ہیں۔
آج ہی سروے آیا ہے اور 65فیصد پاکستانیوں نے غیر ملکی سازش پر یقین نہیں کیا بلکہ عمران خان کی حکوم تجانے کی ذمہ دار ی مہنگائی اوربیڈ گورننس کو قرار دیا ہے جس کے نیچے عمران خان نے قوم کو دبا دیا ہے ۔ میں عمران خان سے پوچھنا چاہتی ہوں قرضہ 25ہزار ارب سے پچاس ہزار ارب ہوا تو یہ سازش کس ملک نے کی ، ڈالر جب 97سے186سے پار کر گیا تو یہ سازش کس ملک نے آپ کے خلاف کی ہے ، چینی کی قیمت50سے120روپے تک گئی یہ کس ملک کی سازش ہے ،
گھی کی قیمت120سے500روپے تک چلی گئی کس نے سازش کی ،آٹا35سے85روپے ہو گیا کس ملک نے سازش کی ، کھاد کی بوری جو3500 میں ملتی تھی اب 7ہزار روپے ہو گئی یہ کس ملک نے سازش کی ، بد ترین کارکردگی کے بعد آپ نے عوام کا ساڑھے تین خون چوسا اب آپ چپ کر کے نیچے سے نکل جائیں گے، آپ نے ایک بیانیہ دے دیا ہے قوم آپ کی مہنگائی کو بھول جائے گی ۔جب عوام مہنگی چینی پیٹرول او ر ادویات خریدیں گے جب بجلی کے بھاری بھاری بل دیں گے تو آپ کو بدعائیں دیتے ہوئے باہر نکلیں گے
، وہ کسی او رکو ووٹ دیں گے لیکن عمران خان کو ووٹ نہیں دیں گے یہ آپ کی اصل حقیقت ہے ، آپ نے چند دن اقتدار میں رہنے کیلئے آئین کو توڑ دیا ، آپ نے عدم اعتماد سے بھی گھر جانا ہے ،اسمبلی توڑنے سے بھی جانا تھا ۔آپ نے اس لئے اسمبلی توڑی کیونکہ آپ کو پتہ تھا کہ اگر کوئی اور جماعت آ گئی چاہے وہ ایک مہینے کیلئے کیوں نہ آئے وہ آپ کو نہیں چھوڑے گی
،کرپشن کے اتنے بڑے بڑے سکینڈلزہیں آپ ایک دن بھی حکومت سے باہر نہیں رہ سکتے ۔ پاکستان کا آئین تو کسی ڈکٹیٹر نے اتنے بد ترین طریقے سے نہیںتوڑا جتنا بے شرمی سے حملہ عمران خان نے کیا ہے او روہ بھی صرف چند دن اقتدار سے چپکے رہنے کے لئے ، گرفتاری سے بچنے کے لئے ، بکرے کی ماں کب تک خیر منائے گی ،آپ آئین توڑ کر آئین کا حوالہ دیتے ہو ۔
آئین شکنی کا سپریم کورٹ میں کیس ہے ،قوم کو بتاناچاہتی ہوں یہ درخواست نہ اپوزیشن نہ پی ڈی ایم ہے اور نہ کسی سیاسی جماعت نے دی ہے بلکہ آج سپریم کورٹ میں درخواست گزار پاکستان کا آئین ہے جس کے اوپر عمران خان نے چند دن کی حکومت بچانے کے لئے خود کش حملہ کیا ہے ۔ آپ آرٹیکل پانچ کی بات کرتے ہیں ،ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کی بات کرتے ہیں ،وہ رولنگ نہیں تھی وہ رولنگ کہہ رہی تھی میں آئین کو نہیں مانتا ،پاکستان کے اندر کسی بھی ملک کے اندر کیا آئین سپیکر کے تابع ہوتا ہے
بلکہ سپیکر آئین کے تابع ہوتا ہے ،سپیکر آئین کے خلاف جائے تو کیا اس کو چھپنے کی اجازت ہو گی اس کو کوئی استثنیٰ حاصل ہوگا ،پارلیمنٹ کی کارروائی قرار دے کر اس کے اندر چھپ نہیںسکتے یہ سنگین جرم ہے ، آئین پر حملے کی سزا واضح ہے اور وہ آرٹیکل چھ ہے ،آپ 200ارکان کو غدار کہہ رہے ہیں جو اسی سے پچاسی فیصد آبادی کے نمائندے ہیں وہ سارے بھی غدا رہے ؟،غدار صرف عمران خان ہے ،
آئین میں غدار کی سزا آرٹیکل چھ ہے ،یہ کوئی ایسی بات نہیں کہ بچوں سے کھیلتے کھیلتے کھڑکی کا شیشہ ٹوٹا ہے اوردوبارہ فکس ہو جائے گا ، پاکستان کے آئین نے سزا کا تعین کر دیا ہے ، سپریم کورٹ اور جتنے بھی ادارے ہیں سیاسی جماعتیں ہیں یہ آئین سے جنم لیتے ہیں ،سب آئین کے سب کسٹوڈین ہے ،سب کی ذمہ داری ہے ،اگر یہ روایت ڈال دی گئی ہے اور تاریخ کے اندر سزا کا تعین نہ کیا گیا ،
اگر عمران خان کو سزا نہ دی گئی تو کل کوئی بھی آئین کو روندتا ہوا نکل جائے گا او راسے پوچھنے والا کوئی نہیں ہوگا۔ یہ کھڑی کا شیشہ نہیں ٹوٹا آئین ٹوٹا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اگر آپ ثواب کا کام کر رہے تھے سازش کو ناکام کر رہے تھے تو جلدی جلدی میںاسد قیصر کا نام کیوں پڑھ رہے،ڈپٹی سپیکر نے کہہ دیا میں اس گناہ میں شامل نہیں ،اسد قیصر تو دوڑ گئے کیونکہ وہ جانتے ہیں اس کی سزا آرٹیکل چھ ہے ،
آرام سے ڈپٹی سپیکر کے ذمہ دار لگا دی ، لیکن وہ بھی ہوشیار ہیں ان کا نام پڑھ لیا ۔ سپیکر او رڈپٹی سپیکر مجرم ہیں لیکن سب سے بڑا مجرم عمران خان ہے جس نے پرچی قاسم سوری کو لکھ کر دیاجس نے آئین پاکستان پر حملہ کیا ۔ آج سپیکر یا ڈپتی سپیکر کہہ دے تو کیا اس کو تحفظ دیا جائے گا اسے پارلیمنٹ کی کارروائی قرار دے کر آنکھیں بند کر لی جائے گی ،کوئی رولنگ سے آئین کی دھجیاں بکھیر سکتا ہے ،
یہ معاملہ اسمبلی توڑنے کا پاکستان کے آئین توڑنے کا ہے ۔صدر مملکت کو اسمبلی توڑنے کی نہیں پاکستان کا آئین توڑنے کی سفارش بھیجی گئی ہے ، ہم روز دیکھتے ہیں کہ یہ حکومت جانے کا ماتم کر رہے ہوتے ہیں کسی دن خوشی منا رہے ہوتے ،یہ شخص عبرتناک کا نشان ہے ، کہتاتھا کہ دس لاکھ لوگ آئیں گے لیکن دس ہزار بھی نہیں پہنچے ،کبھی احتجاج کی کال دیتا ہے اور کبھی خوشی منانے کی کال دیتا ہے ۔اتنے لوگ آئے جو ایک پولیس موبائل وین میں بھر جاتے ہیں ۔
پھر آپ دعویدار ہیں میں الیکشن میں وہ کہہ کر جائوں گاوہ کہہ کر جائوں گا،آپ اگلے الیکشن میں بطور غدار آئین توڑنے والا کا چہرہ لے کر جائیں گے ،مسلم لیگ (ن) اپوزیشن آپ کو بخشے گی نہیں ،اگر آپ کو سزا نہ ملی تو عوام آپ کو یہ سزا دیں گے ،مہنگائی بیڈگورننس اوردوسراآپ پاکستان کے غدار کے طو رپر آئین توڑنے والے شخص کے طو رپر یاد رکھیں گے۔ آپ نے ماتھے پر لیبل لگوایاہے ،پہلے ہی نالائقی کا لیبل لگا ہوا تھا،آپ کی ساری زندگی سازشوں سے عبارت ہے ،
آپ آخری بال تک مقابلہ کرنے کی بات کرتے ہو لیکن اصل شکل یہ ہے جو آئینے میں دیکھ لی ہے ،آپ کے اپنے ہی لوگ بھاگ گئے ،اپوزیشن تحریک عدم لے کر آئی تو بھاگ گئے ، گرفتاری کے ڈر سے بھاگے ، پنجاب اسمبلی میں اکثریت کھو چکے ہو تو ووٹنگ نہیں کرا رہے ،آپ وکٹ اٹھا کر نہیں بھاگے میچ چھوڑ کر اور دم دبا کر بھاگے ہو ۔ آج آپ کی حکومت ختم ہو چکی ہے لیکن ڈھٹائی سے وزیر اعظم آفس پر براجمان ہے ،عوام کے ٹیکس سے چلنے والے سٹیٹ کے ٹی وی پر آکر عوام کا سر کھاتے ہو
،آپ کو میڈیا نے دکھانا چھوڑ دیاہے کون اتنے جھوٹ سن سکتا ہے،پی ٹی وی سٹیٹ کی امانت ہے ،یہ غریب عوام کے خون پسینے کی کمائی سے چلتا ہے ،کس نے آپ کو اس کا حق دیا ہے ، آپ ہیلی کاپٹر استعمال کریں گاڑیاں استعمال کریں ،وزیر اعظم آفس کو استعمال کریں وہ بھی اپنی سیاست کو چمکانے کے لئے ،آپ کو ریاست کے وسائل کے استعمال کا جواب دینا پڑے گا ،ایک ایک پائی کا حساب دینا پڑے گا ۔انہوں نے کہاکہ بنی گالہ کی جو فرنٹ مین ہے اسے راتوں رات فرار کرا دیا،
عثمان بزدار وزیر اعلیٰ پنجاب نہیں تھا، فرح کے سارے رابطے بنی گالہ سے ملتے تھے ،میں تمیز سے بات کر رہی ہوں یہ راز قوم کے سامنے آنے والے ہیں ، یہ اسی لئے اسمبلی توڑ کر بھاگنا چاہتا ہے ،آپ جب سٹیٹ سکیورٹی کے بغیر باہر نکلوگے تو لوگ اس کا انڈوں ،ٹماٹروں سے استقبال کریں گے ۔ انہوںنے کہا کہ اگر کوئی پارٹی ہے جس کے ووٹ بینک میںکئی سالوں میںاضافہ ہوا ہے تو وہ مسلم لیگ (ن) ،ہم الیکشن میں ضرور جائیں گے لیکن پاکستان کا فیصلہ ہو جانے کے بعد جائیں گے ،
آئین توڑنے والے کا فیصلہ ہوگا پھر الیکشن میں جائیں گے،عمران خان جیسے غدار کو تاریخی شکست دیں گے۔ انہوں نے کہاکہ فرح کو راتوں رات برقعہ پہناکر پولیس کے حصار میں فرار کرایا ہے ، وہ تین تین کروڑ کا بیگ پہنتی ہے وہ کہاں سے آیا ہے ، اس کے تانے بانے بنی گالہ سے ملتے ہیں،ٹرانسفر پوسٹنگ کوئی تبدیلی کوئی تعیناتی جادو ٹونے یا فرح کو کروڑوں روپے رشوت دئیے بغیر نہیں ہوئی ،
ایس ایچ او پنجاب میں تعینات نہیں ہو سکتا تھا اگران باتوں میں سچائی نہیںتھی تو وہ راتوں کیوں فرار ہو گئی ۔ سب کے نام ای سی ایل میں ڈالیں ، فرح کو کہنا چاہتی ہوں آپ کے خلاف ثبوتوں کے انبار لگے ہوئے ہیں تم لوگوں کو لانے کیلئے انٹر پول جیسی سہولت موجود ہے آپ بھاگ نہیں سکتے ،پیچھے اور آگے فرنٹ پر کون تھا سب سامنے آئے گا ۔انہوں نے کہاکہ پورے پنجاب میں کوئی ایک سڑک نہیں بنی لیکن فرح کا گائوں دیکھ لیںوہ کیا اتنی شخصیت تھی ، آپ کے کتوں کے ساتھ اس کی تصاویر آرہی ہیں۔
یہ بتایا گیاہے کہ ان کی فیملی کے ساتھ دھوکہ ہو گیا یہ ماننے میں بات آ سکتی ہے ؟۔حیران ہوں کہ عمران خان کہہ رہے ہیں بزدار نے جو ٹرانسفر پوسٹنگ کی ہے وہ کرپشن نہیں ہوتی، اگر کروڑوں روپے لے کر ٹرانسفر پوسٹنگ کرپشن نہیں ہوتی تو کیا اقامہ کو کرپشن کہتے ہیں ،یہ ساری چیزیں سب قوم کے سامنے آئیں گی اور آنا شروع ہو گئی ہیں اس کا جواب لے کر رہیں گے اور بھاگنے نہیں دیں گے۔انہوںنے کہا کہ گورنر ہائوس میں اجلاس تو 55ارکان شریک نہیں ہوئے ،
اتنے گھبرائے ہوئے تھے کہ روزے میں پانی مانگ رہے ہیں،اگر آپ کے پنجاب میں لوگ پورے ہیں فائول پلے کیوں کرتے ہیں ، پرویز الٰہی بھی آجائیں حمزہ شہباز بھی آ جائیںڈر کس بات کا ہے ،گورنر کیوں تبدیل ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں ایک غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ پڑ ھ رہی تھی جس میںواضح ہے کوئی سازش نہیں ،کوئی شواہد نہیں ملے ، نہ کوئی خط تھا نہ کوئی سازش تھی ، سچ قوم کی امانت ہے جو اسٹیک ہولڈرز ہیں انہیں چاہیے کہ قوم کو بتائیں سچ کیا ہے ۔انہوںنے کہا کہ جہاں تک علیم خان کی بات ہے
جہانگیر ترین کی بات ہے وہ اپنی بات کا جواب دے رہے ہیں ، میںسیاسی مخاصمت میں آکر جس سے پاکستان کے کسی ملک کے ساتھ سفارتی تعلقات خراب ہوں میں کوئی بات نہیں کروں گی، ایک ذمہ دار شہری ہونے کے ناطے عوام کا نمائندہ ہونے ناطے احتیاط سے کام لینا چاہیے ، ایسا نہیںجب بھی منہ کھولوں عمران خان کی طرح جھوٹ بولوں سیاسی بدلہ ملک سے لوں ،خط کے حوالے سے ان ڈائریکٹ تردید آ چکی ہیں ، ڈائریکٹ بھی آ جائے گی۔