اتوار‬‮ ، 25 مئی‬‮‬‮ 2025 

حکومت نے فیٹف کی گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے ایف اے ٹی ایف کے تقریبا تمام تقاضے پورے کر دیئے

datetime 12  اکتوبر‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (آن لائن )وفاقی وزیر قانون و انصاف بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا ہے کہ پاکستان نے نیشنل ایکشن ٹاسک فورس(فیٹف)کی گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے فیٹف کے تقریبا تمام تقاضے پورے کر دیئے ہیں ،اب پاکستان کا کیس دراصل فیٹف کی انصاف پسندی کا امتحان ہے ،فیٹف کو تمام ممالک پر بغیر کسی تعصب کے ایک جیسے قوانین کا اطلاق کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے یہ بات ترکی کے

شہر استنبول میں منعقدہ ایک تقریب کے موقع پر ترک خبر رساں اداریکو اپنے ایک خصوصی انٹرویو میں کہی۔ فروغ نسیم نے پاکستان اور ترکی کے مابین مشترکہ قانونی فورم کے قیام ،انٹرن ایکسچینج پروگراموں اور دونوں ممالک کی وکلا برادریوں کے درمیان تجربات کے تبادلے کی تجاویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی اور ترک وکلائ� ہر فورم پر اپنے مقدمات لڑنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ وزیر قانون نے کہا کہ دونوں ممالک کے سابق ججز اور وکلائ� اکٹھے مل کر بین الاقوامی سطح پر تجارتی نوعیت کے مقدمات لڑ سکتے ہیں۔ترکی میں غیر قانونی امیگریشن کا حوالہ دیتے ہوئیانہوں نے کہا کہ پاکستان اور ترکی کے حکام اس مسئلے کو ختم کرنے کے لیے روزانہ کی بنیاد پر کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں فوری اور پائیدار انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے وزارت قانون و انصاف نے پاکستان کی قومی اسمبلی میں تقریبا 650 ترامیم تجویز کی ہیں۔ایک سوال کے جواب میں بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے تمام تقاضے پورے کیے ہیں ،ایف اے ٹی ایف کے 27 میں سے ہم نے 26 نکات پر عمل درا?مد کر لیا ہے، سوال یہ ہے کہ پاکستان ابھی تک گرے لسٹ میں کیوں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ فیٹف کے لوگ اچھے ہیں، میں ان کا ناقد نہیں تاہم جہاں تک فیٹف کے معیارات کا تعلق ہے یہ صرف پاکستان پرہی نہیں بلکہ عالمی سطح پر ہر ایک پر لاگو ہوں اور جب تک کہ کوئی بین الاقوامی سیاست نہ ہو ، تو ہم فیٹف کا خیر مقدم کرتے ہیں، اس کا ہر کسی پر اطلاق ہونا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بین الاقوامی سیاست نہیں ہونی چاہیئے لیکن فیٹف کو بازو مروڑنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے،اس پر پھر ہم کیا کہہ سکتے ہیں؟۔انہوں نے کہا کہ ہم نے فیٹف کے تمام تقاضے پورے کیے ہیں،پاکستان نے جو اقدامات اٹھائے ہیں وہ انہیں فیٹف کے اکتوبر کے سیشن میں ا بہت اچھے انداز میں پیش کرے گا،امید ہے پاکستان گرے لسٹ سے باہر نکل جائے گا

۔بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ پاکستانی کیس دراصل ایف اے ٹی ایف کی انصاف پسندی کا امتحان ہے ، میں یقین کرنا چاہتا ہوں کہ یہ ایک منصفانہ نظام ہے۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی معیار ہر ملک پر لاگو ہونے چاہئیں، پاکستان فیٹف میں چین کے ساتھ ساتھ ترکی کے تعاون پر اپنے ترک بھائیوں کا بھی شکر گزار ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان ایک ایسے ملک کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں جہاں انصاف کی فراہمی فوری اور پائیدار ہو ،یہ تبدیلی شروع ہو چکی ہے، ہماری حکومت نے وراثت کا

ایک قانون بنایا ہے جس سے 15 روز میں وراثتی سرٹیفکیٹ اور لیٹر آف ایڈمنسٹریشن جاری ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے اس سرٹیفکیٹ سے متعلق عدالت کو فیصلہ کرنے میں چار سے سات سال لگتے تھے۔ بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ ہم نے سول پروسیجر کورٹ کی بہتری کیلئے کوشش کی ، جیسا کہ سب جانتے ہیں کہ ہندوستان اور پاکستان سمیت بہت سے ممالک میں کسی بھی سول تنازعہ کے حل ہونے

میں تقریبا 20 سے 30 سال لگ جاتے ہیں ، تو ہم نے یہ کیا کہ ہم نے سول پروسیجر کورٹ میں ترامیم کیں اور وہ ترامیم اس بات کو یقینی بناتی ہیں کہ ایک سال کے اندر سول مقدمہ چلایا جائے گا، اس قانون پر اسلام آباد اور صوبہ خیبر پختونخوا میں عمل درا?مد ہو رہا ہے تاہم پنجاب میں اس حوالے سے چند رکاوٹیں درپیش ہیں۔وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ پاکستان خواتین کو بااختیار بنانے کے قوانین پر بھی کام کر رہا ہے

اور یہ ہماری حکومت کا بہت بڑا اقدام ہے ، خواتین چاہے امیر ہوں یا غریب ، تعلیم یافتہ ہوں یا ان پڑھ ، پورے ملک میں دستیاب خواتین محتسب کے زریعے جائیداد کے حقوق کے حوالے سے مقدمہ دائر کر سکتی ہیں ،خواتین محتسب تین سے چھ ماہ کے درمیان انکے مقدمات کا فیصلہ کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت کی جانب سے پاکستان کے فوجداری نظام انصاف کو بہتر بنانے کے لیے

بھی بہت ترامیم لائی گئی ہیں،وزارت قانون و انصاف نے تقریبا 650 ترامیم تجویز کی ہیں، قومی اسمبلی اور سینیٹ سے ان تجاویز کو منظور ہونے میں چند ماہ لگیں گے، جب یہ ترامیم منظور ہوجائیں گی تو ایک مقدمہ جس میں سالوں لگتے ہیں وہ نو ماہ میں ختم ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا یہ وہ معاملات ہیں جو دو یا تین سالوں میں تبدیل نہیں ہوتیلیکن پاکستان تحریک انصا ف کی حکومت نے یہ اصلاحات

ریکارڈ وقت میں تیار کیں ، عدالتوں ، وکلائ� اور فریقین کو بھی ان اصلاحات کے ساتھ ایڈجسٹ ہونے میں تھوڑا وقت لگے گا۔انہون نے کہا کہ برطانیہ جیسے ملک میں بھی سول قانون میں اصلاحات میں تقریبا 20 سال لگے، ہماری حکومت انصاف کے نظام میں بہتری اور اس کی اصلاح کیلئے بہترین اقدامات کر رہی ہے ، عدالتوں کو بھی مقررہ مدت کے اندر ٹرائلز مکمل کرنے ہوں گے۔ انہوں نے کہا ہمارے

ججز نے بہت اچھا کام کیا ہے،سب کو مل کر اپنا اپنا کردار ادا کرنا پڑے گا، لوگوں کو بھی چاہیے کہ وہ ہر قیمت پر سچ بولیں۔ انہوں نے کہا کہ قانونی اصلاحات کو اگر صحیح طریقے سے نافذ کیا جاتا ہے تو آپ حیران ہوں گے کہ یہ قوانین ایک مؤثر طریقے سے کام کریں گے اور ملک نظام انصاف کو ایک نئی شکل دیں گے۔ ایک سوال پر بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ میں واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ توہین رسالت کے قوانین کو منسوخ نہیں کریں گے، حکومت پاکستان ، وزیر اعظم عمران خان اور میں توہین رسالت کے

قوانین کو کالعدم یا منسوخ کرنے کاتصوربھی نہیں سکتے ،تاہم اگر نظام میں کہیں کوئی خامی ہے تو اس کی نشاندہی کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ توہین رسالت کے قوانین پر تنقید کرنے والے مغربی ممالک کشمیر میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بات کیوں نہیں کر رہے؟ مغربی ممالک کشمیر میں ہونے والی انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزیوں کے بارے میں کچھ کیوں نہیں بول رہے ؟ وفاقی وزیر نے سوال اٹھایا کہ بھارت فیٹف کے ریڈار پر کیوں نہیں ؟ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو سے

متعلق کیس کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں فروغ نسیم نے کہا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ریاست اور ویانا کنونشن کا ایک فریق ہے، عالمی عدالت انصاف قونصلر رسائی کے کسی بھی مسئلے کے حوالے سے دائرہ اختیار رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کلبھوشن کی گرفتاری کے بعد کیس کو انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس(آئی سی جے ) میں لے گیا،ہمارا دعویٰ ہے کہ کلبھوشن ہندوستانی بحریہ کا کمانڈر ہے،کلبھوشن کے حوالے سے بھارت مرکزی کیس ہار گیا ہے ، بھارت نے آئی سی جے

میں کلبھوشن کو رہا کروانے کا موقف اپنایا لیکن آئی سی جے نے بھارت کی اس استدعا کو مسترد کردیا، کیس کا ایک چھوٹا سا حصہ قونصلر رسائی کے حوالے سے ہے، ہم نے بھارت کو ایک بار نہیں بلکہ کئی بار قونصلر رسائی دی ہے ،ہم نے آئی سی جے کے فیصلوں کی تعمیل کرتے ہوئے بھارت کو نہ صرف قونصلر رسائی دی بلکہ کلبھوشن کے معاملہ پر موثر جائزے کیلئے نظر ثانی کا

موقع بھی فراہم کیا ،ہم نے دسمبر 2017 میں کلبھوشن سے اسکی والدہ اور بیوی کو ملنے کی اجازت بھی دی۔ انہوں نے کہا نظر ثانی قانون پاکستانی ہائیکورٹس میں کلبھوشن کو نظر ثانی دائر کرنے کا حق دیتا ہے۔ مقبوضہ جموں و کمشیر کے نیم خود مختار حیثیت کو ختم کرنے سے متعلق بھارتی اقدام سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں وزیر قانون نے کہا کہ 5 اگست 2019 کو بھارت نے اپنے ہی آئین کے آرٹیکل 370 اور 35A کے تحت جموں و کشمیر کو دی گئی خصوصی دفعات کو غیر آئینی اقدام کے

ذریعے منسوخ کردیا ،بھارت کے اس اقدام کیخلاف پاکستان ، ترکی اور اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) سمیت دیگر بہت سے ممالک کی جانب سے شدید رد عمل دیا گیا۔ بھارت کے 5 اگست کے اقدام کے بعد اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا تھا کہ اس خطے کی حیثیت اقوام متحدہ کے چارٹر اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے طابع ہے۔ پاکستان کشمیر کے

بارے میں سلامتی کونسل کی قراردادوں کی حمایت کرتا رہے گا۔ وزیر قانون نے کہا کہ 5 اگست 2019 ئ� کے بھارتی اقدام سے بھارت نے نہ صرف اپنے آئینی بنیادی ڈھانچے کی خلاف ورزی کی ہے بلکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی بھی خلاف ورزی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے منظور کردہ قراردادوں پر یقین رکھتا ہے، پاکستان بھارت کے برعکس ایک ذمہ دار ریاست ہے ، بھارت نے شملہ معاہدے اور اقوام متحدہ کی

سلامتی کونسل کی قراردادوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی ہے۔ فروغ نسیم نے کہا کہ پاکستان کا ہمیشہ سے یہی موقف ہے کہ مقبوضہ جموں کشمیر میں رائے شماری ہونی چاہیے اور کشمیری عوام کو خود فیصلہ کرنے دینا چاہیے کہ وہ اپنے لیے کیا منتخب کرتے ہیں ، جب تک ایسا نہیں کیا جاتا اس وقت تک بھارت اقوام متحدہ کی قردادوں کا کھلم کھلی خلاف ورزیوں کا مرتکب رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کو مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے آگے بڑھنا چاہے اور اپنا ذمہ دارانہ کردار ادا کرنا چاہیے ،

اقوام متحدہ کی ذمہ داری ہے کہ بھارتی اوچھے اقدام کیخلاف کارروائی کرے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی حیثیت کو ختم کرکے بھارتی حکومت نے اقوام متحدہ کی قرار دادوں اور رٹ کی کھلی خلاف ورزی کی ہے ، اقوام متحدہ کو بھارت کے یکطرفہ اقدام کیخلاف ایکشن لینا چاہیے ،پاکستان کشمیر پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی حمایت جاری رکھے گا۔انہوں نے کہا

پاکستان نے بین الاقوامی صحافیوں کو پاکستان اور بھارت دونوں ممالک کے دورے کی دعوت دی ،ہم نے بین القوامی صحافیوں کوآزاد کشمیر کے مختلف علاقوں میں لے کر گئے ،انٹرنیشنل صحافیوں نے آزاد کشمیر کے دورے کے بعد خوشی کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ وہاں کسی قسم کی کوئی زیادتی نہیں ہے اور وہاں امن ہے جبکہ بھارتی حکومت انہیں مقبوضہ جموں کشمیر جانے کی اجازت نہیں دیتی

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



گوٹ مِلک


’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…

نیوٹن

’’میں جاننا چاہتا تھا‘ میں اصل میں کون ہوں‘…

غزوہ ہند

بھارت نریندر مودی کے تکبر کی بہت سزا بھگت رہا…

10مئی2025ء

فرانس کا رافیل طیارہ ساڑھے چار جنریشن فائیٹر…

7مئی 2025ء

پہلگام واقعے کے بارے میں دو مفروضے ہیں‘ ایک پاکستان…

27ستمبر 2025ء

پاکستان نے 10 مئی 2025ء کو عسکری تاریخ میں نیا ریکارڈ…

وہ بارہ روپے

ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…

محترم چور صاحب عیش کرو

آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…