کوئٹہ(این این آئی)صوبہ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں زلزلے نے تباہی مچادی جس کے نتیجے میں 20 افراد جاں بحق اور سینکڑوں زخمی ہوگئے ،زخمیوں میں بعض کی حالت نازک ہے جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کاخدشہ ہے ،کئی مکانات تباہ اور سر کاری عمارتوں کو نقصان پہنچا ، سینکڑوں افراد بے گھر ہوگئے، پاک فوج سمیت امدادی
اداروں نے کارروائیاں اور متاثرہ آبادی میں خوراک اور امدادی سامان کی تقسیم سمیت متاثرین کو طبی سہولیات کی فراہمی شروع کر دی۔صوبائی ڈیزاسٹرمینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) اور زلزلہ پیمامرکز کے مطابق زلزلہ رات 3بجکر ایک منٹ پرآیا جس کی شدت 5.9 اور گہرائی 15 کلومیٹر تھی زلزلے کا مرکز ہرنائی کے قریب تھا۔ کوئٹہ، سبی، چمن، زیارت، قلعہ عبداللہ، ژوب، لورالائی، پشین، مسلم باغ اور دکی سمیت دیگرعلاقوں میں بھی زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے، زلزلے کے باعث سب سے زیادہ جانی ومالی نقصان ہرنائی میں ہوا جہاں متعدد مکانات تباہ ہوگئے اور سرکاری عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا۔ضلع ہرنائی کے ڈپٹی کشمنر سہیل انور نے ہلاکتوں اور زخمیوں کی تعداد کی تصدیق کی اور بتایا کہ ہلاکتیں گھروں کی چھتیں گرنے کے سبب ہوئیں جبکہ مرنے والوں میں 6 بچے اور کئی خواتین بھی شامل ہیں۔بلوچستان میں زلزلے کے بعد متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں شروع کردی گئیں ، زخمیوں
کو کوئٹہ منتقل کرنے کے لیے ہیلی کاپٹر ہرنائی پہنچا ،ہرنائی اور کوئٹہ کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کرکے ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل اسٹاف نے بھی کام شروع کر دیا جبکہ زلزلے سے متاثرہ آبادی کیلئے ضروری خوراک اور شیلٹرز بھجوادیے گئے۔دوسری جانب ڈی جی پی ڈی ایم اے نصیر ناصر کے مطابق ہرنائی پہاڑی علاقہ ہے جس کی وجہ سے
امدادی کاموں میں مشکلات کا سامنا کر ناپڑ ا تاہم ہرنائی کے متاثرہ علاقوں میں لیویز اور ریسکیو ٹیمیں بھی امدادی کاموں میں مصروف رہیں۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق زلزلے کے باعث شدید زخمی ہونے والے 9 افراد کو آرمی ہیلی کاپٹرز کے ذریعے کوئٹہ منتقل کیا خمتاثرہ آبادی میں خوراک اور امدادی سامان کی تقسیم سمیت
متاثرین کو طبی سہولیات کی فراہمی بھی شروع کردی گئی ہے۔آئی ایس پی آر کے آئی جی ایف سی بلوچستان بھی ہرنائی پہنچے اور خود نقصانات کا جائزہ لیا ، اربن سرچ اینڈ ریسکیو ٹیم راولپنڈی سے روانہ کردی گئی ہے۔ادھر پی ڈی ایم اے کے ڈائریکٹر جنرل نصیر احمد نے بتایا کہ پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کے واقعات ہوئے ہیں، ہرنائی کے 15 کلومیٹر تک
کے علاقے میں مکانات تباہ ہوئے اور ریسکیو ٹیمیوں نے امدادی کارروائیوں میں حصہ لیا دوسری جانب صوبائی وزیر داخلہ ضیااللہ لانگو نے بتایا کہ 5 سے 6 اضلاع بڑے پیمانے پر متاثر ہوئے اور اعداد و شمار اکٹھے کیے جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اموات اور زخمیوں کی سب سے بڑی تعداد ضلع ہرنائی میں رپورٹ ہوئی ، تشویشناک مریضوں کو کوئٹہ
منتقل کیا گیا دریں اثناء وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان علیانی نے بتایا ہے کہ ہرنائی میں تمام امدادی کارروائیاں اور انخلا کا عمل تیز کر دیا گیا ،ٹوئٹر پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ میڈیکل، مقامی انتظامیہ اور ڈیزاسٹر منیجمنٹ ٹیموں کو ہائی الرٹ اور فعال کردیا گیا ۔ان کا مزید کہنا تھا کہ خون، ہنگامی امداد، ہیلی کاپٹر اور دیگر تمام اشیا کا بندو بست کرلیا گیا ہے اور
تمام محکمے اس سلسلے میں کام کر رہے ہیں۔یاد رہے کہ گزشتہ برس نومبر میں بھی کوئٹہ اور اس کے گرد و نواح کے علاقوں میں 5.1 شدت کا زلزلہ محسوس کیا گیا تھا جس کے باعث عوام میں خوف و ہراس پھیل گیا تھا اس سے قبل سال 2017 میں بلوچستان کے ساحلی علاقوں گوادر، پسنی مکران میں 6.3 شدت کا زلزلہ آیا تھا جس کے نتیجے میں کسی جانی
نقصان کی اطلاع نہیں ملی تھی۔سال 2013 ستمبر کے مہینے میں ضلع آوران میں آنے والے زلزلے کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی تھی۔مذکورہ زلزلے کی شدت 7.7 ریکارڈ کی گئی تھی جس سے آوران کے 80 فیصد سے زائد کچے مکانات تباہ ہوگئے تھے۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق کے زلزلے سے متعلقہ حادثات میں خواتین اور بچوں سمیت 515 افراد جاں بحق جبکہ 600 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔