ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

داسو میں خود کش حملہ کیا گیا تھا، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا تہلکہ خیز انکشاف

datetime 12  اگست‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آن لائن)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ داسو میں چینی ٹیم پر خود کش حملہ کیا گیا،جائے وقوعہ سے خود کش حملہ آور کا انگوٹھا،انگلی اور جسم کے کچھ حصہ ملے، یہ بلائنڈ کیس اور حل کرنا آسان نہیں،اس حملے میں افغانستان کی سرزمین کو استعمال کیا گیا۔ داسو دھماکہ کے حوالے سے بریفنگ د یتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہاکہ 14 جولائی کو داسو کا سانحہ ہوا،

پاکستان کے سیکورٹی اداروں نے پہلے دن معاملہ پر تحقیقات کا آغاز کیا، چین کے ساتھ تعلقات کی نوعیت یہ ہے کہ ان کو لمحہ بہ لمحہ آگاہ رکھا جائے، چین کی تحقیقاتی ٹیم نے پاکستان آنے کی خواہش کا اظہار کیا، تحقیقاتی ٹیم کو جائے حادثہ پر لیجایا گیا،نتائج تک پہنچنے کیلئے 36 سی سی ٹی وی کیمروں کا 14 سو کلو میٹر تک سہارا لیا، جہاں واقعہ ہوا موقع سے ہمیں ایک انگوٹھا، انگلی اور خودکش بمبار کے جسم کے حصے ملے، وہاں سے موبائل ملے اور دیگر چیزیں ملیں جن کے ڈیٹا کی چھان بین کی گئی، ہم اس نتیجے پر پہنچے کہ یہ بلائنڈ کیس اور حل کرنا آسان نہیں، لیکن ہمارے اداروں نے مشکل اور پیچیدہ کام کیا، ایک ہزار سے زائد داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ میں ورکرز کام کررہے تھے،ان سے مکمل تحقیقات کی گئیں اور جو گاڑی استعمال کی گئی اس کی نشاندہی کی گئی، داسو واقعہ جو ہوا اس کے مددگاروں تک پہنچ گئے ہیں،ہماری تحقیقات میں یہ واضح دکھائی دے رہی وہ پاکستان اسمگل کی کی گئی، تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ ان کا پہلا ہدف داسو ڈیم نہیں تھا،ان کا ہدف دیامر بھاشا ڈیم تھا وہاں ان کو کامیابی نہ ملی تو داسو کو نشانہ بنایا،اس حملے میں افغانستان کی سرزمین کو استعمال کیا گیا، واضح طور پر این ڈی ایس اور را کا گٹھ جوڑ دکھائی دے رہا ہے،پاکستان میں چینی سرمایہ کاری اور ترقیاتی منصوبے ان کو ہضم نہیں ہوئے، ان کے عزائم جو بھی ہیں وہ حاصل نہیں کرسکے،

اس واقعہ کے بعد چین اور پاکستان نے نئے عزم کا اظہار کیا، پاکستان اور چین نے مل کر مقابلہ کرنے کا عزم کا اظہارکیا،ہماری اب تک ہونے والی تحقیقات سے چین مطمئن ہے،چین میں مشترکہ پریس کانفرنس میں دونوں ملکوں نے اس کی مذمت کی، ایسے واقعات ہمارے حوصلوں کو پست نہیں کریں گے،ایسے واقعات سے ہمارے تعلقات میں کوئی فرق نہیں آئے گا، ہم نے ماضی میں بھی مشترکہ طور پر ایسے واقعات سے نمٹا ہے، ہم نے اپنی ایس او پیز پر نظرثانی کی ہے اور بہتر بھی کیا ہے،سی پیک منصوبے جاری رہیں گے اور ان کو مکمل بھی کیا جائے گا،چین اور پاکستان کے برادرانہ تعلقات ایسے واقعات سے متاثر نہیں ہونگے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…