اتوار‬‮ ، 03 اگست‬‮ 2025 

میری آنکھوں کے سامنے میرے والدین چلے گئے ۔۔۔ بدقسمت ٹرین حادثے میں اپنے گھر کے 5 افراد کو دفنانے والے شخص کی ایسی کہانی جسے سُن کر آپ کو بھی رونا آجائے

datetime 18  جون‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک )سندھ کے شہر گھوٹکی میں پیش آنے والے ٹرین حادثہ میں اب تک 60 سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جبکہ کئی افراد زخمی بھی ہیں۔ اس حادثے میں کئی افراد یتیم ہوئے، کئی عورتیں بیوہ ہوئیں اور کئی معذور بھی ہو گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق حادثہ میں زخمی ہونے والے مسافر ریاض بھی اس بدقسمت ٹرین میں سوار تھے جنھوں نے ایک نہیں دو نہیں بلکہ اپنے

گھر کے 5 پیاروں کو کھویا ہے۔ہماری ویب سائٹ کے مطابق مسافر ریاض اپنی فیملی کے ساتھ خوشی خوشی کراچی سے فیصل آباد جا رہا تھا، ریاض کا کہنا ہے ہم میری شادی کے سلسلے میں فیصل آباد جا رہے تھے۔ ساڑھے تین بجے جیسے ہی ہم سکھر روہڑی اسٹیشن سے نکلے تو ہماری ٹرین کی 6 نمبر بوگی دوسرے ٹریک پر چلی گئی، ہم بوگی پٹری سے ہٹنے پر کھڑے ہوگئے، اللہ کو یاد کر رہے تھے۔ کہ اتنے میں 2 سے 3 سیکنڈ کے بعد سامنے سے ایک اور ٹرین آئی اور پھر جب مجھے ہوش آیا تو سامنے لاشیں ہی لاشیں تھیں۔جب میں اٹھا ہوں تو میرے سامنے میری ماں کی لاش پڑی تھی، میرے والد خون میں لت پت پڑے تھے۔ میں انہیں نہیں بچا سکا۔ میری آنکھوں کے سامنے میرے والدین چلے گئے۔ ریاض کا کہنا ہے کہ میری بہن کے اوپر بوگی کا حصہ گرا تھا، وہ مجھے مدد کے لیے پکار رہی تھی مگر میں اس حالت میں نہیں تھا کہ اپنی بہن کی مدد کر سکتا۔ آس پاس لوگوں نے میری بہن کو نکالا۔ایک ہی گھر کے 5 افراد کے بچھڑ جانے سے ریاض صدمے سے دوچار ہے، وہ کہتا ہے کہ اللہ تو سہارا ہے ہی لیکن میرے اپنے میرا ساتھ چھوڑ گئے، اب میرا کوئی نہیں ہے۔ وقتی طور پر ہر کوئی ساتھ دیتا ہے، لیکن ماں باپ کے سوا کوئی نہیں رہتا۔ بچہ نافرمان بھی ہو تو ماں اسے گلے سے لگا لیتی ہے، باپ اس کا دفاع کرتا ہے۔ ماں باپ کہتے ہیں میرا بچہ جہاں بھی رہے خوش رہے۔ اس حادثے میں اچانک اپنے پیاروں کے بچھڑنے کا غم اس قدر ہے کہ ریاض کا کہنا ہے کہ میرے پاس الفاظ نہیں ہیں، میرے اپنے گئے ہیں میرا دل جانتا ہے کہ میں ابھی تک اذیت سے گزر رہا ہوں۔ جب میں گھر جاتا تھا میری والدہ میرے آگے پیچھے گھومتی تھی، کھانا کھایا یا نہیں؟ طبیعت ٹھیک ہے؟َ اب کون مجھ سے پوچھے گا؟۔ جبکہ ریاض نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ جب بھی بوگیاں نکالیں تو پہلے چیک کرلیں کہ کوئی بوگی خراب تو نہیں ہے، ریاض کا کہنا ہے کہ ٹرین کی کچھ بوگیاں خراب تھیں جس پر میرے چاچو نے حکام سے شکایت بھی کی تھی مگر کوئی اقدام نہیں اٹھایا گیا۔ریاض کا کہنا ہے کہ جو چلے گئے اب وہ تو واپس نہیں آ سکتے ہیں لیکن جو ہیں ان کی دیکھ بھال کی جائے، کیونکہ ہم پریشانی میں مبتلا ہیں۔ ہماری مالی امداد کی جائے، تاکہ ہم علاج معالجے کرواسکیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سات سچائیاں


وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…