لاہور( این این آئی) شہر میں پرچون سطح پر برائلر گوشت کی قیمت4روپے کمی سے270روپے، زندہ برائلر مرغی کی قیمت3روپے کمی سے186روپے فی کلو جبکہ فارمی انڈوں کی قیمت153روپے فی درجن پر مستحکم رہی۔واضح رہے کہ گزشتہ کئی ماہ تک مرغی کے گوشت کی قیمت آسمان کو چھوتی رہی لیکن حالیہ دنوں میں مرغی کے گوشت کی قیمت مسلسل کمی بھی ہوتی رہی
اور مرغی کا گوشت 255روپے فی کلو ہو گیا تاہم اب ایک بارپھر گوشت کی قیمت میں سات روپے اضافہ کر دیا گیا جس کے بعد گوشت کی فی کلو قیمت 262روپے ہو گئی ہے۔ صارفین نےمطالبہ بھی کیا تھا کہ حکومت کوشش کرے کہ مرغی کے گوشت کی قیمت میں اب اضافہ نہ ہونے پائے اور حکومت ان وجوہات کا پتہ چلائے کہ گزشتہ چند ماہ سے مرغی کے گوشت کی قیمتوں میں اضافہ کیوں ہوا لیکن اب پھر مرغی کا گوشت سات روپے فی کلو مہنگا کر دیا گیا۔ شہریوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ انتظامیہ برائلر مرغی کے ریٹ کنٹرول کرنے کیلئے اقدامات کرے تو قیمت دو سو تک بھی آ سکتی ہے۔دوسری جانب لالچی عناصر نے انسانوں کے بعد جانوروں کو بھی نہ بخشا ، صوبہ بھر میں مختلف اشیاء سے تیار ہونے والی جعلی کھل بنولہ کی فروخت کا انکشاف ہوا ہے ، حکومت سے ضلعی انتظامیہ اور خفیہ ادارے کے اشتراک سے جعلسازوں کے خلاف کریک ڈائون کا مطالبہ کر دیا گیا ۔ سرپرست آئل ملز ایسوسی ایشن خواجہ محمد فاضل اور سابق صدر طارق محمود نے وزیر اعظم عمران خان، وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار اور دیگر حکومتی اور سرکاری افسران کے نام لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ کاٹن سیڈ کی کرشنگ سے مویشیوں کی غذا کا اہم جز و کھل بنولہ کی پیداوار ہے اور اس کی پیداوار میں صرف خالص بنولہ کے علاوہ کوئی اور دوسری جنس یا کیمیکل استعمال نہیں ہوتا،ناجائز منافع خوراورلالچی عناصر نے بے زبان جانوروں کی خوراک کو بھی نہیں بخشا ہے اور اس میں بھی جعلسازی شروع کر دی گئی ہے۔ملک میں کپاس کی پیداوار ایک کروڑ تیس لاکھ بیلز سے کم کر صرف چھپن لاکھ بیلز رہ گئی ہے جس کے سبب بنولہ کی پیدوار میں بھی کمی ہوئی ہے جوکہ بنولہ کی قیمت میں اضافہ کا باعث بنی ہے اورخالص کھل بنولہ کی پیداواری لاگت بھی بڑھ گئی ہے ، یہ بدعنوان عناصر اس صورتحال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے کاٹن سیڈ کی جگہ ناقص اجناس ، رائس پالش ، کاٹن ویسٹ ، شیرہ ، انڈسٹریل کلرز اور مختلف طرح کے کیمیکل استعمال کر کے اصل کھل بنولہ سے ملتی جلتی مصنوعات مارکیٹ میں اصل کھل بنولہ کے نام سے بیچ رہے ہیں ،جعلی کھل کی پیداوری لاگت اصل کھل بنولہ کی نسبت آدھی سے بھی بہت کم ہے جس کی وجہ سے مارکیٹ میں اصل کھل بنولہ کا کاروبار کرنا نا ممکن ہوگیا ہے اور اس جعلسازی کے سبب آئل مل انڈسٹری تباہی کے دھانے پر پہنچ چکی ہے اوراگر اس جعلی کھل کی پیداوار اورفروخت کی روک تھام کیلئے موثر اقدامات نہ کئے گئے تو آئندہ ایک دوسال کے عرصہ میں آئل مل انڈسٹری مکمل ختم ہوجائے گی جس سے لاکھوں افراد بیروزگار ہو جائیںگے۔مطالبہ ہے کہ ا س سلسلہ میں محکمہ زراعت اور محکمہ لائیو سٹاک کو متحرک کیا جائے جو اس کے سد باب کے لئے اقدامات اٹھائے۔مطالبہ ہے کہ ہر شہر میں اسسٹنٹ کمشنر کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی جائے جس میں محکمہ زراعت اورلائیو سٹاک کے افسران شامل ہوں اورانکی معاونت کے لئے سپیشل برانچ کو بھی متحرک کیا جائے جوملوں میں چھاپے ماریں اورجعلسازی میں ملوث ملوں کو موقع پر ہی سیل کیا جائے اور مالکان کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے ۔