اسلام آباد (آن لائن) جمیعت علمائے اسلام نے زیادتی کے مرتکب مجرم کو سزائے موت دینے اور اسے نامرد بنانے سے متعلق کریمنل لاء ترمیمی بل کی مخالفت کردی ہے۔جے یوآئی کی رکن قومی اسمبلی و ممبر قانون و انصاف کمیٹی عالیہ کامران نے اختلافی نوٹ چیرمین کمیٹی ریاض فتیانہ کو بھجوادیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ دی کریمنل
لاء ترمیمی بل 2021 کے نام پر آرڈینس زیر غور ہے اور ووٹنگ کے وقت بھی میں نے اس بل کی مخالفت کی تھی اور اب ریکارڈ کی درستگی کے لئے ہمارا اختلافی نوٹ ریکارڈ پر رکھا جائے، اختلافی نوٹ کے مطابق زبردستی جسمانی تعلق، زیادتی ہی کی بڑی اور بری قسم ہے،اور زبردستی جسمانی تعلق کا فرق صرف رضاء مندی اور غیر رضا مندی کا ہے، اسی طرح بل میں دونوں فریق قابل سزا ہیں، اختلافی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ اللہ تعالی کی طرف سے حد کی موجودگی میں اس سزا سے الگ سزا تجویز کرنا اسلام کی خلاف ورزی ہے، اختلافی نوٹ کے مطابق الگ سزا دینا دستور کی بھی خلاف ورزی ہے جو اسلامی دفعات کے تحفظ کی ضمانت دیتا ہے جبکہ ہم اسلام اور دستور کے خلاف قانون سازی کرنے جارہے ہیں، اختلافی نوٹ س لکھا گیا ہے اس طرح کی قانون سازی صوبوں کے معاملات میں مداخلت ہے اس کا نوٹس لیا جائے۔دوسری جانب 13 دینی جماعتی اتحادتحفظ ختم نبوت الائنس پاکستان کے سرپرست الشیخ پیرسلمان منیرکنوینئرعلامہ محمدممتازاعوان متحدہ علماء کونسل کے سربراہ مولاناعبدالرؤف ملک ورلڈپاسبان ختم نبوت کے نائب امیرمولانامحمدالیاس چنیوٹی(ایم پی اے)جے یوپی کے رہنماعلامہ عاشق حسین رضوی جماعت اسلامی کے نائب امیرڈاکٹرفریداحمدپراچہ مجلس احراراسلام کے
امیرسید محمد کفیل شاہ بخاری جے یوآئی کے رہنمارحمت اللہ لاشاری مسلم لیگ(علماؤمشائخ) کے چیئرمین پیرسیدولی اللہ شاہ بخاری متحدہ جمعیت اہلحدیث کے جنرل سیکرٹری مولانامحمد نعیم بادشاہ جمعیت اہلسنت کے سربراہ مفتی غلام حسین نعیمی تحریک ملت جعفریہ کے رہنماعلامہ تنویرالحسن نقوی خاکسارتحریک کے ڈپٹی
جنرل سیکرٹری رانامحمدایوب چاروں مسالک علماء بورڈکے چیئرمین حافظ شعیب الرحمن قاسمی تحریک اتحادبین المسلمین کے امیرحافظ محمدزبیرورک اورمولانامحمدحنیف حقانی،پیرطارق محمودنقشبندی،مولانا قاری محمدمنسوب رحیمی نے مساجدودینی مدارس کی آزادی صلب کرنے کے ضمن میں پاس کیئے گئے اسلام مخالف وقف ایکٹ بل کویکسرمستردکردیاہے اورکہاہے کہ مدارس دین اسلام کی ترویج واشاعت کیلئے 14سوسال سے عظیم خدمات
سرانجام دے رہے ہیں عصرحاضر میں مساجداورمدارس کودرپیش چیلنجزاوریورپی یونین کی قراردادمغربی ایجنڈاپرحکومت کی جانب سے مخالفانہ پالیسی کی پرزورمذمت کرتے ہیں اورکہاکہ ہم مساجدودینی مدارس کیخلاف تمام ترسازشیں ناکام بنادینگے انہوں نے مطالبہ کیاکہ اسلام مخالف وقف ایکٹ بل واپس لیاجائے بصورت دیگردینی جماعتیں مساجدودینی مدارس کی حفاظت کیلئے اپنے لائحہ عمل اورعملی اقدامات کااعلان کریں گی۔