اسلام آباد (نیوز ڈیسک)راحت فتح علی خان پاکستان کے ان خوش نصیب سنگرز میں سے ایک ہیں جنہوں نے گزشتہ سال سے اب تک اپنے البم ’بیک ٹو لو‘ کی طرح ’بیک ٹو بیک‘ کامیابیاں حاصل کیں۔ایسے وقت میں جبکہ بے شمار سنگرز سنگل سانگ بھی ریلیز کرتے ہوئے ڈرتے رہے، وہیں راحت فتح علی کے البم ’بیک ٹو لو‘ نے کامیابیوں کے نئے ریکارڈ قائم کئے۔ البم میں شامل کئی گانوں نے تو وہ دھوم مچائی کہ لوگ دیوانے ہوگئے۔وائس آف امریکہ سے انٹرویو کے دوران راحت فتح علی خان نے اس کامیابی کا سہرا شاعری کے سر باندھا۔ان کا کہنا تھا کہ، ’بیک ٹو لو‘ پچھلے سال جون میں ریلیز ہوا تھا اور اب تک لوگ اسے پسند کرتے ہیں۔ اس البم کی سب سے بڑی خاصیت شاعری تھی۔ البم میں شامل سات گانے جاوید علی نے لکھے جبکہ ایک گانا ’ضروری تھا‘۔۔ خلیل الرحمٰن قمر نے لکھا تھا۔ اس کا مکھڑا ہی بہت جاندار تھا۔ ’تیری آنکھوں کے دریا کا اترنا بھی ضروری تھا۔۔محبت بھی ضروری تھی۔۔ بچھڑنا بھی ضروری تھا‘۔ مجھ سے پوچھیں تو یہی کہوں گا کہ یہ گانا مجھے بھی سب سے زیادہ پسند ہے اور لوگوں نے تو خیر اسے بہت ہی پذیرائی دی۔‘گزشتہ ایک سال کے دوران راحت فتح علی خان کو جو دوسری سب سے بڑی کامیابی ملی وہ ’نوبل پیس پرائز سیریمنی‘ میں شرکت تھی۔اس حوالے سے وہ کہتے ہیں: ’دسمبر 2014ءمیں عالمی امن کے لئے شاندار خدمات انجام دینے پر اس بار ملالہ یوسف زئی کو ایوارڈ سے نوازا گیا۔ ملالہ نے ہی فرمائش کرکے ہمارے گروپ کو اوسلو میں پرفارمنس کے لئے مدعو کیا تھا۔شو بہت امیزنگ تھا۔ دنیا کے 120 ممالک کے 20 لاکھ سے زائد شہریوں نے اسے براہ راست دیکھا۔ شو اس قدر آرگنائز تھا کہ مزہ آگیا۔‘قوالی کا فن تا قیامت جاری رہے گاراحت فتح علی خان اس بات سے قطعی اتفاق نہیں کرتے کہ قوالی کا فن زوال پذیر ہے۔ ان کا تو یہ کہنا ہے کہ’قوالی کا فن تاقیامت جاری رہے گا۔ جب تک دنیا میں درگاہیں ہیں، ان پر قوالی گائی جاتی رہے گی۔۔۔نصرت فتح علی خان قوالی کی اکیڈمی تھے، ان جیسا آج تک کوئی نہیں آیااور دور دور تک آتا نظر بھی نہیں آتا۔۔۔فلمی قوالی کی عوام میں پذیرائی کا اندازہ اس بات سے لگایئے کہ جس فلم میں بھی قوالی گائی گئی وہ فلم ہٹ ہوئی۔‘پاکستان قوالی کا مرکز:اپنے انٹرویو میں انہوں نے ان خیالات کا بھی کھل کا اظہار کیا کہ ’قوالی پاپولر عوامی میوزک ہے اور آئندہ بھی رہے گا۔ یہ 600سال پرانا فن ہے اورآئندہ بھی اس کی شہرت زندہ رہے گی۔ آج کے دور کے گانوں میں جو ’صوفیانہ ٹچ‘ نظر آتا ہے۔ وہ قوالی ہی کی دین ہے۔پاکستان میں قوالی یا سماع ثمرقند، بلخ اور بخارہ سے سفر طے کرتے ہوئے پہنچی ہے اور اب پاکستان سے پوری دنیا میں پھیل رہی ہے۔‘امریکہ میں مقیم اپنے فینز اور دیگر ممالک کے دوروں سے متعلق راحت فتح علی کا کہنا تھا: ’امریکہ میں بھی ہمارا میوزک پسند کرنے والے افراد کی تعداد لاکھوں میں ہے۔ بہت سارے فینز ایسے ہیں جو کبھی نہیں ملے لیکن دعائیں دیتے ہیں۔ ان میں مائیں، بیٹیاں اور دیگر بہت سے لوگ شامل ہیں۔ انہیں دیکھ کر یا ان کے بارے میں سن کر دل بڑا ہوجاتا ہے۔ 2013ءمیں ہم نے امریکہ کے بہت سے شہروں کا دورہ کیا تھا۔ اس کے علاوہ گزشتہ برس ہی ہم برطانیہ، جنوبی افریقہ، دبئی، نیروبی، کینیا، فلوریڈا، ابوظہبی اور بحرین کے دوروں پر رہے اور میوزک کنسرٹ میں بھی شرکت کی۔ ‘مستقبل کے منصوبے: قوالی اکیڈمی، ٹیلنٹ ہنٹ شو اورراحت آنے والے کئی سالوں تک انتہائی مصروف رہیں گے۔ اس بات کا اندازہ ان کے مستقبل کے منصوبوں سے ہوتا ہے ان منصوبوں میں ملکی و بین الاقوامی سطح کی میوزک اکیڈمی کا قیام سرفہرست ہے۔ علاوہ ازیں وہ ایک میوزیکل ٹیلنٹ ہنٹ ٹی وی شو بھی شروع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیںا?ن کے بقول، ’ہم بہت جلد ایک بڑا سرپرائز دینے والے ہیں۔ اس کی تفصیلات آنے والے وقت میں ہی سامنے لائی جائیں گی۔۔ورنہ سرپرائز کیا رہے گا۔ ہاں مستقبل کے کچھ منصوبوں کے بارے میں سن لیجئے۔ ہم بہت جلد ایک میوزک اکیڈمی کا قیام عمل میں لانے والے ہیں۔ یہ اکیڈمی گائیکی کے فن کو مزید نکھارنے اور سجانے، سنوارنے میں مدد گار ثابت ہوگی۔‘ا?نھوں نے بتایا کہ امریکہ اور لندن میں بھی اس کی برانچیں کام کریں گی۔ ایک ٹیلنٹ ہنٹ شو بھی شروع کرنے کا ارادہ ہے جو مختلف چینلز سے ٹیلی کاسٹ کیا جائے گا۔ پاکستان، ہالی ووڈ اور بالی ووڈ سے تعلق رکھنے والی شخصیات اس شومیں نوجوان ٹیلنٹ کو جج کریں گی۔راحت مزید کہتے ہیں: ’اگلے دو مہینوں یعنی اپریل اور مئی میں ہمارا نارتھ امریکہ، کینیڈا اور کریبین ممالک کا دورہ شروع ہونے جارہا ہے۔ اس شو میں ہم بہت ساری نئی چیزیں کرنے والے ہیں۔ اس دورے میں ہم امریکی میوزک کمپنیوں کے ساتھ کچھ معاہدے بھی کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ان معاہدوں سے پاکستان کو نام مزید بلند ہوگا اور جو میوزک کے شعبے میں جو کمی ہے اسے بھی دور کرنے کے اقدامات کئے جائیں گے‘۔