منگل‬‮ ، 16 ستمبر‬‮ 2025 

’ایسی ثقافت چولہے میں ڈال دیں جو عورت کی ذلت کرتی ہے‘

datetime 9  مارچ‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ممبئی (نیوز ڈیسک)لیزلی ایڈون کی دستاویزی فلم ’انڈیاز ڈاٹر‘ یعنی انڈیا کی بیٹی پر بھارتی حکومت کی پابندی کے باوجود بالی وڈ کی کئی شخصیات نے اسے دکھانے پر زور دیا ہے۔اس فلم کی حمایت کرنے والی شخصیات میں نصیرالدین شاہ، پریش راول اور انو کپور شامل ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ فلم معاشرے کو اپنے اندر جھانکنے پر مجبور کرتی ہے۔بھارتی اداکار نصیر الدین شاہ کا حکومت کی جانب سے فلم پر پابندی کے بارے میں کہنا تھا ’مجھے یہ سمجھ نہیں آ رہی کہ اس فلم پر پابندی عائد ہی کیوں کی گئی ہے۔‘انھوں نے مزید کہا ’میں نے فلم دیکھی نہیں ہے لیکن مجھے پتہ ہے کہ اس میں کیا ہے۔‘نصیرالدین نے بتایا کہ ’میں نے فلم بنانے والی خاتون کا انٹرویو سنا، جو خود بھی ریپ کا شکار ہوئیں اور شاید اسی لیے وہ ایک ریپ کی شکار خاتون کا درد سمجھتی ہیں۔‘ان کا کہنا تھا کہ اس فلم کو ضرور دیکھایا جانا چاہیے، کیونکہ یہ ریپ کرنے والے کے دماغ کو سمجھنے میں مدد کرےگی۔بہت سے لوگ اسی طرح کی باتیں کرتے ہیں جیسے وہ ریپ کرنے والا کہہ رہا ہے۔ نہ ان کی بات کو غلط ٹھہرایا جاتا ہے اور نہ انہیں سزا ملتی ہے۔نصیر الدین نے کہا ’اس ریپ کرنے والے نے جو باتیں کہیں ہیں وہ ہمارے ملک کے زیادہ تر مردوں کی ذہنیت کی عکاسی کرتی ہیں۔‘پابندی کا مطلب یہ ہے کہ اس ملک میں تمام لوگ بےوقوف ہیں اور وہ جو دیکھیں گے اس سے متاثر ہو جائیں گے۔ لوگوں کو فلم دیکھنے دیں اور پھر فیصلہ کرنے دیں۔ایک اور بھارتی اداکار پریش راول نے کہا ہے کہ اس فلم سے پابندی ہٹائی جانی چاہیے۔ کیونکہ اگر آپ ناتھورام گوڈسے کا بیان ریکارڈ کر سکتے ہو، اسے شائع کر سکتے ہو تو ایسے لوگوں کا بیان بھی دکھایا جانا چاہیے۔ان کا کہنا تھا ’ہمیں پتہ تو لگے کہ وہ کیا سوچتا ہے۔ ہمیں پتہ لگے کہ ایسے بھی لوگ ہوتے ہیں۔اداکار انو کپور نے اس فلم کو دیکھنے کے بعد کہا کہ یہ آنکھیں کھولنے والی فلم ہے۔ان کا کہنا تھا ’بھارت کی جمہوریت، بھارت میں اظہار کی آزادی یہ سب کتابی باتیں ہیں۔‘انو کپور نے مزید کہا ’یہ فلم ہر ایک شخص کو، ہمارے بچوں کو اسکول میں، کالج میں دکھائی جانی چاہیے۔ ہمارے معاشرے میں بچیوں کو یہ سکھایا جا رہا ہے کہ اپنا ریپ مت ہونے دو، لیکن بچوں کو یہ نہیں سکھایا جا رہا کہ ریپ مت کرنا۔‘بھارت میں دیویوں کی عبادت کی جاتی ہے، لیکن حقیقت میں ہر بچی، ہر بیٹی، ہر بہو ذلیل اور پریشان کی جاتی ہے۔ہمارا معاشرہ کہتا ہے کہ ہماری ثقافت 4000 سال پرانی ہے۔ ایسی ثقافت کو چولہے میں ڈال دینا چاہیےجو عورت کی ایسے ذلت کرتی ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



Self Sabotage


ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…