اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستانی طالبہ کا حیرت انگیز کارنامہ، دماغ کی موذی بیماری پارکنسنز کے مریضوں کیلئے حیرت انگیز علاج دریافت کر لیا، دنیا بھر کے سائنسدان حیران رہ گئے۔ تفصیلات کے مطابق دماغی بیماری پارکنسنز کا تاحال کوئی علاج سائنسدان دریافت نہیں کر پائےاور اس بیماری کا علاج دریافت کرنے کیلئے دنیا کے چوٹی کے طبی ماہرین اور
سائنسدان دن رات کوششوں میں مصروف ہیں۔اس بیماری کا شکار افراد کے عضلات منجمد ہونا شروع ہو جاتے ہیں اور وہ چلنے پھرنے سے قاصر ہو جاتے ہیں۔ مگر آپ یہ جان کر حیران رہ جائیں گے کہ برطانوی یونیورسٹی آف ویسٹ انگلینڈ میں زیر تعلیم ایک پاکستانی طالبہ نے اس موذی بیماری کے مریضوں کی زندگی آسان کرنے کیلئے ایک حیرت انگیز کارنامہ سر انجام دے ڈالا ہے جس پر پوری دنیا کے طبی ماہرین اور سائنسدان حیران رہ گئے ہیں۔ا خباری رپورٹ کے مطابق نیہا چوہدری نامی طالبہ نے ایک ایسی چھڑی ایجاد کی ہے جو دنیا بھر میں پارکنسنز کے لاکھوں مریضوں کے کام آئے گی۔ یہ چھڑی مریضوں کے منجمند عضلات میں حرکت پیدا کرتی ہے جس کی وجہ سے وہ پھر سے چلنے کے قابل ہو سکتے ہیں۔ چھڑی کے ڈیزائن کو سادہ اور عام دکھائی دینے والا رکھ گیا ہے تاکہ اسے استعمال کرنے والے مریضوں کی جانب سے لوگوں کی توجہ مبذول نہ ہو۔ نیہا کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنے خاندان میں پارکنسنز کی بیماری کو قریب سے دیکھا ہے۔ خصوصاََ ان کے والد اس سے متاثر ہوئے اور چلنے پھرنے کی صلاحیت سے محروم ہو گئے۔ انہوں نے پارکنسنز کے علاج کیلئے تیار کی گئی چھڑی کو اپنی زندگی کی سب سے بڑی کامیابی قرار دیتے ہوئے بے حد خوشی کا اظہار کیا۔ انہوں نے پارکنسنز کے مریضوں
کیلئے یہ چھڑی اپنے فائنل تعلیمی پراجیکٹ کے طور پر بنائی ہے جس پر 2014میں کام شروع کیا تھا۔ پلاسٹک سے بنی چھڑی میں ہائی ٹیک سینسر انسٹال کئے گئے ہیں جو کہ مریض کے مردہ عضلات کو متحرک کر کے اسے پھر سے چلنے کے قابل بناتے ہیں۔ پارکنسنز بیماری پر تحقیق کرنے والے دنیا بھر کے سائنسدانوں نے پاکستانی طالبہ کی اس ایجاد کو بہت بڑی کامیابی قرار دیا ہے۔
یاد رہے کہ پارکنسنز ایک ایسی دماغی بیماری ہے جس کا تاحال کوئی مناسب علاج دریافت نہیں ہو سکا جبکہ اس کی ادویات بھی بیماری کے اثرات کو صرف عارضی طور پر ملتوی کر سکتی ہیں۔ ایسے میں عضلات کو متحرک کر کے معذوری کا خاتمہ کرنے والی چھڑی اس بیماری کے مریضوں کیلئے واقعی زندگی بدل دینے والی ایجاد ثابت ہو گی۔