1990ء کے بعد ایک اور تاریخی موقع، پاکستان کا خلاء میں دوسرا اہم ترین قدم، زبردست اعلان کر دیا گیا

5  اکتوبر‬‮  2017

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان کا پہلا مصنوعی سیارہ 16 جولائی 1990ء کو خلاء میں بھیجا گیا اور اب دوسرا سیارہ مارچ 2018ء میں روانہ کیا جائے گا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستانی اور چینی انجینئرز کی دن رات کی محنت کی بدولت یہ سیٹلائیٹ مارچ 2018 کو خلاء میں روانہ کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ یہ سیٹلائٹ خلاء میں سی پیک کی مانیٹرنگ کے لیے بھیجا جا رہے، اس کے علاوہ یہ سیارہ پاکستان کی مواصلاتی ٹیکنالوجی میں بھی ایک اہم اضافہ ثابت ہو گا۔

سپارکو کے ممبر رینج اینڈ انسٹرومین ٹیشن ایاز عزیز نے میڈیا نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یہ سیٹلائٹ زراعت، تعلیم اور دیگر منصوبوں میں رہنمائی کرے گا۔ واضح رہے کہ 16جولائی 1990ء کا دن پاکستان کی خلائی ٹیکنالوجی کی خواہش کے حصول کا دن تھا۔ عوامی جمہوریہ چین کے خلائی مرکز ژی چن سیٹلائٹ لائٹ لانچنگ سینٹر سے چینی راکٹ لانگ مارچ ٹو،ای لارج وہیکل کی کامیاب پرواز کے بعد پاکستان کی خواہش پوری ہوئی اس راکٹ نے پاکستان ہی نہیں عالم اسلام میں تیار کردہ پہلا مصنوعی سیارہ ’’بدر اول‘‘خلا میں چھوڑا تھا۔’’بدر اول‘‘کا ڈیزائن پاکستان کمیشن برائے خلائی و بالا فضائی تحقیق کے ادارے ’’سپارکو‘‘کے ماہرین نے خود تیار کیا تھا۔ بدر اول تیس ماہرین کی ایک سال کی شبانہ روز محنت کے نتیجے میں تیار ہوا تھا اور پاور سپلائی ٹریکنگ، ٹیلی میٹری اور ٹیلی کمانڈ جیسیکئی نظاموں پر مشتمل تھا۔ ’’بدر اول‘‘اگرچہ 17فروری 1989ء کو تیار ہوگیا تھا مگر بعض وجوہات کی بنا پر اس کا خلائی سفر ایک سال پانچ ماہ تک التوا میں رہا۔ پھر 16جولائی 1990ء کا تاریخی دن آیا جب اسے پاکستان کے معیاری وقت کے مطابق صبح 5 بجکر 50منٹ پر بحرالکاہل میں فلپائن اور تائیوان کے درمیان مدار میں چھوڑا گیا۔ اسی صبح 7بجکر 15منٹ پر اسے سپارکو کے لاہور اور کراچی کے زمینی ٹریکنگ اسٹیشنوں پر کامیابی سے دیکھا گیا

اور اسے مسلسل آٹھ منٹ تک ٹریک کیا گیا۔ یہ خلا میں پاکستان کا پہلا قدم تھا۔’’بدر اول‘‘کی شکل دائرہ نما تھی۔ اس کے 26 رخ تھے۔ اس کی جسامت 3 مکعب فٹ تھی جبکہ وزن 52کلو گرام تھا۔ اس کا جدید الیکٹرانک نظام، زمینی مرکز سے معلومات حاصل کرنے، ذخیرہ کرنے اور پھر آگے فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتا تھا۔ شمسی توانائی سے چلنے والا یہ مصنوعی سیاہ ہر 98 منٹ کے بعد زمین کے گرد اپنا چکر مکمل کرتا تھا۔

وہ 24گھنٹوں میں چھ مرتبہ پاکستانی افق پر سے گزرتا تھا وہ جس مدار پر محو سفر رہا اس کا زمین سے کم سے کم فاصلہ 211کلو میٹر اور زیادہ سے زیادہ فاصلہ 992 کلو میٹر تھا جبکہ خط استوا پر اس کا زاویہ 28.65درجے کا ہوتا تھا۔’’بدر اول‘‘کا تجربہ خاصا کامیاب رہا۔ یہ مصنوعی سیارہ 20اگست 1990ء تک معلومات اور اطلاعات فراہم کرتا رہا، بعدازاں خلا کی پہنائیوں میں گم ہوگیا۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…