اسلام آباد(نیوز ڈیسک )مراکش میں آئندہ ماہ ایک ایسے کارخانے کا افتتاح ہو رہا ہے جو شمسی توانائی کی مدد سے ایک شہر کو رات کے اوقات میں بجلی فراہم کرے گا۔اورزازیت میں واقع سولر تھرمل پلانٹ سورج کی تپش کے ذریعے نمک پگھلانے کا کام کرے گا اور اس کی حرارت جمع کر کے شام کے اوقات میں ایک بھاپ سے چلنے والی ٹربائن چلائی جائے گی۔پہلے مرحلے میں اندھیرا پھیلنے کے تین گھنٹے بعد تک استعمال کے لیے توانائی پیدا کی جائےگی جبکہ آخری مرحلے میں ایک دن میں 20 گھنٹے بجلی مہیا کرنے کا ارادہ کیا گیا ہے۔یہ مراکش کے سنہ 2020 تک اپنی توانائی کا 42 فیصد حصہ ’ری نیو ایبل‘ ذرائع سے پیدا کرنے کے عزم کا حصہ ہے۔اقوامِ متحدہ نے مراکش کی اس جذبے کو سراہا ہے۔سعودی ساختہ اس شمسی تھرمل پلانٹ کی تکمیل کے بعد اس کا شمار دنیا کے سب سے بڑے کارخانوں میں ہوگا اور جس رقبے پر اس کارخانے کے لیے آئینے لگائے گئے ہیں وہ دارالحکومت رباط کے رقبے کے برابر ہے۔یہ پلانٹ چلانے والی سعودی پاور کمپنی اے سی ڈبلیو اے کے اہلکار پیڈی پیڈ منتھن کا کہنا ہے کہ ’آپ کے پاس فٹبال کے 35 میدانوں کے برابر رقبے پر نصب بڑے تمثیلی آئینے ہیں جن کا ر±خ آسمان کی جانب ہوگا اور وہ متحرک ہوں گے اس لیے وہ پورا دن سورج کی روشنی کا تعاقب کرتے رہیں گے۔‘اس کے تخلیق کاروں کا کہنا ہے کہ مستقبل کو مدِنظر رکھ کر بنائے گئے اس منصوبے کے پہلے مرحلے میں دس لاکھ افراد کو بجلی کی فراہمی ممکن ہو سکے گی۔مستقبل کو مدِنظر رکھ کر بنائے گئے اس منصوبے کے پہلے مرحلے میں دس لاکھ افراد کو بجلی کی فراہمی ممکن ہو سکے گیکامپلیکس کی عمارت ایک ریتیلے،
ہموار اور زنگ کی مانند س±رخ صحرا کے کنارے پر اطلس کے برف پوش پہاڑوں پر شمال کی جانب بلندی پر کھڑی ہے۔یہ مراکش کے بادشاہ ہشتم محمد کے اس خواب کا ایک حصہ ہے جس میں وہ اپنے ملک کو توانائی میں خودکفیل ممالک میں شامل کرنا چاہتے تھے۔
بادشاہ کے منصوبوں کو مراکش کی وزیرِ ماحولیات کی جانب سے قانونی حیثیت دی جا رہی ہے۔انھوں نے مجھے بتایا ’ہم اس بات پر متفق ہیں کہ موسمیاتی تبدیلی ہمارے ملک کے لیے ایک نادر موقع ہے۔‘
حال ہی میں مراکش نے سپین سے بجلی درآمد کی ہے لیکن انجینیئرز کو ا±مید ہے کہ یہ زیادہ دیر کارآمد ثابت نہیں ہوگی۔مراکش کے صحرا کا پ±رانا بے کار ٹکڑا شمسی توانائی کے لیے ایک نعمت کی طرح ثابت ہورہا ہے۔ سولر تھرمل ٹیکنالوجی صرف گرم دھوپ والے ممالک میں کام کرتی ہے۔ گرتی قیمت اور اس کی توانائی جمع کرنے کی بڑھتی ہوئی صلاحیت اس میں دلچسپی بڑھا رہی ہے۔