جمعہ‬‮ ، 25 اپریل‬‮ 2025 

ایک سال تک انٹرنیٹ کے استعمال کا ریکارڈ رکھنے کی تجویز

datetime 5  ‬‮نومبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیو ز ڈیسک )نگرانی کے نئے مجوزہ قوانین کے تحت برطانیہ میں انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والی کمپنیوں کو ایک سال تک ان ویب سائٹوں کا ریکارڈ رکھنا ہو گا جن تک ان کے صارف رسائی حاصل کرتے ہیں۔نئے قوانین کے تحت اگر پولیس اور سکیورٹی کے ادارے اگر اس مواد تک رسائی چاہیں تو انھیں اس کے لیے اب اپنے اعلیٰ افسران سے اجازت لینا ہو گی۔
’جدید ٹیکنالوجی شدت پسندوں کے لیے مفید‘برطانوی ہوم سیکریٹری ٹریزا مے کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں کا مقابلہ کرنے کے لیے اس قسم کی قانون سازی ضروری ہے تاہم اس امر کو یقینی بنایا جائے گا کہ ان کا غلط استعمال نہ ہو۔انویسٹیگیٹری پاورز بل کا مسودہ جلد ہی شائع کیا جانے والا ہے۔برطانیہ کی حکومت نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہر فرد کی انٹرنیٹ براو¿زنگ ہسٹری تک براہِ راست اور مکمل رسائی دینے کا منصوبہ اس خیال کے تحت رد کر دیا ہے کہ اس کی پارلیمان سے منظوری ممکن نہیں ہو گی۔برطانوی اخبار دا ٹائمز کے مطابق حکومت ججوں کو یہ اختیار بھی دینے والی ہے کہ وہ جاسوسی کی ایسی کارروائیوں کو بھی روک سکیں گے جن کی اجازت چاہے ہوم سیکریٹری نے ہی کیوں نہ دی ہو۔برطانوی وزیرِ داخلہ ٹریزا مے ایک عرصے سے پولیس اور سکیورٹی اداروں کو آن لائن ڈیٹا تک رسائی کے اختیارات دینے کا مطالبہ کرتی رہی ہیںخیال رہے کہ فی الوقت سکیورٹی سروسز ہوم سیکریٹری اور دیگر سینیئر وزرا کی اجازت سے ہی مشتبہ دہشت گردوں اور مجرموں کے کمپیوٹر ہیک کرتی ہیں اور گذشتہ برس ایسے 2700 وارنٹس جاری کیے گئے تھے۔نئے نظام کے تحت دس یا اس سے زیادہ ججوں کا ایک پینل ان وارنٹوں کا جائزہ لے سکے گا اور ضرورت پڑنے پر نگرانی کی اجازت کو منسوخ بھی کر سکے گا۔برطانوی وزیرِاعظم کا کہنا ہے کہ یہ مسود? قانون اس پارلیمان میں پیش کیے جانے والے اہم ترین قوانین میں سے ایک ہو گا۔برطانوی وزیرِ داخلہ ٹریزا مے ایک عرصے سے پولیس اور سکیورٹی اداروں کو آن لائن ڈیٹا تک رسائی کے اختیارات دینے کا مطالبہ کرتی رہی ہیں اور ان کا موقف ہے کہ کچھ ویب سائٹیں مجرموں اور دہشت گردوں کی ’محفوظ پناہ گاہیں‘ بن چکی ہیں۔اس نئے قانون کی منظوری کی صورت میں برطانوی انٹرنیٹ کمپینوں پر لازم ہو گا کہ وہ 12 ماہ تک ان ویب سائٹوں کے ڈومین ایڈریس کا ریکارڈ رکھیں جن تک ان کے صارفین نے رسائی پائی تھی۔اس ڈیٹا تک رسائی کے لیے پولیس اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں کو اپنے اعلیٰ افسران سے اجازت درکار ہو گی لیکن اگر وہ صارف کی براو¿زنگ ہسٹری یا ای میلز تک رسائی چاہیں گے تو اس کے لیے ہوم سیکریٹری کی اجازت درکار ہو گی۔حزبِ اختلاف کی جماعتوں، شہری حقوق کے لیے مہم چلانے والوں اور کچھ حکومتی ارکانِ پارلیمان نے بھی حکومت نے ان منصوبوں پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔



کالم



پانی‘ پانی اور پانی


انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…