استنبول(نیوز ڈیسک)ترکی کی ایک نابینا خاتون نے نابینا افراد کی مدد کے لیے ایک ایپ تیار کی ہے جو ان کے معمولات کو آسان بناسکتی ہے۔اس جدید ایپ کے ذریعے ترکی کے ترقی یافتہ اور پرہجوم ماحول میں نابینا حضرات آواز کے ذریعے رہنمائی حاصل کرسکتے ہیں اور اپنے مسائل حل کرنے کے علاوہ گھر کے اندر بھی باآسانی کام کرسکتے ہیں اس ایپ کو دوئیگو تایامان نیاپنے ساتھیوں کے ساتھ تیار کیا ہے۔ترک خاتون تایامان ڈھائی سال کی عمر میں آنکھوں میں رسولی ہونے کی وجہ سے نابینا ہوگئی تھیں تاہم وہ عمر کے ساتھ ساتھ وہ ہمت سے پڑھتی رہیں اور نارمل بچوں کے اسکولوں میں تعلیم کی لیکن ان کے والدین نے اس کے لیے چھپی ہوئی کتابوں کو ٹیپ ریکارڈر میں ریکارڈ کرکے اسے پڑھنے میں مدد دی اس کے بعد وہ مزید تعلیم حاصل کرکے آگے بڑھتی رہیں۔کچھ برس قبل تایامان نے ایک موبائل فون ایپ بنائی جسے ترکی زبان میں ہیال اورتاگم ( میرے سپنوں کا ساتھی) کا نام دیا گیا ہے یہ ایپ ٹیکسٹ کو آواز میں تبدیل کرنے کے علاوہ خان اکیڈمی کے کورس، کتابیں، اخبار اور موسیقی کے اسباق کو آواز دیتی ہے جس سے نابینا افراد سن سکتے ہیں پھر اس میں اسپتالوں اور دوا کی دکانوں کی رہنمائی کا آپشن بھی شامل کیا گیا اس کے علاوہ اب اسے ایئرپورٹ، گھر، ریلوے اسٹیشن پر مدد کے قابل بنایا جارہا ہے تاکہ جی پی ایس کے ذریعے یہ اطراف سے آگاہ کرسکے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ اگر کوئی نابینا شخص اس ایپ کے ساتھ کسی دکان یا شاپنگ سینٹر جاتا ہے تو بلیوٹوتھ پیغام کے ذریعے انہیں پہلے ہی معذور شخص کا پتا لگ جاتا ہے اور اسٹاف اس کی مدد کے لیے چوکنا ہوجاتا ہے۔ترک خاتون کی اس جدید ایجاد نے ترکی میں تیزی سے مقبولیت حاصل کرلی ہے اور تایامان کو امریکی یونیورسٹی میساچیوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی ( ایم آئی ٹی) کے رسالے ٹیکنالوجی ری ویو کی جانب سے 35 سال سے کم عمر دنیا کے اہم ترین مؤجد کا اعزاز دیا گیا ہے اور ابھی ان کی عمر صرف 25 سال ہے۔