برلن(نیوزڈیسک)جرمن حکام نے اپنے غیر ملکی دوروں کے دوران ’ڈسپوزیبل موبائل فونز‘ کا استعمال شروع کر دیا ہے تاکہ کوئی بھی ان کے فون کالز کی جاسوسی اور نگرانی نہ کر سکے۔ جرمن ہفت روزہ میگزئن اشپیگل نے بتایا ہے کہ جرمن حکام جاسوسی اور نگرانی سے بچنے کے لیے ’ڈسپوزیبل موبائل فونز‘ یعنی ایسے موبائل فونز استعمال کرنے کی طرف راغب ہو رہے ہیں، جن میں کسی بھی سروس پروائڈر کی طرف سے مہیا کردہ سروسز حاصل کی جا سکتی ہیں۔ یہ موبائل فونز اور نمبرز عمومی طور پر کسی کانٹریکٹ کے بغیر ہی حاصل کیے جا سکتے ہیں۔’دوستی نہیں صرف مفادات‘، جرمنی مسلسل امریکی جاسوسی کا نشانہوکی لیکس ہفتہ وار بنیادوں پر’این ایس اے‘ کی طرف سے جرمنی کی بے پایاں جاسوسی سے متعلق راز افشا کرتا رہتا ہے۔ ایک خود مختار ریاست ہونے کے ناطے برلن کو اس کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔ نیا جاسوسی تنازعہ، جرمنی اور امریکا کے درمیان تعلقات کے لیے نقصان دہاشپیگل نے بتایا ہے کہ ایسے موبائل فونز اور نمبرز جو جرمن حکام اپنے غیر ممالک دوروں کے دوران اپنے ساتھ لے کر جاتے ہیں، وہ جرمنی واپس لانے پر خودبخود ضائع ہو جاتے ہیں۔ اس طرح کے فونز چینی اور روسی حکام بھی استعمال کر رہے ہیں۔اشپیگل نے رپورٹ کیا ہے کہ متعدد سکیورٹی ایجنسیاں ایک عشرے سے خبردار کر رہی ہیں کہ موبائل فونز کی نگرانی یا جاسوسی کی جا سکتی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ ہیکرز کے لیے آسان ہو چکا ہے کہ وہ کسی کے فون کے ڈیٹا تک رسائی حاصل کرلیں۔
یوں ہیکرز یا جاسوس ادارے نہ صرف فون پر ہونے والی گفتگو سن سکتے ہیں بلکہ پیغامات، ای میلز اور دیگر اہم مواد تک رسائی بھی حاصل کر سکتے ہیں۔
ایسے امکانات بھی ہیں کہ کسی کے موبائل فون میں جاسوسی کرنے والے سوفٹ ویئر کو اپ لوڈ کر دیا جائے۔ اس طرح جاسوسی کا یہ نظام خود کار طریقے سے ہی معلومات جمع کرتا جاتا ہے۔اشپیگل کے مطابق اس تناظر میں جرمنی کے وفاقی دفتر برائے انفارمیشن سکیورٹی نے ملکی سیاستدانوں کو مشورہ دیا ہے کہ بالخصوص جب وہ کسی غیر ملک کے دورے پر جائیں تو وہ ڈسپوزیبل موبائل فونز کا استعمال کریں اور اس پر انتہائی کم اور ضروری ڈیٹا ہی ڈاؤن لوڈ کریں۔موبائل فون کی جاسوسی کا معاملہ گزشتہ برس سے شدید ہو چکا ہے۔ اس معاملے پر جرمن سکیورٹی حکام اس وقت چوکنا ہوئے تھے، جب ایسے انکشافات سامنے آئے تھے کہ امریکی خفیہ ایجنسی نیشنل سکیورٹی ایجنسی یا این ایس اے جرمن چانسلر اور دیگر اعلیٰ حکومتی اہلکاروں کے فونز کی جاسوسی کا مرتکب ہوئی ہے۔جرمن ہفت روزہ میگزئن اشپیگل نے سکیورٹی ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے، ’’ایسے ٹھوس شواہد ہیں کہ (موبائل فونز استعمال کرنے والے) لوگ زیادہ سمجھدار ہو گئے ہیں۔‘‘تاہم اس کے باوجود جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر شٹائن مائر اور وزیر اقتصادیات زیگمار گابرئل جب اپنے اپنے حالیہ دوروں کے دوران کیوبا اور چین گئے تو مبینہ طور پر وہ اپنی معمول کے فون سیٹ ساتھ لے کر گئے تھے
جاسوسی کا خطرہ، جرمن حکام میں ’ڈسپوزیبل موبائل فون‘ کا رحجان
20
جولائی 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں