اسلام آباد (این این آئی) پاکستان پیپلز پارٹی کی مرکزی رہنما سینیٹر شیری رحمن نے کہاہے کہ ہمیں واضح طور پر بتایا جائے جعلی لائسنسز کا معاملہ کیا تھا،متضاد بیانات دے کر ایئرلائین کو کیوں کریش کرایا گیا؟طیارہ حادثے میں دونوں پائلیٹز کے لائسنس غیر مستند نہیں تھے،ایئر لائن پر پابندی کب ختم ہوگی حکومت کو پتہ نہیں ۔سینیٹ کمیٹی برائے ایوی ایشن میں مبینہ جعلی لائسنسز کا معاملہ بھی زیر بحث آیا ۔
شیری رحمن نے کہاکہ گزشتہ اجلاس میں کوئی ذمہ داری نہیں لے رہا تھا، وزیر اور سیکٹری ایوی ایشن کے بیانات مختلف تھے، ہمیں واضح طور پر بتایا جائے جعلی لائسنسز کا معاملہ کیا تھا،سیکٹری ایوی ایشن کے خط میں کہا کسی پائلٹ کا لائسنس جعلی نہیں، آج تک ہمیں نہیں پتا وزیر کا بیان صحیح ہے یا سیکٹری ایوی ایشن کا۔ شیری رحمان نے وزیر اور سیکٹری سے سوال کیاکہ متضاد بیانات دے کر ایئرلائین کو کیوں کریش کرایا گیا؟ طیارہ حادثے میں دونوں پائلیٹز کے لائسنس غیر مستند نہیں تھے، حادثے رپورٹ پیش کرنے وقت جعلی لائسنس کا معاملہ اٹھا یا گیا جس سے پوری ایئر لائن کریش ہو گئی، پوری دنیا میں پاکستان کا مذاق اڑایا گیا، لائسنسز کے معاملے کو اس کمیٹی میں حل کیا جا سکتا تھا۔شیری رحمان نے سوال اٹھایاکہ جہاز حادثے کو لائسنس کے معاملے کیوں جوڑا گیا؟ گزشتہ اجلاس میں کسی سوال کا جواب نہیں دیا گیا، اجلاس میں معاملے پر وضاحت دی جائے۔ بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ تمام کمیٹی کے سوالات کا کوئی واضح جوابات نہیں دئے گئے، کمیٹی کو اس معاملے پر سب کمیٹی بنائی پڑی، لائسنس کا معاملہ ایک سال سے کمیٹی میں تھا، ابھی بھی وزارت ذمہ داری لینے کو تیار نہیں، سوالات سے فٹ بال کی طرح کھیل رہے تھے،طیارہ حادثے وقت مبینہ جعلی لائسنسز کا معاملہ اٹھایا گیا،ایئر لائن پر پابندی کب ختم ہوگی حکومت کو پتہ نہیں۔