اسلام آباد (آن لائن) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے ا قوام متحدہ جنرل اسمبلی کے 75ویں اجلاس کیلئے جاری کیا گیا ایجنڈا خوش آئند ہے۔ پاکستان امسال وبائی تناظر میں جنرل اسمبلی کے انعقاد کے طریقہ کار کے فیصلے سے متفق ہے ۔ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردوں کی روشنی میں عالمی سطح پر ایک متنازعہ مسئلہ ہے ۔ خطے میں دیرپا امن و استحکام کیلئے بین الافغان
مذاکرات کا جلد انعقاد ناگزیر ہے ۔ تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے 75 ویں سیشن کیلئے منتخب صدر وولکن بوزکر نے وزارت خارجہ کا دورہ کیا ۔وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے معزز مہمان کا خیر مقدم کیا۔اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے نو منتخب صدر نے وزارت خارجہ کے لان میں پودا لگایا۔ اس موقع پر قوام متحدہ جنرل اسمبلی کے نو منتخب صدر وولکن بوزکروزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی ۔سیکرٹری خارجہ سہیل محمود، ڈی جی یو این اور وزارت خارجہ کے سینئر افسران نے بھی ملاقات میں شرکت کی ۔ملاقات کے دوران اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے 75ویںاجلاس سے متعلقہ امور، اجلاس کے ایجنڈے سمیت باہمی دلچسپی کے متعدد امور پر تبادلہ خیال کیا ۔وزیر خارجہ نے وولکن بوزکر کو اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے 75ویں اجلاس کیلئے صدر منتخب ہونے پر مبارک باد دی اور نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا اس موقع پر کہنا تھا کہ اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے 75ویں اجلاس کیلئے جاری کیا گیا ایجنڈا خوش آئند ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کا پچھترنواں اجلاس اس لیے بھی خصوصی اہمیت کا حامل ہو گا کیونکہ دنیا ایک طرف کرونا عالمی وبائی چیلنج سے نمٹنے کیلئے کوشاں ہے تو دوسری طرف ہم عالمی معاشی بحران کو پنپتا ہوا دیکھ رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان، امسال وبائی تناظر میں
جنرل اسمبلی کے انعقاد کے طریقہ کار کے فیصلے سے متفق ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس بات کا بھی بخوبی ادراک ہے کہ وبائی صورتحال کے پیش نظر عالمی راہنماؤں کی کثیر تعداد میں جنرل اسمبلی اجلاس میں روایتی شرکت مناسب نہ ہو گی ۔ انہوں نے کہا کہ کرونا عالمی وبائی چیلنج سے نمٹنے کے لئے عالمی سطح پر جامع اور مشترکہ کاوشیں بروئے کار لانا ہوں گی ۔ انہوں نے کہا کہ
کرونا ویکسین کی تیاری کیلئے بہت سے ممالک اپنی کوششیں بروئے کار لا رہے ہیں توقع ہے کہ کرونا ویکسین تک رسائی سب ممالک بالخصوص ترقی پذیر ممالک کو ترجیحی بنیادوں پر ممکن بنائی جائے گی۔وزیر خارجہ نے کرونا وبا کے مضمرات سے نمٹنے اور کمزور معیشتوں کی معاشی بحالی کیلئے وزیراعظم عمران خان کی طرف سے ترقی پذیر ممالک کیلئے قرضوں میں سہولت کی تجویز سے
بھی نومنتخب صدر جنرل اسمبلی کو آگاہ کیا ۔وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے نو منتخب صدر کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں اقوام متحدہ سیکورٹی کونسل کی قرارداودں اور بین الاقوامی قوانین کی صریحاً وزری کرتے ہوئے، مقبوضہ کشمیر کی آئنی حیثیت تبدیل کرنے کیلئے، 5 اگست
2019 کو یکطرفہ اقدامات اٹھائے ۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی قابض افواج کی طرف سے کشمیریوں کا ماورائے عدالت قتل، نہتے شہریوں پر بلاجواز فائرنگ اور تشدد معمول بن چکا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت لاین آف کنٹرول کی مسلسل خلاف ورزیوں کے ذریعے معصوم اور نہتے شہریوں کو گولیوں کا نشانہ بنا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردوں کی روشنی میں عالمی سطح پر ایک متنازعہ مسئلہ ہے جسے کی توثیق سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ نے اپنے 8 اگست
2019 کے بیان میں بھی کی ہے جو ریکارڈ کا حصہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں توقع ہے کہ اقوام متحدہ جنرل اسمبلی، اپنے ویژن کی روشنی میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو رکوانے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں مسئلہ کشمیر کے پر امن حل کیلئے اپنا موثر کردار ادا کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان، اقوام متحدہ سمیت تمام عالمی فورمز کو
بھارت کے عزائم سے متعلق آگاہ کر چکا ہے ۔دونوں رہنماؤں کے مابین افغان امن عمل سمیت، خطے میں جاری امن و استحکام کی کاوشوں پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔ وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان مشترکہ ذمہ داری کے تحت افغانستان میں قیام امن کیلئے اپنا مصالحانہ کردار خلوص نیت سے ادا کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں دیرپا امن و استحکام کیلئے بین الافغان مذاکرات کا جلد انعقاد ناگزیر ہے ۔