اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر صحافی و کالم نگار جاوید چودھری اپنے کالم ’’ شاہ محمود قریشی ذمہ دار ہیں ‘‘ میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔آپ گوگل میپ پر سواکن آئی لینڈ ٹائپ کریں تو آپ کے سامنے بحیرہ احمر کا نقشہ کھل جائے گا‘ آپ کو دائیں جانب سعودی عرب نظر آئے گا اور بائیں جانب سوڈان‘ سواکن سوڈان کی ملکیت ہے اور یہ بحیرہ احمر پر واقع ہے‘ یہ ساحلی شہر پچھلے سال سوڈان کے
صدر عمر البشیر کے زوال کی وجہ بن گیا‘ عمر البشیر سعودی عرب کے تعاون سے تین بار صدر منتخب ہوئے اور 30سال اقتدار کا مزہ لوٹا‘ یہ دنیا کے واحد صدر تھے جنہیں برسر اقتدار ہوتے ہوئے انٹرنیشنل کریمنل کورٹ (آئی سی سی) نے عالمی مجرم قرار دیا تھا لیکن یہ اس کے باوجود مزید دس سال حکومت کرتے رہے۔کیوں؟ کیوں کہ دنیا میں جب کسی حکمران کے دوست تگڑے ہوتے ہیں توپھر آئی سی سی جیسے ادارے بھی بے بس ہو جاتے ہیں مگر پھرعمرالبشیرنے بھی وہی غلطی کر دی جس کی طرف اب عمران خان دوڑ رہے ہیں‘ سوڈانی صدر نے ترک صدر طیب اردگان کو دعوت دی اور سواکن جزیرہ ترکی کے حوالے کرنے کا عندیہ دے دیا‘ یہ فیصلہ عمر البشیر اور سوڈان کی سنگین سفارتی غلطی ثابت ہوا‘یہ سعودی عرب کے لیے کسی قیمت پر قابل قبول نہیں تھا‘ کیوں؟ کیوں کہ سواکن اگر ترکی کو مل جاتا تو ترکی ریڈ سی میں آ کر بیٹھ جاتا‘ سعودی عرب کے دو بڑے شہر البھا اور جدہ انگریزی حرف وی کا نشان بناتے ہوئے سواکن کی دوسری طرف واقع ہیں اور سعودی عرب ان کے سامنے ترکی کو برداشت نہیں کر سکتا تھا چناں چہ عمر البشیر سعودی حمایت سے محروم ہو ئے اور یوں یہ 11 اپریل 2019ء کو اقتدار سے فارغ ہو گئے‘یہ سزا صرف یہیں تک محدود نہ رہی بلکہ سوڈان کی نئی حکومت نے 11 فروری 2020ء کو انہیں آئی سی سی کے حوالے کرنے کا اعلان بھی کر دیا‘
یہ اب بین الاقوامی مجرم ہیں اور ان کے خلاف دی ہیگ میں مقدمہ چلے گا۔سفارت کاری کرسٹل کے برتنوں کی طرح ایک حساس اور نازک کام ہے اور یہ کام تاریخ سے نابلد لوگوں کے بس کی بات نہیں ہوتا چناں چہ اچھے سفارت کار اور شان دار سفارت کاری کے لیے تاریخ کا علم جسم میں خون کی طرح اہم ہوتا ہے‘آپ اسے صرف جذبات سے نہیں چلا سکتے مثلاً آپ پاکستان کی تازہ ترین صورت حال کو دیکھ لیجیے۔