ایل این جی کی نئی قیمتوں کے تعین سے قومی خزانے پرکتنے ارب کا مزید بوجھ پڑے گا ،حیرت انگیز انکشاف

21  جولائی  2020

کراچی (این این آئی)اوگرا کی جانب سے ایل این جی کی نئی قیمتوں کے تعین سے ایل این جی بیسڈ فرٹیلائزرز پلانٹس کو دی جانے والی سبسڈی سے قومی خزانے پر مزید ایک ارب روپے کا اضافی بوجھ پڑے گا جو بڑھ کر تقریبا2ارب روپے ہوجائے گا۔اوگرا کے نوٹیفکیشن کے مطابق سوئی ناردرن کیلئے ایل این جی کی قیمت میں 0.34ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو اضافہ کیا گیا ہے جبکہ سوئی سدرن کیلئے آرایل این جی کی قیمت

میں 0.40فی ایم ایم بی ٹی یو کا اضافہ کیا گیا ہے۔اس مہینے کی شروع میں اقتصادی رابطہ کمیٹی نے ایل این جی پر چلنے والے فرٹیلائزرزپلانٹس کو 3ماہ کیلئے دوبارہ پراڈکشن شروع کرنے کیلئے 969ملین روپے کی غیر ضروری سبسڈی کی منظوری دی تھی۔ ری گیسیفائیڈ ایل این جی بیسڈ دونوں فرٹیلائزرز پلانٹس کو سوئی ناردرن کے ذریعے فیڈ اسٹاک گیس فراہم کی جائے گی۔ایل این جی بیسڈ پلانٹس کو سپورٹ فراہم کرنے کیلئے حکومت نے ری گیسیفائیڈ ایل این جی کی قیمتوں میں 17فیصد کمی کی تھی اور پاکستانی روپے میں 913فی ایم ایم بی ٹی یو سے 756فی ایم ایم بی ٹی یو($4.56) کردی تھی۔ ایل این جی کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کے بعد ان فرٹیلائزرز پلانٹس کو دی جانے والی مجموعی سبسڈی 2ارب روپے تک پہنچنے کا امکان ہے۔ اس کے علاوہ ری گیسیفائیڈ ایل این جی کی مجموعی درآمدی لاگت 6.7ارب روپے ہوجائے گی جس سے ملک کے تجارتی خسارے میں نمایاں اضافہ ہوگا۔ماہرین کے مطابق ایل این جی کی قیمتوں میں کسی بھی قسم کی اضافی نظرِ ثانی سے سبسڈی کے مجموعی اثرات میں اضافہ ہوگا اور حکومت جو کورونا سے متاثرہ معیشت کو بحال کرنے کی کوششیں کررہی ہے پر مالیاتی دبا بڑھے گا۔حکومت مقامی گیس بیسڈ فرٹیلائزر ز پلانٹس کو مستقل گیس کی فراہمی کی حکمت عملی اپنائے ہوئے تھی اور طلب اور رسد کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے اس سبسڈی سے بچا جاسکتا تھا۔توقع کی جارہی

ہے کہ ایل این جی بیسڈ فرٹیلائزرز پلانٹس 2لاکھ ٹن کھاد تیار کریں گے حالانکہ مقامی گیس بیسڈ فرٹیلائزرز پلانٹس مقامی مارکیٹ کو بہتر طریقے سے کھاد فراہم کرسکتے ہیں۔ اس سال مقامی گیس بیسڈ فرٹیلائزرز پلانٹس سے 5.8ملین ٹن کھاد کی پیداوار متوقع ہے جوکہ حکومت کے 5.8ملین ٹن کے ہدف کی طلب کوپورا کرنے کیلئے کافی ہوگی۔ اس کے علاوہ 0.4ملین ٹن کی اوپننگ چینل انونٹری بھی ملک کی کم سے کم حفاظتی اسٹاک کی ضرورت کو پورا کرنے کیلئے کافی ہے۔ جبکہ دوسری جانب ٹڈی دل کی تباہی اور COVID-19 کے اثرات کی وجہ سے گزشتہ سال کے مقابلے میں کھاد کی طلب میں 8فیصد کمی کی توقع ہے۔ کم طلب کے نتیجے میں جون کے اختتام پر0.43ملین ٹن کی انونٹری نارمل لیول سے دوگنا تھی۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…