ہفتہ‬‮ ، 19 جولائی‬‮ 2025 

رواں سال کے پہلے سورج گرہن کے مختلف شہروں میں نظارے، سورج گرہن محض اجرام فلکی کی گردش کا حصہ ،لوگوں میں پھیلی باتیں محض توہمات ہیں، ماہر فلکیات

datetime 21  جون‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)رواں سال کے پہلے سورج گرہن کے مختلف شہروں میں نظارے دیکھے گئے۔پاکستان میں سورج گرہن کا عمل صبح 9 بج کر 26 منٹ پر شروع ہوا جو 11 بجے کے بعد عروج پر پہنچا تھا۔سورج گرہن کے دوران کراچی سمیت لاڑکانہ اور سکھر میں رنگ آف فائر کا نظارا دیکھا گیا۔

محکمہ موسمیات کے مطابق کراچی میں سورج گرہن کا آغاز صبح 9بج کر 26 منٹ پر ہوا جو 11 بجے کے بعد عروج پر پہنچا تھا جبکہ مکمل اختتام دوپہر 12 بج کر 46 منٹ ہوگیا۔کوئٹہ میں سورج گرہن کا آغاز صبح 9 بجکر 26 منٹ جس کا دورانیہ 3گھنٹے 20منٹ رہا جو ایک بجکر 6 منٹ پر اختتام پذیر ہوگیا۔دارالحکومت اسلام آباد میں جزوی سورج گرہن کا آغاز 9 بج کر 50 منٹ پر ہوا جو 1 بج کر 6 منٹ پر ختم ہوا۔اسی طرح لاہور میں سورج گرہن کا آغاز 9 بجکر 50 منٹ پر ہوا جس کا مکمل اختتام ایک بجکر 10 منٹ پر ہوگیا۔سورج گرہن کے حوالے سے چیئرمین اسپیس سائنسز پنجاب یونیورسٹی ڈاکٹر سید عامر محمود کا کہنا تھا سورج گرہن کا موسم اور ماحول پر زیادہ اثر نہیں پڑتا، زمین پر بھی اس کے اثرات منفی نہیں ہوتے۔دوسری جانب ماہر فلکیات خالد اعجاز مفتی کا کہنا تھا کہ سورج گرہن محض اجرام فلکی کی گردش کا حصہ ہے، گرہن کے حوالے سے لوگوں میں پھیلی باتیں محض توہمات ہیں۔سورج گرہن کے دوران چاند زمین اور سورج کے درمیان آجاتا ہے، حالیہ سورج گرہن کے دوران سورج چاند کی پشت سے روشنی کے گول دائرے یا چھلے کی مانند نظر آیا۔پاکستان کے کچھ علاقوں میں جزوی اور کہیں مکمل طور پر روشنی کا ہالہ دیکھا گیا جب کہ گوادر، سکھر اور لاڑکانہ میں سورج گرہن کے دوران ‘رنگ فائر’ کا منظر دیکھا گیا۔ماہرین کی جانب سے سورج گرہن کے دوران براہ راست سورج کا مشاہدہ نہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔ڈاکٹرز کے مطابق سورج گرہن سے منسلک توہمات کی سائنس میں کوئی حقیقت نہیں، مگر سورج کو براہ راست دیکھنے سے بینائی جا سکتی ہے جو ناقابل واپسی ہے۔ماہرین کے مطابق سورج گرہن کے انسانی صحت، موڈ پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوتے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



حقیقتیں(دوسرا حصہ)


کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…