15 اپریل کو حکومت کی جانب سے روکا گیا تو ہمارا اگلا قدم کیا ہو گا ، تاجر برادری نے انتباہ جاری کر دیا

7  اپریل‬‮  2020

کراچی (این این آئی) شہر کی چھوٹے تاجروں کی تنظیموں آل سٹی تاجر اتحاد ایسوسی ایشن، آل پاکستان ٹمبر ٹریڈرز ایسوسی ایشن ،آل ائرن اسٹیل مرچنٹ ایسوسی ایشن کے نمائندگان نے 15 اپریل کو دکانیں کھولنے اور حکومت کی جانب سے روکے جانے کی صورت میں وزیراعلی ہاؤس کا گھیراؤ کر نے کا اعلان کردیا ہے۔ مختلف تاجرتنظمیوں نے منگل کو علیحدہ علیحدہ پریس کانفرنس میں حکومت سے مطالبہ کیا کہ

چھوٹے تاجروں کو ببھی ریلیف پیکج دیا جائے،یوٹیلٹیلٹی بلز اور نجی اسکولوں کی تین ماہ کی فیس ختم کرائی جائیں۔ آل سٹی تاجر اتحاد ایسوسی ایشن و چیئرمین آل پاکستان ٹمبر ٹریڈرز ایسوسی ایشن شرجیل گوپلانی نے دیگر رہنمائوں زبیرعلی خان،احمدشمسی،عثمان صدیقی،چوہدری ایوب ودیگر کے ہمراہ اپنی پریس کانفرنس میں وزیراعظم پاکستان اور وزیر اعلیٰ سندھ سے اپیل کی ہے کہ موجودہ حالات میں کاروبار کی مکمل بندش کے باعث چھوٹے تاجر اور دکاندار حضرات اور تمام ٹیکس ادا کرنے والے تاجروں اور امپورٹرز کو فوری طور پر آسان اقساط پر بلاسودی قرضہ فراہم  کئے جائیں، ساتھ ہی ان تاجروں اور دکانداروں کواپنے ملازمین کو مارچ، اپریل اور مئی کے مہینوں کی تنخواہوں کے لیے مالی مدد  فراہم کی جائے اور تمام تاجروں کو فوری طور پر ایک ایک لاکھ روپے ماہانہ کی امداد دی جائے،کاروبار میں شناختی کارڈ کی شرط کو ایک سال کے لیے موخر کیا جائے، تمام ایڈیشنل اور ریگولیٹری ڈیوٹیز کو ختم کیا جائے، امپورٹرز اور دکانداروں کے لیے ہرقسم کے ود ہولڈنگ ٹیکس کو ختم کیا جائے، پورٹ پر امپورٹ ہونے والے ہزاروں کنٹینرز جو کہ ڈیمریج اور ڈٹینشن کی وجہ سے پھنسے ہوئے ہیں ان کے ڈیمریج اور ڈٹینشن کو فوری معاف کروایا جائے۔ محمد شرجیل گوپلانی نے کہا کہ کراچی کے تاجروں کی جانب سے کاروباری سرگرمیوں کو شروع کرنے کے لئے اپنی مدد آپ کے تحت اپنی مارکیٹوں میں واک تھرو گیٹ جس سے آنے والے شخص کو اسپرے کے ذریعے اسٹیلائیز کرکے ہی مارکیٹ یا

دکانوں میں داخل ہونے دیا جائے گااور اس کے ساتھ ہم نے اپنی دکانوں اور گوداموں کے باہر بیسن بھی تنصیب کرنے کا آغاز کیا ہے جبکہ وہاں سینٹائز بھی رکھا گیا ہے جبکہ دکانوں یا گوداموں میں داخل ہونے والے تمام کے لئے وہاں ماسک اور ہینڈ گلف بھی رکھیں گئے ہیں اس لئے سندھ حکومت اس پر کمشنر اور ڈپٹی کمشنرز کے ذریعے سروے کروائے اور جن جن مارکیٹوں میں اس طرح کے انتظامات مکمل ہوں

ان کو کاروباری سرگرمیاں شروع کرنے کی اجازت دے۔انہوں نے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے بھی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ موجودہ حالات میں کاروبار کی مکمل بندش کو مدنظر رکھتے ہوئے چھوٹے تاجر اور دکاندار حضرات کی مالی مدد کریں، تاجر اپنے آفس، دکانوں اور مکانوں کے کرائے اور بل ادا نہیں کر سکتے، اس لئے مارچ، اپریل اور مئی کے مہینوں کے کرائے اور ان کے یوٹیلٹی بلز معاف کروائے جائیں،

تاجروں کے بچوں کی مارچ، اپریل اور مئی کے مہینوں کی  اسکولوں کی فیسیں  معاف کروائی جائیں اور انہیں ملازمین کو مارچ اور اپریل کے مہینوں کی تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے مالی مدد کرتے ہوئے تمام تاجروں کو ایک ایک لاکھ روپے کی امداد دی جائے۔انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے بعد شہر بھر کے کاروباری اور تجارتی مراکز کی مکمل بندش نے اب غریب اور متوسط طبقے کے ساتھ ساتھ سرمایہ کاروں کو

بھی شدید مالی بحران میں مبتلا کردیا ہے اور آج یہ صورتحال ہے کہ کاروباری اور تجارتی مراکز میں کام کرنے والے لاکھوں مزدوروں اور محنت کشوں کو تنخواہیں تک ادا کرنے کے لئے اب دکانداروں اور سرمایہ کاروں کے پاس اتنی رقم نہیں ہے کہ وہ ان کی تنخواہیں بھی ادا کرسکیں۔انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ مارکیٹوں میں کاروباری سرگرمیوں کو اگر شروع کرنا ہے تو ہم ایسی کون سی احتیاطی تدابیر کو

اپنائیں کہ اس سے کرونا وائرس پھیلنے کے خطرات کا بھی خاتمہ ہو اور ان مارکیٹوں اور تجارتی مراکز میں دکاندار اپنا کاروبار بھی باآسانی کرسکیں اور اس میں ہم حکومت سندھ کے تعاون کے طلبگار ہیں۔شرجیل گوپلانی نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے شدید معاشی تباہی ہوئی ہے اس لئے  15 اپریل کو دکانیں کھول دی جائیں گی اوراگر حکومت کی جانب سے رو کا گیا تووزیراعلی ہاؤس کا گھیراؤ کیا جائے گا

۔منگل کو کراچی پریس کلب میں صدرآئرن اسٹیل مرچنٹ ایسوسی ایشن حماد پونا والا نے   پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے  وزیر اعظم کی جانب سے تعمیراتی صنعت کو دیئے گئے  ریلیف پیکج کو مسترد کرتے  ہوئے کہا کہ ریلیف پیکج میں چھوٹے تاجروں کو نظرانداز کردیا گیا  اوررِیلیف پیکج میں صرف بڑی صنعتوں کوہی شامل کیا گیا ہے ، سریااور لوہا  تعمیراتی شعبے کے لیئے اہم ہے لیکن وزیراعظم نے لوہا

،سیا،سیمنٹ کو ہینظر انداز کردیا۔ حماد پونا والا نے کہا کہ  حکومت  کے اقدامات کی مخالفت کرنے والوں کو وزیراعلیٰ ہائوس میں بلایا جاتا ہے   اور مذاکرات کئیجارہے ہیں ،حکومت کیا چاہتی ہے کہ کیا ہم بھی حکومت مخالف پالیسی اپنائیں ۔ حماد پونا والا  نے کہا کہ  کورونا وائرس سے قبل جو ایل سیز کھلوائیں تھیں ان پر بھاری جرمانہ لگ رہا ہے،بندرگاہ پر موجود درآمدی سامان پر بھاری ڈیمرج عائد کیا جارہا ہے

۔وزیراعظم وفاقی وزیر میری ٹائم افیئرز سید علی زیدی کو احکامات جاری کریں کہ ڈیمرج ختم کرایا جائے۔انہوں نے کہا کہ  حکومت نے اگر ہمیں ریلیف پیکج نہیں دیا تو آئرن انڈسٹری دیوالیہ ہوجائے گی، سیلز ٹیکس 17فیصد سے کم کرکے 12فیصد کیا جائے اورامپورٹر کے لیئے ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کی جائے۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…