پیر‬‮ ، 04 اگست‬‮ 2025 

فیصل مسجد کیلئے زبردست تجویز پیش‎

datetime 18  ‬‮نومبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(این این آئی) چیئر مین سی ڈی اے عامر علی احمد نے فیصل مسجد کیلئے الگ بجٹ مختص کر نے کی تجویز پیش کر تے ہوئے کہا ہے کہ یہ ہمارا اثاثہ ہے ،فیصل مسجد صرف اسلام آباد نہیں پورے پاکستان کی پہچان ہے ،کسی ایک زمہ دار ادارے کو فیصل مسجد کے حوالے کرنا ضروری ہے،آئندہ اجلاس میں اگر کمیٹی چاہیے تو تجاویز پیش کردینگے، سی ڈی اے کے پاس دفاتر کی مرمت کا کام بھی نہیں ہونا چاہیے۔

پیر کو سینیٹر ستارہ ایاز کی زیرصدارت سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کااجلاس ہوا جس میں چیئرمین سی ڈی اے سمیت مختلف وزارتوں کے افسران شریک ہوئے ۔ اجلاس میں اسلام آباد میں صفائی کے نظام کو بہتر بنانے و کچی آبادیوں سے متعلق سی ڈی اے کی بریفنگ دی گئی ۔ چیئر مین سی ڈی اے عامر علی احمد نے بتایاکہ سی ڈی اے کے پاس دفاتر کی مرمت کا کام نہیں ہونا چاہیے،جس وقت ڈھائی لاکھ آبادی تھی تب یہ کام سی ڈی اے کو سونپا گیا۔ انہوںنے کہاکہ جو فنڈ سی ڈی اے کو اس کام کے لیے دیا جاتا ہے وہ بہت کم ہے‎،یہ سرکار کی ملکیت ہے مگر اس کے کیے کوئی مکینزم نہیں۔ انہوکںنے کہاکہ پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ کو یہ معاملہ دیا جانا چاہیے،ہر کام میں سی ڈی اے کو اگر رکھا جائیگا تو زمہ داریاں پوری کرنا مشکل ہو جائیگا۔ انہوںنے کہاکہ فیصل مسجد صرف اسلام آباد نہیں ،پاکستان کی پہچان ہے،اس کا بجٹ الگ ہونا چاہیے کیونکہ یہ ہمارا اثاثہ ہے۔ انہوںنے کہاکہ کسی ایک زمہ دار ادارے کو فیصل مسجد کے حوالے کرنا ضروری ہے،آئندہ اجلاس میں اگر کمیٹی چاہیے تو تجاویز پیش کردینگے۔اجلاس میں کبھی آبادیوں میں گندگی اور ڈینگی کے پھیلاؤ کا معاملہ بھی زیر بحث آیا ۔چیئرمین سی ڈی اے عامر علی احمد نے کہاکہ کچی آبادیوں میں بہتری کے لیے اداروں کی نہیں سماجی سطح پر زمہ داری کی بھی ضرورت ہے،ایم سی آئی نے جو اقدامات اٹھائے ہیں اس سے بہتر ریونیو اکٹھا کیا جا سکتا ہے،ان اقدامات سے ایم سی آئی شہر میں بہتری لا سکتا ہے،انی اور پراپرٹی ٹیکس کی مد میں رکھی گئی فیس بہت کم ہے،اگر یہ گیس بڑھائی جاتی ہے تو ڈیلیور بھی کرنا ہو گا۔ڈی جی اداراہ برائے تحفظ ماحولیات فرزانہ الطاف نے بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ تجارتی مراکز میں ہم غیر زمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہیں،دوکانوں کے مالکان دو بار گندگی پھیلاتے ہیں،ایم سی آئی کا عملہ صبح سویرے کچرہ اٹھاتے ہیں،دوکانیں کھلی ہیں تو کچرا دوبارہ اکٹھا ہو جاتا ہے۔ انہوںنے کہاکہ پولی تھین بیگز کسی بھی صورت میں ختم نہیں ہو سکتا جب تک شہری خود زمہ داری ادا نا کریں،دوکاندار اپنے تھیلے خالی کر کے باوجود پھینکتے رہتے ہیں،ایک ہی وقت میں دوکانیں بند ہونی چاہیے اور ایک ہی دن میں بند ہونی چاہیے،تاجروں اور متعلقہ اداروں کو ملکر کوئی میکنزم بنانا ہوگا۔‎

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سات سچائیاں


وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…