اسلام آباد(این این آئی) چیئر مین سی ڈی اے عامر علی احمد نے فیصل مسجد کیلئے الگ بجٹ مختص کر نے کی تجویز پیش کر تے ہوئے کہا ہے کہ یہ ہمارا اثاثہ ہے ،فیصل مسجد صرف اسلام آباد نہیں پورے پاکستان کی پہچان ہے ،کسی ایک زمہ دار ادارے کو فیصل مسجد کے حوالے کرنا ضروری ہے،آئندہ اجلاس میں اگر کمیٹی چاہیے تو تجاویز پیش کردینگے، سی ڈی اے کے پاس دفاتر کی مرمت کا کام بھی نہیں ہونا چاہیے۔
پیر کو سینیٹر ستارہ ایاز کی زیرصدارت سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کااجلاس ہوا جس میں چیئرمین سی ڈی اے سمیت مختلف وزارتوں کے افسران شریک ہوئے ۔ اجلاس میں اسلام آباد میں صفائی کے نظام کو بہتر بنانے و کچی آبادیوں سے متعلق سی ڈی اے کی بریفنگ دی گئی ۔ چیئر مین سی ڈی اے عامر علی احمد نے بتایاکہ سی ڈی اے کے پاس دفاتر کی مرمت کا کام نہیں ہونا چاہیے،جس وقت ڈھائی لاکھ آبادی تھی تب یہ کام سی ڈی اے کو سونپا گیا۔ انہوںنے کہاکہ جو فنڈ سی ڈی اے کو اس کام کے لیے دیا جاتا ہے وہ بہت کم ہے،یہ سرکار کی ملکیت ہے مگر اس کے کیے کوئی مکینزم نہیں۔ انہوکںنے کہاکہ پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ کو یہ معاملہ دیا جانا چاہیے،ہر کام میں سی ڈی اے کو اگر رکھا جائیگا تو زمہ داریاں پوری کرنا مشکل ہو جائیگا۔ انہوںنے کہاکہ فیصل مسجد صرف اسلام آباد نہیں ،پاکستان کی پہچان ہے،اس کا بجٹ الگ ہونا چاہیے کیونکہ یہ ہمارا اثاثہ ہے۔ انہوںنے کہاکہ کسی ایک زمہ دار ادارے کو فیصل مسجد کے حوالے کرنا ضروری ہے،آئندہ اجلاس میں اگر کمیٹی چاہیے تو تجاویز پیش کردینگے۔اجلاس میں کبھی آبادیوں میں گندگی اور ڈینگی کے پھیلاؤ کا معاملہ بھی زیر بحث آیا ۔چیئرمین سی ڈی اے عامر علی احمد نے کہاکہ کچی آبادیوں میں بہتری کے لیے اداروں کی نہیں سماجی سطح پر زمہ داری کی بھی ضرورت ہے،ایم سی آئی نے جو اقدامات اٹھائے ہیں اس سے بہتر ریونیو اکٹھا کیا جا سکتا ہے،ان اقدامات سے ایم سی آئی شہر میں بہتری لا سکتا ہے،انی اور پراپرٹی ٹیکس کی مد میں رکھی گئی فیس بہت کم ہے،اگر یہ گیس بڑھائی جاتی ہے تو ڈیلیور بھی کرنا ہو گا۔ڈی جی اداراہ برائے تحفظ ماحولیات فرزانہ الطاف نے بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ تجارتی مراکز میں ہم غیر زمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہیں،دوکانوں کے مالکان دو بار گندگی پھیلاتے ہیں،ایم سی آئی کا عملہ صبح سویرے کچرہ اٹھاتے ہیں،دوکانیں کھلی ہیں تو کچرا دوبارہ اکٹھا ہو جاتا ہے۔ انہوںنے کہاکہ پولی تھین بیگز کسی بھی صورت میں ختم نہیں ہو سکتا جب تک شہری خود زمہ داری ادا نا کریں،دوکاندار اپنے تھیلے خالی کر کے باوجود پھینکتے رہتے ہیں،ایک ہی وقت میں دوکانیں بند ہونی چاہیے اور ایک ہی دن میں بند ہونی چاہیے،تاجروں اور متعلقہ اداروں کو ملکر کوئی میکنزم بنانا ہوگا۔