اسلام آباد،لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک،این این آئی)نیب کا مریم نواز کی ضمانت چیلنج کرنے کا فیصلہ، نجی ٹی وی کے مطابق نیب نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کی ضمانت چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے ، چودھری شوگرملز کیس میں مریم نوازکیخلاف ٹھوس شواہد موجود ہیں۔
وعدہ معاف گواہ نےمنی لانڈرنگ سے متعلق بیان ریکارڈ کرا رکھا ہے، لاہورہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی جائے گی،اس سے پہلے لاہور ہائی کورٹ کے ڈویژن بنچ نے چوہدری شوگرملز میں گرفتار سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے ان کی ضمانت منظور کرتے ہوئے رہائی کا حکم دیدیا۔جبکہ عدالت نے مریم نواز کوایک ،ایک کروڑ کے 2 مچلکے اور زر ضمانت اضافی 7 کروڑ روپے جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے اپنا پاسپورٹ بھی جمع کروانے کا حکم دیا۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس سردار احمد نعیم پر مشتمل 2 رکنی بنچ نے 31 اکتوبر کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔24صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں عدالت نے آئین کے آرٹیکل 199 کے تحت مریم نواز کی ضمانت دیتے ہوئے کہا ہے کہ چونکہ استغاثہ نے درخواست گزار کی ایک بینک اسٹیٹ منٹ دکھائی جس میں 28 نومبر 2011 کو 7 کروڑ روپے نکالے گئے اور استغاثہ کو درخواست گزار کے فرار ہونے کا خدشہ ہے لہٰذاہم ایک مشروط حکم جاری کریں گے۔ لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے پہلے صبح دس بجے فیصلہ سنانے کا اعلان کیا گیا تاہم بعد ازاںدوپہر دو بجے کا وقت مقررکیاگیا ۔
تحریری فیصلے میں کہا گیاہے کہ یہ سچ ہے کہ معاشرے میں کرپشن اور کرپٹ پریکٹس پھیلی ہوئی ہے،کرپشن سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کی ضرورت ہے،عدالت قانونی نکات کو مدنظر رکھتے اپنی آنکھیں نہیں موند سکتی،گرفتاری کو سزا کے طور پر استعمال نہیں کیا جا سکتا۔تحریری فیصلے میں کہا گیاہے کہ عدالت ثبوتوں کے معاملے میں ٹرائل کورٹ کے دائرہ اختیار میں مداخلت نہیں کر سکتی،مریم نواز کے اکائونٹ سے نکلوائے گئے 7 کروڑ روپے کے الزام میں پراسکیوشن کے موقف کو تقویت نہیں ملتی۔
عدالت نے لکھا کہ مریم نواز کے اکائونٹ سے 7 کروڑ نکلوانے کا معاملہ مزید چھان بین کا متقاضی ہے،اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کی دفعہ 3 کے تحت ظاہر ہوتا ہے کہ کوئی جرم ہو چکا ہے۔منی لانڈرنگ ایکٹ کی دفعہ 3 نیب آرڈیننس کے اجزائے ترکیبی میں شامل ہے، ٹرائل کورٹ 2 متوازی قوانین کے اطلاق کے بارے فیصلہ کرے گی،پراسکیوشن کا مدعا نہیں تھا کہ یہ رقم غیر قانونی طور پر آئی۔لاہور ہائیکورٹ نے لکھا کہ پراسکیوشن کی جانب سے نصیر عبداللہ لوتھا کا پیش کیا گیا بیان وزارت خارجہ سے تصدیق شدہ نہیں تھا،جوڈیشل مجسٹریٹ کے روبرو قلمبند کروائے گئے نصیر عبداللہ لوتھا کے بیان کے دوران ملزم کا موقف نہیں جانا گیا۔
عالیہ اپنے تحریری فیصلے میں کہا کہ چوہدری شوگر ملز میں دیگر غیر ملکیوں کے بیانات تاحال ریکارڈ نہیں کئے گئے۔ اس لئے عدالت اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ ملزمہ کی درخواست ضمانت مشروط طور پر منظور کی جانی چاہیے ۔ عدالت نے قرار دیاکہ مریم نواز کی جانب سے اپنے والد کی تیمارداری کی درخواست پر زور نہیں دیا گیا،اسی نکتے پر انسانی ہمدردی کی درخواست کوبغیرکارروائی کے نمٹا دیا گیا،چوہدری شوگرملزکیس میں کرپشن اور منی لانڈرنگ جیسے الزامات ہیں۔
ان الزامات پرمزیدتفتیش درکار ہے،نیب اپنی تفتیش مکمل کرکے ٹرائل عدالت میں ثابت کرے،خاتون ملزمہ کوقانون میں ضمانت کے لئے رعایت حاصل ہے،اگر کسی معاملے پرپہلے انکوائری نہ ہو تو دوبارہ انکوائری ہو سکتی ہے،دلائل سننے اور ریکارڈدیکھنے کے بعد عدالت فیصلہ سنارہی ہے۔لاہور ہائیکورٹ کافیصلہ سننے کے لئے مسلم لیگ (ن) کے رہنمائوں اورکارکنان کی بڑی تعداد صبح دس بجے سے پہلے ہی ہائیکورٹ پہنچ گئی ۔ مریم نواز کی ضمانت کا فیصلہ آتے ہی رہنمائوں اور کارکنوں نے اپنی قیادت کے حق میں نعرے لگائے ۔ لاہورکے جنرل سیکرٹری خواجہ عمران نذیر نے کہا کہ پاسپورٹ کے معاملے کو وکلاء دیکھیں گے ۔ کارکنان مٹھائیاں نہ بانٹیں بلکہ شکرانے کے نوافل ادا کریں ۔اس موقع پر خواجہ عمران نذیر نے نواز شریف کی صحتیابی کے لئے دعا بھی کرائی ۔