مظفرآباد(این این آئی)یوم سیاہ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر امور کشمیر علی امین خان گنڈا پور نے کہاکہ 27اکتوبر 1947کو بھارت نے مقبوضہ کشمیر پر ناجائز قبضہ کیا اور5اگست 2019کو اپنے اس اقدام کو قانونی حیثیت دینے کی کوشش کی۔ پانچ اگست ہماری تاریخ کا ایک اور سیاہ دن بن چکا ہے جس کے بعد گزشتہ 84دنوں سے مقبوضہ کشمیر کے لوگ مسلسل کرفیو اور قید و بند ہیں۔
کشمیری قیادت نظر بند ہے اور ہماری مائیں، بہنیں، بیٹیاں انتہائی کرب اور اذیت میں زندگزارنے پر مجبور ہیں جن کے بارے میں سوچ کر دل میں درد ہوتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ سات دھائیوں سے ہندوستان کا مقابلہ کرنے والے غیور کشمیریوں کو سلام پیش کرتا ہوں۔ آج پوری دنیا کے مسلمان ممالک بھی اپنے مقاصد کی خاطر کشمیریوں کا ساتھ نہیں دے رہے لیکن میں واضح کرناچاہتاہوں کہ دنیا مقافات عمل ہے جو ہمارا ساتھ آج نہیں دے گا کل ہم بھی مشکل وقت میں اس کا ساتھ نہیں دینگے۔ ہندوستان کے حمایتیوں کو باور کرانا چاہتاہوں کہ اگر ہماری کشیدگی جنگ تک گئی تو ایک میزائل بھار ت پر جائے گا اور دوسرا آپ پر بھی جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر ہمارے موقف کی حمایت کرنے والوں کو شکرگزار ہوں جنہوں نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی حمایت کی۔ وزیر اعظم پاکستان نے مظفرآباد میں اپنی تقریر کے دوران کہا تھا کہ کشمیری جو فیصلہ کرینگے پاکستان ان کے ہر فیصلے پر ساتھ دے گا۔ پاکستان اپنے وعدے پرقائم ہے۔ مودی طاقت کے نشے میں اندھا ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اقوا م متحدہ کو اپنی ذمہ داری کا احسا س کرنا چاہیے اور مقبوضہ کشمیر پر اپنی قراردادوں پر عملدرآمد کو یقینی بنائے بصورت دیگر اقوام متحدہ کر دار محض ایک این جی او کا رہ جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ اگر اس معاملہ پر جنگ ہوئی تو پوری دنیا اس سے متاثر ہوگی۔
ہمیں مقبوضہ کشمیر میں اپنے بھائیوں اور بیٹیوں کی آنکھیں نظرا ٓرہی ہیں جو ہمار اانتظار کررہی ہیں۔ افواج پاکستان نے کہاکہ ہے کہ ہم مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر ہر حد تک جائیں گے۔ مودی کو بتانا چاہتا ہوں کہ جب ہمار صبر ختم ہو گا تو تمہیں پتا لگے گا کہ ہم میں کتنا دم ہے۔ مودی کو متنبہ کرنا چاہتا ہوں کہ تم جس ہٹلر کی پیروی کررہے ہو اس کا انجام دیکھ لو اور فرعون کی تاریخ کا بھی مطالعہ کرلو۔ مسلمانوں نے کبھی جنگیں عددی اکثریت پر نہیں جیتیں۔ مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر او آئی سی اجلاس اور سارک کانفرنس بلا رہے ہیں۔ اگر او آئی سی ممالک نے ہمار اساتھ نہ دیا تو وہ کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہیں گے۔