منگل‬‮ ، 08 اکتوبر‬‮ 2024 

حکومت اپنے مالی معاملات کو درست سمت پر چلانے میں ناکام،پاکستان کا مالی خسارہ 3.445کھرب روپے تک پہنچ گیا،اب کیا ہوگا؟انتہائی خطرناک پیش گوئی کردی گئی

datetime 6  ستمبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی) اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر احمد حسن مغل، سینئر نائب صدر رافعت فرید اور نائب صدر افتخار انور سیٹھی نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ پاکستان کا مالی خسارہ30 جون 2019 کو ختم ہونے والے مالی سال میں بڑھ کر 3.445کھرب روپے تک پہنچ گیا ہے جو مجموعی قومی پیداوار کا 8.9فیصد ہے اور ایک تاریخی اضافہ ہے

لہذا انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ تمام غیر ضروری اخراجات کو کم کرنے کیلئے ہنگامی بنیادو ں پر اقدامات اٹھائے کیونکہ مالی خسارے میں ریکارڈ اضافہ معیشت کو مزید کمزور کرے گا جس سے عوام اور تاجر برادری مزید مشکلات کا شکار ہو گی اور ملک مسائل کی دلدل میں دھنستا چلا جائے گا۔ احمد حسن مغل نے کہا کہ مالی سال 2018-19 کے دوران ملک کے ریونیو میں کمی اور اخراجات میں بے تحاشا اضافہ ہوا ہے جو اس بات کا عکاس ہے کہ حکومت معیشت کو بحرانی کیفیت سے نکالنے میں ابھی تک کامیاب نہیں ہو سکی۔ انہوں نے کہا کہ 2018-19میں ترقیاتی اخراجات میں 45فیصد کمی کے باوجود مالی خسارے میں ریکارڈ اضافہ باعث تشویش ہے کیونکہ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ حکومت اپنے مالی معاملات کو درست سمت پر چلانے میں ابھی تک ناکام رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے سادگی کلچر کو اپنا کر غیر ضروری اخراجات کو کم کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی لیکن حقائق اس کے برعکس جا رہے ہیں لہذا انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت اخراجات کو کم کرنے کیلئے ٹھوس اقدامات لے۔آئی سی سی آئی کے صدر نے کہا کہ موجودہ حکومت نے اپنے پہلے سال میں ہی شرح سود میں تقریبا 77فیصد اضافہ کر دیا ہے کیونکہ جب پی ٹی آئی حکومت نے اقتدارسنبھالا تھا تو اس وقت شرح سود تقریبا 7.5فیصد تھا جو اب بڑھ کر 13.25فیصد تک پہنچ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شرح سود میں اتنے زیادہ اضافے سے کاروباری و صنعتی اداروں کیلئے بینکوں سے قرضہ حاصل کرنا مزید مہنگا ہو گیا ہے

جس سے نئی سرمایہ کاری رک گئی ہے جبکہ مہنگائی بڑھنے سے کاروباری سرگرمیاں بھی دن بدن کم ہو رہی ہیں اور معیشت کی ترقی متاثر ہو رہی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت شرح سود پر نظرثانی کر کے اس کو نیچے لائے تا کہ قرضے سستے ہونے سے  کاروباری سرگرمیوں کو وسعت دینے میں سہولت ہو جس سے معیشت کیلئے متعدد فوائد پیدا ہوں گے کیونکہ اس سے کاروباری سرگرمیوں کو بہتر فروغ ملے گا، حکومت کے ٹیکس ریونیو میں اضافہ ہو گا، ملک کا مالی خسارہ کم ہو گا اور مہنگائی کم ہونے سے عوام کو بھی ریلیف ملے گا جس کی ان کو اس وقت اشد ضرورت ہے۔

موضوعات:



کالم



ڈنگ ٹپائو


بارش ہوئی اور بارش کے تیسرے دن امیر تیمور کے ذاتی…

کوفتوں کی پلیٹ

اللہ تعالیٰ کا سسٹم مجھے آنٹی صغریٰ نے سمجھایا…

ہماری آنکھیں کب کھلیں گے

یہ دو مختلف واقعات ہیں لیکن یہ دونوں کہیں نہ کہیں…

ہرقیمت پر

اگرتلہ بھارت کی پہاڑی ریاست تری پورہ کا دارالحکومت…

خوشحالی کے چھ اصول

وارن بفٹ دنیا کے نامور سرمایہ کار ہیں‘ یہ امریکا…

واسے پور

آپ اگر دو فلمیں دیکھ لیں تو آپ کوپاکستان کے موجودہ…

امیدوں کے جال میں پھنسا عمران خان

ایک پریشان حال شخص کسی بزرگ کے پاس گیا اور اپنی…

حرام خوری کی سزا

تائیوان کی کمپنی گولڈ اپالو نے 1995ء میں پیجر کے…

مولانا یونیورسٹی آف پالیٹکس اینڈ مینجمنٹ

مولانا فضل الرحمن کے پاس اس وقت قومی اسمبلی میں…

ایس آئی ایف سی کے لیےہنی سنگھ کا میسج

ہنی سنگھ انڈیا کے مشہور پنجابی سنگر اور ریپر…

راشد نواز جیسی خلائی مخلوق

آپ اعجاز صاحب کی مثال لیں‘ یہ پیشے کے لحاظ سے…